~حکومت بلوچستان کے گیس کی مد میں واجب الادا اربوں روپے سے زمینداروں کے 20 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل اورزمینداروں کے مسائل کے حل کا نوٹیفکیشن جاری کرے، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی

منگل 14 مئی 2024 22:35

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2024ء) سنیئر سیاستدان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان کے گیس کی مد میں واجب الادا اربوں روپے سے زمینداروں کے 20 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل اورزمینداروں کے مسائل کے حل کا نوٹیفکیشن فوری جاری کرے ۔ یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے سامنے زمیندار ایکشن کمیٹی کے احتجاجی دھرنے پر بیٹھے زمینداروں سے اظہار یکجہتی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد ، زمیندار کسان اتحاد ضلع کچھی کے کوارڈینیٹر لالا محمد یوسف بنگلزئی و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔

نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ شہید نواب غوث بخش رئیسانی انجمن زمینداران بلوچستان کے پلیٹ فارم سے زمینداروں کے حقوق کیلئے جدوجہد کرتے اور ان کے مسائل خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرتے رہے اور یہ جدوجہد اس وقت سے جاری ہے ،زمینداروں کے مسائل کے حل کیلئے نواب محمد اسلم رئیسانی اور ان کے ساتھی بھی جدوجہد کرتے آرہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ جب وہ سینیٹر تھے تب انہوں نے اسلام آباد میں زمینداروں کے وفد کے ہمراہ اس وقت کے وفاقی وزیر توانائی راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کرکے زمینداروں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی تھی میں خود واٹر اینڈ پاور کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا چیئرمین تھا اور زمینداروں کے مسائل سے آگاہ تھا اس لیے اس مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایران گیا اور ایران کی حکومت سے گوادر کیلئے سو میگاواٹ بجلی کا معاہدہ کیا جس کا افتتاح گزشتہ دنوں وزیراعظم شہباز شریف نے کیا۔

38 میگاواٹ مند اور ایک ہزار میگاوٹ ایران سے تفتان براستہ کوئٹہ کا معاہدہ نصف قیمت پر کیا اور اس کے ایم او یو پر بھی دستخط کیے مگر یہاں کام نہ کرنے والوں کو نوازا جاتا ہے اور جو کام کرتے ہیں ان کیلئے مسائل پیدا کئے جاتے ہیں اور میرے ساتھ بھی یہی سب کچھ کیا گیا جب ایران سے پاکستان واپس پہنچا تنگ کیا گیا جس کی شکایات اس وقت کے صدر سے بھی کی کیوں کہ میں اپنی ذات کیلئے نہیں اس ملک بالخصوص بلوچستان کیلئے بجلی لانا چاہتا تھا۔

نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ انہوں نے پارلیمان کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جس میں بلوچستان سے منتخب ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹر شریک ہوئے تاکہ ان کو بتایا جاسکے کہ ہم نے بجلی کے مسئلہ کو ہمیشہ کیلئے حل کردیا ہے مگر جو لوگ آج یہاں دھرنے کے شرکاسے ہمدردی کرنے آتے ہیں اکثر پارٹیوں کے سربراہان نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اس میں شریک نہیں ہوئے تھے اس کا مطلب کئی لوگ مسائل کو اچھال کر سیاسی عمل کو آگے لے جانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013میں میاں نواز شریف جب وزیراعظم بنے اور وفاق میں ان کی حکومت تھی اس دوران انہوں نے بجلی کے حوالے سے ایران سے کیا گیا معاہدہ ان کے سامنے رکھااوران سے کہا کہ یہ ایران سے ایک ہزار میگاوٹ بجلی کا معاہدہ ہے اگر وہ ایران سے براستہ تفتان کوئٹہ بجلی لائیں گے تو یہ کام چھ ماہ میں مکمل ہوجائیگا اور پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کے لوگ بجلی کے ایک بہت بڑے بحران سے نکل آئیں گے لیکن میاں نواز شریف نے اس پر عمل درآمد میں دلچسپی نہیں لی اور پھر انہوں نے اسی بجلی کا افتتاح گوادر میں کیا اور تاجکستان سے بجلی لانے کا دعوی کررہے ہیں، موجودہ صدر مملکت کا بیان کہ وہ بلوچستان کیلئے تاجکستان سے پانی لائیں گے یہ جغرافیائی اعتبار سے ممکن ہی نہیں ایسے دعوے صرف بلوچستان کے لوگوں کو بے وقوف بنانے کیلئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کے سامنے گزشتہ کئی دنوں سے زمیندار احتجاجی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں دھرنے کے شرکاسے سوال ہے کہ وہ کس سے مطالبہ کررہے ہیں وہ کون لوگ ہیں جو اس صوبہ کے نمائندے ہیں ہمارے صوبے میں تو ان کی حکومت ہے جنہوں نے بلوچستان کے ووٹرز کی رائے کی توہین اور ووٹ کی پرچی کے تقدس کو پامال کیا اور بار بار ایک ایسی اسمبلی تشکیل دی جاتی ہے جو عوام کو جوابدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ اس قوت سے ہے جس نے بلوچستان میں اسمبلی تشکیل دی وہ زمینداروں کو سولر فراہم کرکے ان کا مسئلہ حل کرئے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگوں نے ایک ہفتے میں اپنے مطالبات منوائے اور ریاست نے ان کیلئے 23 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا ان کو بجلی بھی سستی فراہم کی جائیگی آٹا بھی سستا ملے گا انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے گیس کی مد میں واجب الادا اربوں روپے سے زمینداروں کے 20 ہزار ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرئے۔