بجٹ کی منظوری کا مرحلہ شروع ، اپوزیشن کی مطالبات زر پر جمع کرائی گئی کٹوتی کی تحاریک مسترد

اپوزیشن نے بجٹ بحث کے دوران صرف پوائنٹ سکورننگ کی ،خسارے کا بجٹ نہیں ‘ مجتبیٰ شجاع الرحمن ْصوبے میں100سے 300یونٹ والے صارفین کو مرحلہ وار سولر کے ذریعے مفت بجلی کی فراہمی کی جائے گی تنقید کی گئی وزیر اعلی آفس کی عیاشیوں کیلئے 1.3ارب مختص ہیں ،95کروڑ یوٹیلٹی بلز، تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات کیلئے ہیں مریم نواز نے صوبے کی پائیدار ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ دی ، 5446ارب کا سرپلس بجٹ ہے ‘ وزیر خزانہ نے بجٹ پر بحث سمیٹ دی

بدھ 26 جون 2024 03:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2024ء) پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کا مرحلہ شروع ہوگیا ، اپوزیشن کی مطالبات زر پر جمع کرائی گئی کٹوتی کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیںجبکہ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ پر بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن نے بجٹ پر بحث کے دوران صرف پوائنٹ سکورننگ کی ،پنجاب کا بجٹ خسارے کا بجٹ نہیں ،تنقید کی گئی کہ وزیر اعلی آفس کی عیاشیوں کیلئے 1.3ارب روپے مختص ہیں ،اپوزیشن کو بتانا ہے 95کروڑ روپے یوٹیلٹی بلز، تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات اور 5کروڑ روپے غیر ملکی وفود کیلئے رکھے گئے ہیں، کسان زراعت کیلئے اقدامات پر وزیر اعلی کی تعریفیں کررہے ہیں ،پتہ نہیں اپوزیشن کون سے کسانوں کی بات کررہی ہے، مہنگائی کی شرح 11.8فیصد پر آ گئی ،پنجاب میں روٹی 12روپے کی مل رہی ہیں ، کھانے پینے کی دیگر چیزیں سستی ہوئی ہیں، اپوزیشن والے خود خریداری نہیں کرتے تو اس لئے انہیں قیمتوں کابھی پتہ نہیں ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کااجلاس مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 39منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ اللہ کی ذات کا شکر ہے جس نے مجھے بے مثال تاریخی ٹیکس فری بجٹ پیش کرنے کا موقع دیا،نوازشریف کی دور اندیشی ہمارے لئے مشعل راہ ہے ،شہبازشریف نے خادم پنجاب بن کر عوام کی خدمت کی ،مریم نواز نے صوبے کی پائیدار ترقی و خوشحالی کی بنیاد رکھ دی ہے، 5446ارب روپے کا سرپلس بجٹ ہے ،جس میں 842ارب ترقیاتی بجٹ رکھا گیا جس کا سو فیصد کیش کور موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ممبران نے چار دن بجٹ بحث میں بھرپور حصہ لیا، بد قسمتی سے دوسری طرف سے جھوٹ اور گالی گلوچ کے تحت ایوان کا ماحول خراب کیا گیا، ہمارے ممبران کی جانب سے اچھی تجاویز آئیں ،اپوزیشن نے صرف پوائنٹ سکورنگ کی، رانا آفتاب اور احمد خان بھچر اگلے سال کیلئے ٹیم کو تیار کریں نہ کہ پوائنٹ سکورنگ کریں، اپوزیشن نے چار روز میں پندرہ گھنٹے میری قیادت اور میرے اوپر تنقید کی ،یہ کہا گیا کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارے کا بجٹ ہے ،8سو سے 12سو ارب روپے خسارے کا بجٹ بتایا گیا، ہم پر تنقید کی گئی کہ وزیر اعلی آفس کی عیاشیوں کیلئے 1.3ارب روپے مختص ہیں ، بتانا ہے اس کے کل 728ملازمین ہیں ،95کروڑ روپے یوٹیلٹی بلز، تنخواہوں اور آپریشنل اخراجات اور غیر ملکی وفود کیلئے 5کروڑ روپے رکھے گئے، گورنر ہائوس کیلئے ایک ارب ساٹھ کروڑ مختص ہیں، گورنر ہائوس کے 82کروڑ تنخواہوں،الائونس ،70کروڑ روپے آپریشنل پی او ایل ، ایل پی آر کیلئے 10کروڑ 42لاکھ روپے اورانٹریٹمنمٹ کیلئے ایک کروڑ 58لاکھ روپے کا بجٹ ہے، ہم کمرشل بینکوں سے قرض لے کر گندم لیتے رہے ،پہلی بار اس اکائونٹ کو زیرو کردیں گے، کسان زراعت کیلئے اقدامات پر وزیر اعلی کی تعریفیں کررہے ہیں ،پتہ نہیں اپوزیشن کون سے کسانوں کی بات کررہی ہے، زراعت کے لئے 117ارب روپے مختص ہے جس میں سے 64ارب ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے، سماجی تحفظ کے لئی130 کروڑ روپے، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ 120کروڑروپے مختص ہیں،اگلی مالی سال کے بجٹ تک پنجاب کے سب اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے صفائی کریں گے، وزیر اعلی کسان کارڈ کیلئے 10ارب روپے رکھا گیا ہے ،وزیر اعلی روشن گھرانہ پروگرام کیلئے 4ارب روپے رکھا گیا ہے، سو یونٹ والے صارفین کو سولر سسٹم فری دیں گے،پھر دو سو یونٹ ،تین سے چار سال میں پنجاب میں تین سو یونٹ کے لئے سولر دیں گے، اپنی چھت اپنا گھر غریبوں کو دیں گے ،اپنی زمین ہوگی تو بلاسود قرض دیں گے، طلبہ کیلئے لیپ ٹاپ کیلئے 6ارب روپے رکھا ہے، یہاں طلبہ کو گمراہ کیا جاتا رہا ، ہم ان کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ،یونیورسٹیوں میں سہولیات دیں گے ،طلبہ و طالبات کو ای بائیکس دیں گے، ماحولیات کے معاملے پر پہلی بارسموگ پالیسی بنائی گئی ہے جس کے لئی22ارب روپے مختص کئے گئے اقلیت کیلئے ڈھائی ارب روپے ، لائیو سٹاک کے لئے کارڈ دیں گے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ زراعت پر سبسڈی کے لئے 26ارب روپے اور ٹرانسپورٹ کیلئے 24ارب روپے رکھا گیا ہے،تنخواہوں میں اضافے کی وجہ سے اس رقم کو 513سے بڑھاکر 603اور پنشن کی مد میں اضافے سے کی وجہ سے فنڈز کو392 سے بڑھاکر 451ارب روپے رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح 11.8فیصد پر آ گئی ،پنجاب میں روٹی 12روپے کی مل رہی ہیں ، کھانے پینے کی دیگر چیزیں سستی ہوئی ہیں، اپوزیشن والے خود خریداری نہیں کرتے تو اس لئے انہیں قیمتوں کابھی پتہ نہیں ۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میںپرائمری سیکنڈری ہیلتھ کیلئے 42.60ارب روپے رکھے ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب کا عوام کے لئے ائیر ایمبولینس شروع کرنے کا فیصلہ بہت بڑا قدم ہے ،جنوبی پنجاب سنٹرل پنجاب شمالی پنجاب کیلئے الگ الگ ائیر ایمبولینس ہوںگی جس پر حکومت کام کررہی ہے، ہم نے پنجاب میں ایک بھی نیا ٹیکس نہیں لگایا،صوبائی ٹیکس ریونیو کا ہدف 471ارب اورصوبائی نان ٹیکس ریونیو ہدف 486ارب روپے ۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں 41مطالبات زر کی منظوری کا آغاز ہو گیا ،اپوزیشن کی کٹوتی کی 15تحاریک جمع کرا ئی گئیں۔ گزشتہ روز محکمہ آبپاشی،پولیس ، زراعت ،شاہرات و پل پر جمع کرائی گئی کٹوتی کی تحاریک کثرت رائے سے مسترد کردی گئیں ۔محکمہ آبپاشی وبحالی اراضی کی مد میں 36ارب 10کروڑ94 لاکھ 9 ہزار ،پولیس کی مد میں 1کھرب 87ارب 36کروڑ 51لاکھ 47ہزار ،تعلیم کی مد میں 1کھرب 19ارب 86کروڑ 76لاکھ 18 ہزار ،زراعت کی مد میں 25ارب 30کروڑ 7لاکھ 79ہزار روپے اورمحکمہ شاہرات و پل کی مد میں ایک کھرب 83ارب 72لاکھ 90ہزار روپے کے مطالبات زر منظور کر لئے گئے۔