غیرفعال سرکاری اسکولز کو فعال بنانے کی ذمہ داری نبھانے والوں کے معترف ہیں، سید سردارعلی شاہ

ہفتہ 14 ستمبر 2024 22:40

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2024ء) صوبائی وزیر تعلیم و ترقی معدنیات سندھ سید سردارعلی شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے چند ماہ پہلے جس ایجوکیشن ایمرجنسی کا اعلان کیا گیا تھا اس ضمن میں ابھی تک کچھ بھی واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس اقدام سے تعلیم کی بہتری کے لیے صوبوں سے کیا تعاون کیا جا رہا ہی ایجوکشن ایمرجنسی کے اعلان سے پہلے ہم سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی، یہ بات انہوں نے میریٹ ہوٹل کراچی میں سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی جانب سے منعقدہ تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ سندھ میں برساتوں کی وجہ سے 20 ہزار اسکولز متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہمارے 20 لاکھ بچے مشکل حالات میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں، اسکولز کی عمارتیں بیٹھنے کے قابل نہیں ہیں، یہ بات قابل حیرت ہے کہ وفاق کے طرف ایجوکیشن ایمرجنسی کا فیصلہ تو کرلیا گیا ہے مگر ملک کے 26 ملین آئوٹ آف اسکول چلڈرین کے لیے بھی کوئی واضع پالیسی نظر نہیں آتی، انہوں نے کہا کہ وفاق سندھ کے بچوں کو اس ملک کا بچہ سمجھ کر سیلاب متاثرہ اسکولز کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرے، امید ہے وفاق کی طرف سے برسات متاثرہ اسکولز کی بحالی کے لئے جو وعدے کیے گئے ہیں ان پر عمل درآمد جلد ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ آئوٹ آف چلڈرین اسکول کے معاملے پر وفاق کو تمام صوبوں کے ساتھ مشاورت بھی کرنی چاہیے۔ قبل ازیں سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن کی طرف سے غیر فعال سرکاری اسکول کو فعال بنانے کی ذمہ داری نبھانے والے اسکول ایڈاپٹرز کے اعزاز میں کراچی کے مقامی ہوٹل میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی، ایم ڈی سندھ ایجوکیشن فائونڈیشن قاضی کبیر، سابق گورنر سندھ و اسکول ایڈاپٹر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر اور دیگر اسکول ایڈاپٹرز، اساتذہ اور طالبہ و طالبات نے شرکت کی۔

اسکول ایڈاپٹرز کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اسکول ایڈاپٹ کرنے والوں کے معترف ہیں جنہوں نے ہماری خامیوں کو بھی ایڈاپٹ کیا ہے، اسکول کو ایک ماں کے احساس کی طرح گود لینا اور قوم کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری لینے کے جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایڈاپشن پالیسی کی وجہ سے 319 اسکولز فعال ہوئے اور ایک لاکھ 25 بچوں کو تعلیم مل رہی ہے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم میں سے ہر کسی کو اپنے حصے کا کام کر کے اپنے حصے کی شمع کو خود جلانا ہوگا، انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ قانونسازوں کو خط لکھ کر کہا کہ کم سے کم اپنے حلقے کے تین اسکولز کی ذمہ داری لیں، ہمیں ان اسکولز پر بھی نظر رکھنی ہوگی جو فعال ہیں، اس موقع پر سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی نے کہا کہ ملک میں پہلی اسکول ایڈاپشن کی پالیسی سندھ نے شروع کی، جس کے واضح فوائد حاصل ہوئے، تعلیم کی ترقی کے حوالے ایسی کئی اقدامات ہیں جس میں سندھ نے پہل کی ہے، اسکول ایڈاپٹ کرنے وہی لوگ آگے آتے ہیں جن میں خدمت کا جذبہ ہوتا ہے، ایسے تمام افراد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ایم ڈی سیف قاضی کبیر نے کہا کہ اس پالیسی کی وجہ سے بہت سے اسکولز کو بہتر کیا جا سکتا ہے، ہمیں اسکولز ایڈاپٹرز ہر سطح پر سراہانا ہوگا، تا کہ مزید لوگ اس نیک عمل کا حصہ بنیں، اسکول ایڈاپشن پالیسی سرکار کی بنائی ہوئی ہے اور اس سے سرکاری اسکولز ہی بہتر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے حکومتِ سندھ کے تعاون سے 1998 میںAdopt a School Programکا آغاز کیا تھا، سندھ بھر کے 319 غیر فعال سرکاری اسکولوں کو 100 سے زائد ایڈاپٹرس ذمہ داری کے ساتھ چلا رہے ہیں اور یہ سیف کی بانی پروفیسر ڈاکٹر انیتا غلام علی کے وڑن اور سندھ حکومت کی تعلیم کی ترقی کی جانب سنجیدہ کوششوں کا ثمر ہے۔

بعد ازاں صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے ایڈاپٹیڈ اسکولز کے بچوں کے طرف سے نمائش کے لیے پیش کیے گئے ماڈل کا معائنہ کیا اور طلبہ و طالبات سے آگاہی حاصل کی۔#