اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2024ء) امریکہ، قطر اور مصر کے رہنماؤں نے اسرائیل اور حماس پر زور دیا ہے کہ وہ ممکنہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے حوالے سے اختلافات پر بات کرنے کے لیے اگلے ہفتے دوحہ یا قاہرہ میں مذاکرات دوبارہ شروع کریں۔
حماس اسرائیل تنازعہ: عرب ممالک کہاں کھڑے ہیں؟
ان تینوں ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں متحارب فریقوں کو 15 اگست تک دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ممالک نے ایک "فریم ورک معاہدہ" تیار کیا تھا جس میں "صرف عمل درآمد کی تفصیلات ہی باقی رہ گئی تھیں۔
"غزہ
میں حماس کے ٹھکانوں پر تازہ اسرائیلی حملےامریکی
صدر جو بائیڈن، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن احمد الثانی کے دستخط کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ " کسی بھی فریق کے پاس مزید تاخیر کا نہ تو وقت ہے اور نہ ہی وقت ضائع کرنے اور عذر کرنے کا کوئی موقع ہے۔(جاری ہے)
"
السنوار کے حماس کا رہنما بننے پر امریکی اور اسرائیلی ردعمل
بیان میں مزید کہا گیا کہ "وقت آن پہنچا ہے کہ جنگ بندی پر معاہدہ کیا جائے اور یرغمالیوں اور قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
"کیا ایران اسرائیل پر دوبارہ حملہ کر سکتا ہے؟
اسرائیل
کا اندازہ ہے کہ تقریباً 130 یرغمالی اب بھی حماس کی قید میں ہیں۔اسرائیل، جرمنی، یورپی یونین، امریکہ اور بعض دیگر ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کم کرنے کی کوششیں تیز تر
گزشتہ ہفتے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اس بیان کو علاقائی کشیدگی کو کنٹرول سے باہر ہونے سے روکنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکہ
کا مشرق وسطیٰ میں اضافی جنگی طیارے بھیجنے کا اعلانایران
نے اسرائیل پر الزام عائد کرتے ہوئے جوابی کارروائی کا وعدہ کیا ہے، حالانکہ اسرائیل نے اب تک اس قتل پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔اسرائیل مذاکرات کار بھیجے گا
حماس نے اس اپیل پر فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے لیے مذاکرات کاروں کو بات چیت کے لیے بھیجے گا۔
قطر
میں اسماعیل ہنیہ کی آخری رسومات میں ہزاروں افراد کی شرکتنیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اسرائیل "تفصیلات کو حتمی شکل دینے اور فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ایک وفد بھیجے گا۔"
حماس کے عسکری بازو کا سربراہ محمد ضیف ہلاک، اسرائیل
امکان ہے کہ یہ بات چیت قاہرہ یا دوحہ میں ہو سکتی ہے، جس میں مصر اور قطر امریکہ کے ساتھ مل کرثالثی کر رہے ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں بڑی جنگ ناگزیر نہیں، امریکی وزیر دفاع
جمعرات کو تینوں ثالثوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ میز پر واپس آئیں اور اسرائیل حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دیں، جو اس ہفتے اپنے 11ویں مہینے میں داخل ہو رہی ہے۔
یورپی یونین کی اسرائیلی وزیر کے بیان پر تنقید
یورپی یونین
کے خارجہ امور کے سربراہ جوسیپ بوریل نے اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریش کے حالیہ اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے غزہ کے 20 لاکھ باشندوں کو یرغمالیوں کی واپسی تک بھوک سے مرنے دینے کا خیال پیش کیا تھا۔اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ تہران میں اور تدفین دوحہ میں ہو گی، حماس
بوریل نے ایک بیان میں کہا کہ "شہریوں کو جان بوجھ کر بھوکا رکھنا جنگی جرم ہے۔"
انہوں نے مزید کہا، "وزیر سموٹریش کا یہ کہنا کہ 'یہ جائز اور اخلاقی ہو سکتا ہے' کہ اسرائیل کو 'یرغمالیوں کی واپسی' تک '20 لاکھ شہریوں کو بھوک سے مر جانے دینا چاہیے'، بے عزتی سے بھی بالاتر بات ہے۔
"بوریل نے مزید کہا، "ایک بار پھر یہ بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ان کی توہین کو ظاہر کرتا ہے۔"
یورپی یونین
کے اعلیٰ سفارت کار نے اسرائیلی حکومت سے بھی ان کے الفاظ سے دوری اختیار کرنے کا مطالبہ کیا۔جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے بھی سموٹریش کے اس بیان کی مذمت کی ہے۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف، اے پی، ڈی پی اے)