دبئی لیکس میں آنے والی میری اہلیہ کی پراپرٹی 2017سے تھی ،پچھلے سال بیچ کر دوسری لی، برطانیہ میں بھی جائیدادیں ہیں‘ محسن نقوی

ناجائز پیسوں سے ہو، جس نے ڈکلیئر نہ کی ہو یا رشوت سے لی ہو ضرور ایشو بنائیں ،ایسے سامنے لایا گیا جیسے پتا نہیں کس پیسوں سے لی ہیں، وزیر داخلہ کی لاہور میں پریس کانفرنس

جمعرات 16 مئی 2024 20:45

دبئی لیکس میں آنے والی میری اہلیہ کی پراپرٹی 2017سے تھی ،پچھلے سال بیچ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مئی2024ء) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ دبئی لیکس میں آنے والی میری اہلیہ کی پراپرٹی 2017سے تھی اور پچھلے سال انہوں نے اسے بیچ کر دوسری لی، ان کی برطانیہ میں بھی جائیدادیں ہیں جس میں سے کچھ انہیں ورثے میں ملی ہیں اور کچھ انہوں نے خریدی ہیں،کسی کے پاس ناجائز پیسوں سے جائیداد ہے، اس نے ڈکلیئر نہیں کی ہے یا رشوت سے لی ہے تو ضرور اس کا ایشو بنائیں لیکن مجھے افسوس اس چیز کا ہے کہ ہر چیز موجود ہے لیکن اس کو اس طرح سامنے لایا گیا جیسے پتا نہیں کس پیسوں سے لی گئی ہے، یہ زیادتی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے،آزاد کشمیر میں ہونے والے احتجاج کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کا اندیشہ ہے، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ کس طرح باہر کے ملکوں میں سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی کہ 17بندے مرگئے، 11بندے مر گئے، ویڈیوز کو ایڈٹ کیا گیا جس پر ہم نے پہلے ہی کام شروع کردیا ہے، امن و امان کی صورتحال پر وزیراعظم نے میٹنگ کی ہے جس میں آزاد کشمیر کے وزیرا عظم بھی تھے ،بروقت پیکج کے اعلان سے وہاں کے لوگ کافی خوش ہیں کہ ان کو ریلیف مل گیا ہے ،وفاقی حکومت کی23ارب روپے آزاد کشمیر حکومت کے اکائونٹ میں پہنچ گئے ہیں۔

(جاری ہے)

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبوں میں امن و امان کے مسئلے سے صوبے خود نمٹتے ہیں، ہم نے صرف معاونت کرنی ہوتی ہے، میں آزاد کشمیر جا کر فیصلہ نہیں لے سکتا، جب انہیں رینجرز، پیرا ملٹری اور دیگر تکنیکی چیزیں درکار تھیں تو وہ ہمیں فراہم کرنی تھیں۔بہت سے لوگوں کا اعتراض تھا کہ میں آزاد کشمیر کیوں نہیں گیا تو اس کا جواب یہ ہے کہ 18ویں ترمیم پڑھ لینی چاہیے، میں رینجرز کی تعیناتی کی ایک فون پر کہیں سے بھی منظوری دے سکتا ہوں، اسلام آباد یا دیگر جگہ جہاں ہمیں کردار ادا کرنا ہو گا تو ہم وہاں موجود ہوں گے۔

دبئی میں جائیداد کے حوالے سے سوال پر محسن نقوی نے کہا کہ میری اہلیہ کی یہ پراپرٹی 2017سے تھی اور پچھلے سال انہوں نے بیچ کر دوسری لی، ان کی برطانیہ میں بھی جائیدادیں ہیں جس میں سے کچھ انہیں ورثے میں ملی ہیں اور کچھ انہوں نے خریدی ہیں، یہ جائیدادیں غالبا ًانہوں نے 10سال پہلے خریدی تھی۔میں دس سال یا چھ سات سال پہلے تو میں کسی بھی حکومتی دفتر میں نہیں تھا، آپ خبر بالکل دیں یا آپ کا حق ہے، آپ یہ کہیں کہ یہ جائیداد انہوں نے ڈکلیئر نہیں کی ہے، یہ جائیداد انہوں نے ناجائز پیسوں سے لی ہے، یہ نارکوٹکس کے پیسوں سے بنی ہے، یہ ضرور دیں لیکن ہم نے تو بم چلا دیا کہ ہم نے جائیدادیں نکال لیں، اگر آپ الیکشن کمیشن کے گوشوارے نکال لیتے تو یہ جائیدادیں آپ کو ویسے ہی مل جانی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے کتنے لوگوں کی جائیداد بیرون ملک ہے، ان کے میڈیا نے تو اس کو ایسے نہیں چلایا، اب بھی اگر سمجھوں گا کہ مجھے بطور بزنس مین سرمایہ کاری کرنی ہے تو مجھے اگر پاکستان یا باہر جہاں بہتر سمجھوں گا وہاں کروں گا، اگر میرے پاس قانونی رقم ہے اور میں ٹیکس دیتا ہوں تو میں کیوں نہیں لوں گا۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کسی کے پاس ناجائز پیسوں سے جائیداد ہے، اس نے ڈکلیئر نہیں کی ہے یا رشوت سے لی ہے تو ضرور اس کا ایشو بنائیں لیکن مجھے افسوس اس چیز کا ہے کہ ہر چیز موجود ہے لیکن اس کو اس طرح سامنے لایا گیا جیسے پتا نہیں کس پیسوں سے لی گئی ہے، یہ زیادتی ہے اور ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

انہوںنے کہا کہ دبئی لیکس کے حوالے سے حکومت ایک پیج پر ہے، اس حوالے سے وزیر اطلاعات، خواجہ آصف اور میں نے بھی جوابات دئیے، میں تو سمجھتا ہوں میں نہ جانے کدھر پھنس گیا ہوں، یہ سب کرنا آپ کا حق ہے لیکن میری ایک نجی زندگی ہے، میری ساری زندگی کی کام کو آپ غیرقانونی بنا رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگوں کی دبئی میں جائیدادیں ہیں جن کا نام اس فہرست میں نہیں آیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ٹارگٹ کر کے کیا گیا ہے، میڈیا ہائوسز سمیت بہت سارے لوگوں کی جائیدادوں کا ہمیں پتا ہے، ان کی چیزیں ڈکلیئر بھی ہیں لیکن میں اس پر کسی پر الزام عائد نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انکوائری صرف ان کی ہونی چاہیے جنہوں نے جائیداد ڈکلیئر نہیں کی ہے یا غیرقانونی طریقے سے لی ہے، ہم نے بزنس مین کو گالی بنایا ہوا ہے ،بھارت کی ترقی کی صرف ایک وجہ ہے کہ وہ اپنے بزنس مین کو سپورٹ کرتے ہیں اور ہمارا بزنس مین ذرا بھی ترقی کرتا ہے تو ہم اسے چور کہہ دیتے ہیں۔علی امین گنڈاپور کی جانب سے گرڈ اسٹیشن کا کنٹرول سنبھالنے کے بیان کے حوالے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعلی خیبر پختونخوا ہ سمجھدار آدمی ہیں اور انہوں نے یہ سیاسی بات کی ہو گی، میرا نہیں خیال کوئی بھی پاکستانی یا عقلمند آدمی یہ سوچے گا کہ سرکاری عمارت پر اس طرح قبضہ کرنا ہے، اگر کوئی اس طرح کی چیز سوچے گا تو اس کو اسی طرح ہینڈل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہونے والے احتجاج کے پیچھے بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کا اندیشہ ہے، ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ کس طرح باہر کے ملکوں میں سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی کہ 17بندے مرگئے، 11بندے مر گئے، ویڈیوز کو ایڈٹ کیا گیا جس پر ہم نے پہلے ہی کام شروع کردیا ہے، اس کا ہمسایہ ملک سے کہیں نہ کہیں لنک بن رہا ہے، ہم اس پر باضابطہ طور پر اس وقت بات کریں گے جب ہمارے پاس حتمی ثبوت ہو گا۔