م*لیبر کوڈ2024ء مزدور دشمن اور ان کے حقوق سلب کرنے کی دستاویز ہی: شمس الرحمان سواتی

اتوار 1 ستمبر 2024 19:40

ًلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 ستمبر2024ء) نیشنل لیبر فیڈریشن کے مرکزی صدر شمس الرحمان خان سواتی، لیبر الائینز اینٹی پنجاب لیبر کوڈ 2024ء کے کوآرڈینیٹر محمد حنیف رامے اورآل پاکستان فیڈریشن آف ٹریڈ یونین کے جنرل سیکرٹری خورشید احمد نے لیبر الائنس اینٹی پنجاب لیبر کوڈ 2024ء کے زیر اہتمام پنجاب لیبر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ لیبر کوڈ2024ء مزدور دشمن اور ان کے حقوق سلب کرنے کی دستاویز ہے۔

پنجاب کی تمام لبیر تنظیمیں اس کو مسترد کرتی ہیں اور حکومت پنجاب سے اسے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ہم واپڈا، ریلوے اور یوٹیلیٹی نجکاری کے خلاف مشترکہ جدوجہد اعلان کرتے ہیں-لیبر کا نفرنس سے عبدالرحمن عاصی،اٴْسامہ طارق، را سعید احمدخٹک، نصرت بشیر ظفر، سیدہ غلام فاطمہ،آئمہ محمود، محمد اکبر، نیاز خان، چوہدری محمودلاحد، رانا طاہر محمود، ذوالفقار سرمدی، بابا سرور، ملک افضل اعوان، سید واصف حسین شاہ ، حسیب الرحمن،محمد امین منہاس، نصیر الدین ہمایوں ملک، ضیاء سید، حسن محمد رانا،کامریڈ عرفان علی،محمد حسین ووٹو، راجہ غلام مصطفٰے،محمدافضل، ناصر امان سندھو،ممتازظہور ودیگر راہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

قائدین کاکہنا تھا کہ یہ لیبر قوانین محنت کشوں کو مزید کچلنے کا ذریعہ بنے گا یہ مسودہ بیرونی ممالک اور عالمی اداروں کا ایجنڈا ہے ۔ موجود حکومت اور عالمی ادارے مل کر پاکستان میں نجکاری کو آگے بڑھا کر مفاد عامہ کے تمام اداروں میں ٹریڈیونین تحریک کو کمزور کرنے کے منصوبہ پر عمل پیرا ہیں مقررین نے کہا کہ ہم ملک بھر میں کالے قانون کے خلاف بھرپور مذمت کریں گے اس اجلاس میں پنجاب بھر کے تمام اضلاع سے مزدور راہنماؤں نے شرکت کی قائدین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگرپنجاب حکومت نے ہماری طرف سے پیش کردہ اعتراضات کو دور کئے بغیراسے زبردستی نافذ کرنے کی کوشش کی تو ہر ضلع اور شہر میں اس کے خلاف سخت رد عمل اختیار کیا جائے گا -کانفرنس میں قرارداد پیش کی گئی کہ حکومت کو اس قانون میں نقائص اور خامیوں کی نشاندہی کی جائے گی اور حکومت کو مذاکرات کے ذریعے مجبور کیا جائے کہ سہ فریقی مشاورت پر عمل درآمد کرے تاکہ مزدور کے اندر پائی جانے والی بے چینی کو ختم کیا جاسکے ۔

آئین پاکستان کی دفعہ 17 میں دی گئی ٹریڈیونین کی آزادی اور آزادی رائے پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کی جائے گی بعدازاں ملک کی بہتری، ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے خصوصی دعا کی گئی-