دوحہ میں آج عرب-اسلامک اجلاس، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوشش

DW ڈی ڈبلیو پیر 15 ستمبر 2025 12:00

دوحہ میں آج عرب-اسلامک اجلاس، اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوشش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 ستمبر 2025ء) قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کے مطابق، پیر کے روز ستاون رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے تحت ہونے والے عرب اور اسلامی رہنماؤں کے اجلاس میں مسلم دنیا سے تعلق رکھنے والے سربراہانِ مملکت وحکومت اور اعلیٰ حکام کی شرکت متوقع ہے۔ اجلاس میں ’’قطر کی ریاست پر اسرائیلی حملے سے متعلق قرارداد کے مسودے‘‘ پر غور کیا جائے گا۔

یہ اجلاس نو ستمبر کو قطر پر ہونے والے اسرائیلی فضائی حملے کے بعد بلایا گیا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اجلاس، جس کی میزبانی پاکستان نے مشترکہ طور پر کی ہے، اسرائیل کے دوحہ پر حملوں اور فلسطین میں بگڑتی ہوئی صورتحال، بالخصوص غزہ پر قبضہ کرنے کی کوششوں، مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے پھیلاؤ اور فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے کے اسرائیلی اقدامات کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ 50 سے زائد او آئی سی رکن ممالک کے رہنماؤں کی دوحہ اجلاس میں شرکت متوقع ہے، جہاں وہ فلسطینی ریاست کو آئندہ نیویارک میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آگے بڑھانے کے معاملے پر بھی غور کر سکتے ہیں۔

شرکاء میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور عراقی وزیرِاعظم محمد شیاع السودانی شامل ہوں گے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان کی بھی شرکت متوقع ہے۔ پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف بھی اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اجلاس سے ایک روز قبل دوحہ پہنچ گئے۔ یہ واضح نہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، شریک ہوں گے یا نہیں، تاہم وہ رواں ہفتے کے آغاز میں قطر کا دورہ کر کے ہمسایہ یکجہتی کا اظہار کر چکے ہیں۔

اجلاس کی اہمیت

پیر کو دوحہ میں ہونے والے اجلاس سے توقع ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے خلیجی ریاست پر حماس کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے لیے حمایت حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج ہونے والا عرب اور اسلامی رہنماؤں کا ہنگامی اجتماع خلیجی ممالک کے درمیان اتحاد کے ایک نمایاں اظہار کے طور پر کام کرے گا اور اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گا، جسے پہلے ہی غزہ میں جنگ اور انسانی بحران کے خاتمے کے لیے بڑھتے ہوئے مطالبات کا سامنا ہے۔

سربراہانِ مملکت کے سامنے رکھی جانے والی قرارداد کے مسودے میں اسرائیلی حملے کو خطے کو غیرمستحکم کرنے والا اقدام قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ رکن ممالک اسرائیل کے ’’خطے میں ’نئے حقائق‘ مسلط کرنے کے منصوبے‘‘ کی مخالفت کرتے ہیں۔

تاہم، روئٹرز کے مطابق، مسودے میں اسرائیل کے خلاف کسی سفارتی یا اقتصادی اقدام کا ذکر نہیں تھا۔

قرارداد میں پیر کو دوحہ اجلاس سے قبل تبدیلی بھی ممکن ہے۔

عرب لیگ کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیث نے الشرق الاوسط اخبار کو بتایا کہ یہ اجلاس ایک پیغام ہے کہ ’’قطر تنہا نہیں ہے … اور عرب و اسلامی ممالک اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

عالمی برادری دوہرا معیار ترک کرے، قطری وزیر اعظم

اجلاس سے ایک روز قبل قطری وزیرِاعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا کہ اسرائیل کے ’’اقدامات‘‘ دوحہ کی ثالثی کوششوں کو نہیں روک سکتے، جو مصر اور امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے جاری ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’’دوہرا معیار ترک کرے‘‘ اور اسرائیل کو اس کے ’’جرائم‘‘ پر سزا دے۔

انہوں نے کہا، ’’جو چیز اسرائیل کو جرائم جاری رکھنے کی ترغیب دے رہی ہے... وہ ہے بین الاقوامی برادری کی جانب سے خاموشی، اور اس کا جوابدہ نہ ہونا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’اسرائیل کو یہ جان لینا چاہیے کہ ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف جاری جنگ، جس کا مقصد انہیں ان کی سرزمین سے بے دخل کرنا ہے، کامیاب نہیں ہوگی۔

‘‘

قطری وزیرِاعظم، جنہوں نے جمعہ کو نیویارک میں ٹرمپ سے ملاقات کی، نے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے نے پورے خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ خیال رہے کہ قطر میں خطے میں سب سے بڑا امریکی فوجی اڈہ موجود ہے۔

دریں اثنا اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو نے قطر پر دباؤ بڑھا دیا ہے کہ وہ اپنے ملک میں موجود حماس رہنماؤں کو یا تو ملک بدر کرے یا انصاف کے کٹہرے میں لائے، ورنہ اسرائیل اپنے اقدامات جاری رکھے گا۔

ادارت: صلاح الدین زین، کشور مصطفٰی