افغانستان: شدید بارشوں اور سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک

DW ڈی ڈبلیو پیر 13 مئی 2024 13:20

افغانستان: شدید بارشوں اور سیلاب سے سینکڑوں افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مئی 2024ء) طالبان کی وزارت برائے پناہ گزین نے اتوار کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ سیلاب کی وجہ سے کم از کم 315 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 1600سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں بیشتر بچے اور خواتین ہیں۔ سب سے زیادہ تباہی بغلان، بدخشاں، ہرات اور غور صوبے میں آئی ہے۔

افغانستان: سیلابوں اور بارشوں کے باعث 22 افراد ہلاک

برفباری، سیلاب: پاکستان، کشمیر، افغانستان میں سوا سو ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بغلان صوبے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوچکے ہیں۔

ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے افعانستان کے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صرف بغلان کے ضلع جدید میں تقریباً 1500مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے اور اکثر مکمل تباہ ہوچکے ہیں اور 100سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

طالبان کی وزارت داخلہ نے کہا، ''اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے، کیونکہ بہت سے افراد لاپتہ ہیں۔

‘‘

طالبان کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ''امدادی کارروائیاں جاری ہیں، مرنے والوں کو نکالنے اور زخمیوں کے علاج کے لیے فوری طور پر تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں اور ہم اپنے ہم وطنوں پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ جتنی ہوسکے اس قدرتی آفت کے متاثرین کی مدد کریں۔‘‘

سونا تلاش کرنے والے تیس افغان شہری اچانک سیلاب کے باعث ہلاک

تاریخی ’جام مینار‘ گرنے سے بچ گیا

قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے طالبان کی وزارت کے ترجمان عبداللہ جانان سائق نے کہا کہ امدادی ٹیمیں کابل سمیت پانچ سے زائد اضلاع میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں خوراک اور دیگر امداد پہنچانے میں مدد کر رہی ہیں۔

سائق نے کہا کہ گذشتہ ماہ شدید بارشوں کے بعد آنے والے تباہ کن سیلاب میں کم از کم 70 افراد اور 2500 سے زائد جانور ہلاک ہو گئے تھے جبکہ زرعی زمین کو بھی نقصان پہنچا تھا۔

عالمی برادری سے امداد کی اپیل

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار اور فوری طورپر امدادی اقدامات کا وعدہ کیا۔

انہوں نے عالمی برادری سے بھی مصیبت کی اس گھڑی میں افغانستان کی بھرپور مدد کی اپیل کی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان کے وزیر اقتصادیات دین محمد حنیف نے اقو ام متحدہ، انسانی امداد کے اداروں اور نجی شعبوں پر زور دیا کہ وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لیے امداد فراہم کریں۔

غیر سرکاری تنظیم 'سیو دی چلڈرن‘ کے مطابق بغلان کے سب سے زیادہ متاثرہ پانچ اضلاع میں تقریباً چھ لاکھ افراد آباد ہیں اور سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 16000سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔

چار دہائیوں کی جنگ سے تباہ حال افغانستان دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے اور سائنسدانوں کے مطابق گلوبل وارمنگ کے نتائج کے سبب اسے قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ نے گذشتہ سال خبردار کیا تھا کہ افغانستان کو شدید موسمی حالات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا سامنا ہے۔

ماہرین کے مطابق عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں افغانستان کا حصہ صرف 0.06 فیصد ہونے کے باوجود افغانستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں چھٹے نمبر پر ہے۔

ج ا/ ک م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)