’فارم 47 کیا چیز ہے؟‘ دوران سماعت چیف جسٹس کا استفسار

الیکشن ایک عمل کا نام ہے جس میں دوبارہ گنتی بھی شامل ہے، بدقسمتی سے عدالتیں بہت آگے چلی جاتی ہیں، شفاف الیکشن الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انتخابی عذرداری کیس میں ریمارکس

Sajid Ali ساجد علی پیر 8 جولائی 2024 14:59

’فارم 47 کیا چیز ہے؟‘ دوران سماعت چیف جسٹس کا استفسار
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2024ء ) انتخابی عذرداری اپیل پر سماعت میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ فارم 47 کیا چیز ہے اور فارم 47 کو قانون میں کیا کہتے ہیں؟۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اظہر قیوم ناہرا کی این اے 81 انتخابی عذرداری سے متعلق اپیل پر سماعت کی، دوران سماعت وکیل احسن بھون نے بتایا کہ ’ دوبارہ گنتی میں میرے مؤکل کامیاب قرار پائے‘، اس پر جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ ’ریٹرننگ افسرنے دوبارہ گنتی کی درخواست پر آرڈر نہیں کیا، ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کا قانون کے مطابق پابند تھا، آپ کی درخواست پر دوبارہ گنتی ریٹرننگ افسر کو کرنی چاہیے تھی‘۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’ فارم 47 کیا چیز ہے اور فارم 47 کو قانون میں کیا کہتے ہیں؟‘، اس کے جواب میں احسن بھون نے بتایا کہ ’فارم 47 ابتدائی نتیجہ ہوتاہے، حتمی نتیجہ فارم 48 پر جاری ہوتا ہے، فارم 47 کو قانون میں عارضی نتیجہ قرار دیا گیا ہے‘، جسٹس عقیل عباسی نے پوچھا کہ ’اگر ریٹرننگ افسردوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کردے توکیا ہوگا؟ اور ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف دادرسی کا فورم کون سا ہوگا؟‘، اس پر وکیل احسن بھون نے دلائل دیئے کہ ’9 فروری کو ریٹرننگ افسر نے فارم 47 جاری کیا اور 11 فروری کو ریٹرننگ افسر نے حلقے کا فارم 48 بھی جاری کردیا، انتظامی افسر کے فیصلے کے خلاف میرا مؤکل الیکشن کمیشن چلا گیا‘، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ’الیکشن ایک عمل کا نام ہے جس میں دوبارہ گنتی بھی شامل ہے، بدقسمتی سے عدالتیں بہت آگے چلی جاتی ہیں، سپریم کورٹ کی طرح الیکشن کمیشن بھی ایک آئینی ادارہ ہے، شفاف الیکشن الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے‘۔

وکیل چوہدری بلال نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’ریٹرننگ افسر کا اختیار ہے کہ دوبارہ گنتی کروائے یا نہیں‘، جسٹس نعیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ’اس کیس میں نتیجہ حتمی ہونے سے پہلے گنتی کی درخواست دی گئی‘، وکیل نے کہا کہ ’دوبارہ گنتی کی درخواست کے ساتھ کوئی شواہد نہیں دئیے گئے، الیکشن کے دن دھاندلی اور اگلے روز دوبارہ گنتی کی درخواست دی گئی‘، اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ’دوبارہ گنتی کیلئے کیا شواہد دئیے جا سکتے ہیں؟، دوبارہ گنتی کیلئے دو قانونی شرائط ہیں، ایک الیکشن میں بہت سی بے قاعدگیاں ہوسکتی ہیں‘، جس پر وکیل نے کہا کہ ’نتیجے کے اعلان کے بعد ریٹرننگ آفیسر کا اختیار ختم ہو جاتا ہے عدالت کا نہیں‘۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چوہدری اعجاز کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کے ڈبے کھلنے پر آپ کو اعتراض کیوں ہے؟ آپ خوفزدہ کیوں ہیں دوبارہ گنتی میں آپ جیت بھی سکتے ہیں، اگر کچھ غلط ہو تو اس کو آغاز سے ہی درست کرنا چاہیے‘، ان ریمارکس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں این اے 81 سے متعلق سماعت مکمل ہوگئی اور عدالت نے انتخابی عذرداریوں کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔