اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2025ء)
وزیراعظم محمد
شہباز شریف نے سیمی کنڈکٹر پروگرام کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ
دنیا میں سیمی کنڈکٹرز کے حوالے سے بیانیے کی
جنگ جاری ہے،سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت پر عبور حاصل کرنے والی قومیں ہی
دنیا کے مستقبل پر حکمرانی کریں گی،سیمی کنڈکٹر
پاکستان کے مستقبل اور نوجوان نسل کا منصوبہ ہے،آئی ٹی، اے آئی اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت ناگزیر ہے،حکومت منصوبے کے لیے مزید وسائل بھی مہیا کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں
پاکستان میں سیمی کنڈکٹر کے لیے انسپائر انیشی ایٹو کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔تقریب میں نائب
وزیراعظم و وزیر خارجہ
اسحاق ڈار،وفاقی وزیر انفارمیشن
ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی
احسن اقبال ،وفاقی وزیر اطلات و نشریات عطاء اللہ تارڑ،وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان،وفاقی وزیر سائنس و
ٹیکنالوجی خالد مگسی،
وزیراعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین
رانا مشہود احمد خاں، معروف ماہر
ٹیکنالوجی ڈاکٹر نوید شیروانی، اعلی سرکاری حکام
،ٹیکنالوجی ماہرین، اہل علم اور طلبانے شرکت کی۔
(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر پروگرام وقت کی انتہائی اہم ترین ضرورت اور ایک تاریخی اقدام ہے،اس کی تیاری میں حصہ لینے والے تمام افراد کا کردار لائق تحسین ہے
،دنیا میں سیمی کنڈکٹرز کے حوالے سے بیانیے کی
جنگ جاری ہے، اللہ تعالی نے
پاکستان کو قدرتی وسائل سے نوازا ہے،ہماری ذمہ داری ہے کہ وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور قوم کو اس سے آگاہ کریں ۔
انہوں نے کہا کہ سیمی کنڈکٹر
پاکستان کے مستقبل اور نوجوان نسل کا منصوبہ ہے،سیمی کنڈکٹرز اور مصنوعی ذہانت پر عبور حاصل کرنے والی قومیں ہی
دنیا کے مستقبل پر حکمرانی کریں گی،سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام میں اس منصوبے کے لیے 4.5 ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ ایک آغاز ہے، حکومت منصوبے کے لیے مزید وسائل بھی مہیا کرے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان نسل کے لیے دوسرے بھی مختلف پروگراموں پر عمل ہو رہا ہے،
پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی قائم ہو چکی ہے
،ایف بی آر کو 100 فیصد ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے،حکومت نے ڈیجیٹل
پاکستان وژن کے تحت متعدد منصوبے شروع کیے ہیں،
ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن، کیش لیس اکانومی، ڈیجیٹل والٹس اہم منصوبوں میں شامل ہیں،دیگر ممالک نے بھی
پاکستان میں شروع کئے جانے والے پروگراموں کو سراہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ
رمضان المبارک میں مستحق افراد کے لیے 20 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، یوٹیلٹی سٹورز میں بڑے پیمانے پہ
کرپشن تھی، لائنیں لگی رہتی تھیں، اس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے، ہم نے اس کی جگہ رمضان میں ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے 20 ارب روپے مستحقین کو براہ راست منتقل کیے، ڈیجیٹل والٹس ملک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ تھا،آئندہ سال اس کو مزید بڑھایا جائے گا، حکومت
پاکستان کا ڈیجیٹل وژن آگے بڑھائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نوجوان ہمارا اثاثہ اور سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، آئی ٹی، اے آئی اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبوں میں نوجوانوں کی تربیت ناگزیر ہے،انہیں جتنی بھی تربیت دلوا سکے دلوائیں گے، اس شعبے میں بہت استعداد ہے، ہمیں اب اس کے لیے بھرپور کام کرنا ہوگا۔وفاقی وزیر انفارمیشن
ٹیکنالوجی فاطمہ خواجہ نے کہا کہ آج ایک تاریخی دن ہے،
پاکستان میں پہلی دفعہ نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کا اجراء کیا گیا ہے ہے
،وزیراعظم کی سربراہی میں نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کا اجراء تاریخی سنگ میل ہے،پروگرام وزیر اعظم کے وژن ڈیجیٹائزیشن
پاکستان کے تحت اہم پیش رفت ہے۔
پروگرام
ٹیکنالوجی منصوبہ ہی نہیں بلکہ خود انحصاری اور
معاشی خود مختاری کی بنیاد ہے،منصوبے کے پیچھے دن رات کی محنت متعدد ٹیموں اور ماہرین کی کاوشیں شامل ہیں
،وزیراعظم کی قیادت میں ڈیجیٹل وژن اور نوجوانوں پر اعتماد نے اس خواب کو حقیقت میں بدلا ہے
،فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر اور ایس آئی
ایف سی کی ٹیم نے بھی اس میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے،منصوبے کے تحت 7200 نوجوانوں کو جدید
ٹیکنالوجی میں تربیت فراہم کی جائے گی ،یہ پانچ سالہ منصوبہ ہے منصوبے کے تحت 9 یونیورسٹیوں کے کلسٹرز قائم کیے جائیں گے اور 6 جدید ترین انٹیگریٹڈ سرکٹ کی لیبارٹریزتیار کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ
وزیراعظم کی قیادت، اعتماد اور سرپرستی کا نتیجہ ہے کہ آج ہم نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں،ہم ناممکن کو ممکن کر کے دکھائیں گے اور
پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہوگا
۔ڈاکٹر نوید شیروانی نے کہا کہ سیمی کنڈکٹرز مستقبل میں ڈیٹا کی حفاظت میں کلیدی حیثیت کے حامل ہوں گے،
پاکستان نیشنل سیمی کنڈکٹر پلان میں اس منصوبے کو شامل کیا گیا ہے، مجھے خوشی ہے کہ ہم نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے، سائبر سکیورٹی اور سیمی کنڈکٹر کے بغیر ترقی کا عمل آگے نہیں چل سکتا۔
سیمی کنڈکٹر انڈسٹری پر کام کرنے کی ضرورت ہے،
پاکستان اور
سعودی عرب بھی اس سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں گے،اس شعبے میں ہمیں خود کفالت حاصل کرنا ہوگی اس کے علاوہ ہمارے لیے اور کوئی چارہ نہیں ہے۔قبل ازیں
وزیراعظم محمد
شہباز شریف نے نیشنل سیمی کنڈکٹر پروگرام کا باضابطہ اجراء کیا ۔سیمی کنڈکٹر پروگرام پر وزارت انفارمیشن
ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کی سربراہی اور
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کے ذریعے عمل کیا جا رہا ہے جس کے ذریعے
پاکستان باضابطہ طور پر عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت میں داخل ہو گیا ہے جس کا حجم اس وقت 600 ارب
ڈالر سے زائد مالیت کا ہے اور 2030ء تک یہ ایک ٹریلین
ڈالر سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔
پاکستان کے نیشنل سیمی کنڈکٹر ڈویلپمنٹ روڈ میپ کے پہلے مرحلے میں انسپائر آئوٹ سورسڈ
اسمبلی اینڈ ٹیسٹنگ اور فیبریکیشن کی صلاحیتوں کی بنیاد رکھے گا جس سے
پاکستان عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی
چین میں فعال کردار ادا کر سکے گا۔ انسپائر کے آغاز سے
پاکستان ایک نئی ڈیجیٹل تبدیلی کے دور میں داخل ہو گیا ہے جو جدت، نوجوانوں کی صلاحیت اور بین الاقوامی تعاون سے عبارت ہے ۔ اس اقدام سے
پاکستان کو عالمی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری میں ایک قابل اعتبار شراکت دار کے طور پر کردار ادا کرنے کا موقع ملےگا اور ملک کے لئے ٹریلین
ڈالر مالیت کی عالمی
ٹیکنالوجی معیشت کا حصہ بننے کی راہ ہموار ہو گی۔932