مخصوص نشستوں کے فیصلے میں شارٹ آرڈر آگیا ہے اس پر فوری عملدرآمد ہونا چاہیئے

شارٹ آردڑ پر اگر عمل نہیں کیا جا ئے گا تو توہین عدالت ہوگی، تفصیلی فیصلہ لکھتے دو چار ماہ بھی لگ جاتے ہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں، پی ٹی آئی رہنماء ، قانون دان سلمان اکرم راجہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 10 اگست 2024 22:20

مخصوص نشستوں کے فیصلے میں شارٹ آرڈر آگیا ہے اس پر فوری عملدرآمد ہونا ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 اگست 2024ء) پی ٹی آئی رہنماء ، قانون دان سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے میں شارٹ آرڈر آگیا ہے اس پر فوری عملدرآمد ہونا چاہیئے،شارٹ آردڑ پر اگر عمل نہیں کیا جا ئے گا تو توہین عدالت ہوگی۔ انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخصوص نشستوں کا کیس اور فیصلہ بڑا اہم ہے، جس میں بنیادی سوالات اٹھائے گئے، اب اگر اس کا تفصیلی فیصلہ لکھتے دو چار ماہ لگ جاتے ہیں تو کوئی بڑی بات نہیں، یہ ایک بہت اہم معاملہ ہے، فیصلے کے خلاف نظرثانی 30دنوں میں کی جاسکتی ہے، ستمبر تک چھٹیاں ہیں اس کے بعد فیصلہ آجائے گا، تفصیلی فیصلہ بعد کی بات ہوتی ہے ، جس پر عمل کرنا ہوتا ہے وہ عدالت کا شارٹ آرڈر ہوتاہے کہ یہ کرو۔

(جاری ہے)

اس کے بعد وجوہات دو تین ہفتوں میں آجائیں گی۔ سیاست فیصلے کے تابع ہے، جو فیصلہ دے دیا گیا ہے، شارٹ آردڑ پر اگر عمل نہیں کیا جا ئے گا تو توہین عدالت ہوگی، یوسف رضا گیلانی پر توہین عدالت لگ چکی ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد جاری ہونے کا عندیہ دیا ہے، انہوں نے تقریب کے موقع پر صحافی کے سوالوں پر جوابات بھی دیئے۔

انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کا تفصیلی فیصلہ لکھنا شروع کردیا ہے، ججز چھٹیوں پر ہیں ، تعطیلات کے بعد اکثریتی فیصلہ ججز کے ساتھ ڈسکس کیا جائے گا۔ ایک سوال کہ ایک جماعت چیف جسٹس کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کررہی ہے، کے جواب میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں نوٹیفکیشن جب ہونا ہوگا ہوجائے گا ، اس وقت قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس ہیں اور ان کا پورا کنٹرول ہے۔

انہوں نے سوال کہ آپ کو چیف جسٹس نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا کوئی شوق نہیں ، کے جواب میں کہا کہ مجھے کوئی شوق نہیں۔ جسٹس منصور نے ایک سوال کہ آئینی ترمیم سے فیصلہ بدلا جاسکتا ہے، کے جواب میں کہا کہ میں اس پر کوئی بات نہیں کروں گا۔مزید برآں سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئرجسٹس منصورعلی شاہ نے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد میں درپیش چیلنجز پر قابوپانے کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے بہت اچھے دوست ہیں، دعا ہے کہ اللہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اچھی صحت میں رکھیں۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کیا جائے، فیصلہ آئے کافی دیر ہوگئی لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے، میں نے دیکھا کہ 2014کے فیصلے پر اب عمل ہورہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی ہوگی اگر ایسا سوچا جائے گا، سپریم کورٹ کو یہ اتھارٹی آئین دیتا ہے۔اگر عملدرآمد نہیں کرنا تو پھر سارا اسٹرکچر تبدیل کردیں، کچھ اور بنا لیں۔لیکن آئین کے مطابق فیصلے پر عملدرآمد میں تاخیر نہیں کی جاسکتی، ورنہ سارے لیگل سسٹم میں بگاڑ پیدا ہوجائے گا، آئین کا کا سارا متوازن خراب ہوجائے گا، اگر اس طرف چل پڑے کہ فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہونا چاہیے۔