مقبوضہ جموں وکشمیر کی ہائی کورٹ نے کالے قانون کے تحت دو نوجوانوں کی نظربندی کالعدم قراردیدی

بدھ 1 مئی 2024 16:56

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو نوجوانوں کی غیر قانونی نظربندی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کے احکامات جاری کردیے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جسٹس راجیش سیکھری پر مشتمل بینچ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بارہمولہ کی طرف سے 15ستمبر 2022کو طارق احمد ناپا کو نظر بندکرنے کا حکم نامہ کالعدم قراردے دیا۔

(جاری ہے)

عدالت نے بتایا کہ الزامات مبہم ہونے کی وجہ سے نظر بندی کا حکم قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا، اس لئے طارق احمد ناپا کورہا کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔دریں اثناء جسٹس ایم اے چودھری نے 27جون 2022کو ضلع مجسٹریٹ سرینگر کی طرف سے سہیل احمد شاہ کو نظر بند کئے جانے کا حکمنامہ کالعدم قراردے دیا۔ سہیل احمد جموں کی سنٹرل جیل میں نظربند ہیں۔عدالت نے کہا کہ نظر بندی کا حکمنامہ مبہم الزامات کی بنیاد پر جاری کیا گیا ہے اور اس کا واحد مقصد متاثرہ شخص کی آزادی کے حق کو سلب کرناہے۔ عدالت نے نظر بندی کا حکمنامہ منسوخ کر دیا اور متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ سمیت حکام کو سہیل احمد کو رہا کرنے کی ہدایت کی۔