تحریک انصاف کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے، خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تردید

کسی نے بھی مولانا فضل الرحمان سے اسمبلی تحلیل کرنے کی بات نہیں کی، ملاقات کے دوران خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے یا اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی بات نہیں ہوئی، بیرسٹر گوہر اور اسد قیصر کی وضاحت

muhammad ali محمد علی ہفتہ 20 جولائی 2024 23:47

تحریک انصاف کی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے، خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 جولائی 2024ء) تحریک انصاف نے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے، خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کی تردید کر دی۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے امیر مولانا فضل الرحمان کی جانب سے تحریک انصاف کے اسمبلی سے مستعفی ہونے کیلئے رضامند ہو جانے کے دعوے پر پی ٹی آئی رہنماوں کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ بیرسٹر گوہر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کسی نے بھی مولانا فضل الرحمان سے اسمبلی تحلیل کرنے کی بات نہیں کی۔

جبکہ اسد قیصر کا کہنا ہے کہ ملاقات کے دوران خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے یا اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کی بات نہیں ہوئی۔ اس سے قبل سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے یوآئی ف نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنا دی ہے، جو کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے گی، نئے انتخابات کیلئے پی ٹی آئی خیبرپختونخواہ اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ہے،کمیٹی پی ٹی آئی کے ساتھ مشاورت سے حکمت عملی بنائے گی۔

(جاری ہے)

دیگر سیاسی جماعتوں سے اختلاف رائے ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ساتھ تلخیاں تھیں، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات معمول پر لائے جارہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت سیاستدانوں پر مقدمات نہیں بننے چاہئیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں، نگران سیٹ اپ کا تصور ختم ہونا چاہیے، شفاف الیکشن کیلئے پی ٹی آئی اسمبلیوں سے استعفے دینے کیلئے بھی آمادہ ہے، خیبرپختونخواہ میں بھی حقیقی مینڈیٹ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی بے بس ہیں، خیرخواہی میں کہا تھا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی حکومت نہ لے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو حکومت کی ذمہ داری راس نہیں آرہی۔ہم ملک میں امن وامان اور معاشی استحکام چاہتے ہیں۔ 10اگست کو مردان میں کسان کنونشن اور 11اگست کو پشاور میں تاجر کنونشن کریں گے، 19اگست کو لکی مروت میں امن جرگہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا 17واں اجلاس ہوا، سپریم کورٹ نے کمیٹی اجلاس کے منٹس جاری کردیئے، اجلاس میں مخصوص نشستوں کے معاملے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرنے کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نظرثانی درخواستوں پر سماعت گرمی کی چھٹیوں کے بعد ہوگی، ابھی کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری نہیں ہوا۔

اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی نظرثانی اپیل صرف وہی 13ججز سن سکتے ہیں، جنہوں نے مرکزی کیس سنا تھا۔ اسی طرح جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے فوری نظرثانی درخواستیں مقرر کرنے کے خلاف رائے دی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی درخواستیں چھٹیوں کے بعد مقرر کرنے کے فیصلے سے اختلاف کیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ لوگوں کے آئینی حقوق ہماری چھٹیوں سے زیادہ اہم ہیں۔