ةجن لوگوںکو پارلیمنٹ میں بھیجا جاتا ہے انہیں پی ایس ڈی پی سے دلچسپی ہے ، حاجی لشکری رئیسانی

منگل 9 جولائی 2024 22:05

ھ*کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 جولائی2024ء) سینئر سیاست دان سابق سینیٹرنوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ 2018کے بعد 2024میں اس صوبہ اورحلقے کے لوگوں کیساتھ ظلم کیاگیا ، اس ظلم سے نہ تو وہ مایوس ہیں اور نہ ہی پسپا ہوں گے، نظام درست ہوتا تو 2018کے انتخابی عذرداری کا فیصلہ 2019میں ہوجاتا ،یہ بات انہوں نے منگل کو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں سینئر قانون دان محمد ریاض احمد ایڈووکیٹ ، سینئر قانون دان طاہر حسین ایڈووکیٹ کے ہمراہ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس صوبے اپنے حلقے کے لوگوں اور سیاست کیساتھ پر عزم ہیں پارلیمنٹ پی ایس ڈی پی کے دھندے میں لگ کر پی ایس ڈی پی کے جعلی منصوبوں میں مصروف رہتے ہوئے نظام کو درست نہیں کرتی اگر نظام درست ہوتا تو 2018کی انتخابی عذرداری کا فیصلہ 2019میں ہوجاتالیکن وہ 2018کے کیس میں2024میں بھی پیش ہورہے ہیں اور اس دوران چار چیف جسٹس ریٹائر ہوچکے ہیںتاہم انہیں انصاف نہیں ملا،انہوںنے کہاکہ جن لوگوںکو پارلیمنٹ میں بھیجا جاتا ہے انہیں پی ایس ڈی پی سے دلچسپی ہے جس کے نتیجے میں آج پورا نظام مفلوج ہوکر رہ گیا ہے، انہوںنے کہاکہ 2018کے بعد 2024میں اس صوبہ اور ان کے حلقے کے لوگوں کیساتھ ظلم کیا گیا لیکن نہ تو وہ مایوس ہوئے ہیںنہ ہی پسپا ہوں گے، انہوں نے کہا کہ لوگوں تک یہ پیغام پہنچانا ہے کہ ہم جس نظام میں رہ رہے ہیں اس میں لوگوں کو انصاف نہیں مل رہا ، چھ سال گزرگئے ہیں اس دوران ہمارا وقت ضائع ،فنڈز چوری کرلئے گئے کوشش ہے کہ جن لوگوں نے یہ کیا ان کا تعاقب کرکے انہیں بے نقاب کریں۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سینئر قانون دان محمد ریاض احمد ایڈووکیٹ نے عدالتی کاروائی سے متعلق میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ نے منگل کے روز ہونے والی سماعت میں سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی جس کیلئے اخبارات میں اشتہارات بھی شائع کئے گئے تھے اس کے باوجود سابق ڈپٹی اسپیکر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل نے قاسم سوری کی اسمبلی رکنیت ختم کرکے حلقہ میں دوبارہ انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف قاسم سوری نے سپریم کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا اور اس دوران وہ ڈپٹی اسپیکر اور رکن قومی اسمبلی رہے اور فنڈز بھی حاصل کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ قاسم سوری پیش ہوکر عدالت کو بتائیں کہ وہ یہ سیٹ کیسے حاصل کرسکتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بلوچستان حکومت سے قاسم سوری کی جائیدادوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ بتائے قاسم سوری کہاں ہیں۔