Live Updates

جنہیں 2022 میں میری عدالت کے سوا کہیں سے ریلیف نہیں ملتا تھا، وہ بھی آج پروپیگنڈا کر رہے ہیں

میرے بیٹوں کا پرسنل ڈیٹا سوشل میڈیا پر ڈال دیا گیا،میری بیوی پر ایک ڈاکیومنٹری بنا کر حملہ کیا گیا، جسٹس اطہر من اللہ کا انکشاف

muhammad ali محمد علی جمعرات 25 جولائی 2024 00:45

جنہیں 2022 میں میری عدالت کے سوا کہیں سے ریلیف نہیں ملتا تھا، وہ بھی آج ..
نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی2024ء) سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ جنہیں 2022 میں میری عدالت کے سوا کہیں سے ریلیف نہیں ملتا تھا، وہ بھی آج پروپیگنڈا کر رہے ہیں، میرے بیٹوں کا پرسنل ڈیٹا سوشل میڈیا پر ڈال دیا گیا،میری بیوی پر ایک ڈاکیومنٹری بنا کر حملہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نیویارک بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے انکشاف کیا کہ میں ٹی وی چینل کا نام لینا نہیں چاہ رہا جس نے 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے وقت ایسا ماحول بنایا جیسے مارشل لاء لگنے والا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کاش عدالتیں 5 جولائی کو بھی کھلی ہوتیں جب ضیاء نے منتخب وزیراعظم کو ہٹایا تھا، کاش عدالتیں 12 اکتوبر 1999ء کو کھلی ہوتیں جب مشرف نے منتخب وزیراعظم کو باہر پھینکا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو ہٹانے کی کوشش کی ہوتی تو یہ بھی امتحان ہوتا، یہ امتحان اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہوتا کہ وہ آئین کی بالادستی کیلئے کھڑی ہوتی یا نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جب میں نے ایک نوٹ لکھا تو میرے دو بیٹوں کا پرسنل ڈیٹا سوشل میڈیا پر ڈال دیا گیا، وہ ڈیٹا ایک سرکاری ادارے سے حاصل کیا گیا تھا۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ میری بیوی جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اس پر ایک ڈاکیومنٹری بنا کر حملہ کیا گیا، یہ ایک جج کی آزمائش ہوتی ہے، یہ ججوں کی آزادی کا ٹیسٹ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ 2022ء تک میرے خلاف پروپیگنڈا کرتے تھے وہ اچانک تبدیل ہوگئے، آج پراپیگنڈا وہ کر رہے ہیں جنہوں نے اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ سے فائدہ اٹھایا تھا، اس وقت انہیں ملک کی کوئی ہائیکورٹ ریلیف نہیں دے رہی تھی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ جج کا اصل امتحان ہوتا ہے جس سے جج اور عدالت پر عوام کا اعتماد بڑھتا ہے، تنقید سے جج کو خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات