،ْ15 برس بعد گوادر پورٹ کو مکمل طور پر فعال کرنے کا فیصلہ نہایت خوش آئند ہے،سینیٹر محمد عبدالقادر

؂گوادر جلد بین الاقوامی معاشی حب بنے گا، گندم، چینی‘ کھاد سمیت 50 فیصد درآمدات گوادر پورٹ کے ذریعے کرنیکا فیصلہ خوش آئند ہے

ہفتہ 14 ستمبر 2024 21:15

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 ستمبر2024ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ قدرت نے پاکستان کو شاندارمحل وقوع اور بیش قیمت قدرتی وسائل عطا کئے ہیں ان میں تقریبا. ایک ہزار میل طویل ساحل سمندر بھی ہے جس میں سے 770 میل صرف بلوچستان کی حد ود میں واقع ہے گوادر ابتدا میں ماہی گیروں کی بستی تھی پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی بدولت اب یہ ایک عظیم بندرگاہ کی شکل اختیار کرچکا ہے جو ابھی تک بین الاقوامی تجارت کیلئے اپنی وسیع گنجائش کے باوجود فعال نہیں ہوسکی گندم، چینی اور کھاد سمیت 50 فیصد درآمدات گوادر پورٹ کے ذریعے اندرون ملک پہنچانے کا فیصلہ کیا گیا ہے مستقبل میں اس بندرگاہ سے برآمدات کی شرح بھی بڑھائی جائے۔

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ گوادر سے درآمدات وبرآمدات کی ماہانہ رپورٹ کابینہ کو پیش کی جانی چاہئے گوادر بلوچستان کا علاقہ تھا جو قیام پاکستان کے وقت خلیجی ریاست عمان کے پاس تھا1958 میں اس وقت کے وزیراعظم ملک فیروز خان نون نے اسے خرید کر پاکستان میں شامل کیا عرصہ دراز تک یہ شہر ماہی گیروں کا ذریعہ معاش بنا رہا گوادر میں ایک بڑی بندرگاہ بننے کی صلاحیت موجود تھی سی پیک کے تحت اس پر کام شروع ہوا توآج یہ بین الاقوامی تجارت ہی نہیں اسٹریٹیجک بندرگاہ کے طور پر بھی دنیا بھر کی نظروں کا مرکز ہے یہ بندرگاہ پوری طرح فعال ہوجائے گی تو اس سے بلوچستان کے لوگوں کو روزگار ملے گا اور صوبائی معیشت بھی مستحکم ہوگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ کے مکمل طور پر فعال ہونے سے کراچی پورٹ پر بھی درآمدات و برآمدات کا بوجھ کم ہوگا ضرورت اس امر کی ہے کہ گوادر کی مقامی آبادی کو اس کے ثمرات سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے مواقع مہیا کیے جائیں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ گوادر پاکستان کا معاشی مستقبل ہے جسے پوری صلاحیت کے مطابق فعال کرنا چاہئے۔ گوادر پورٹ سے بلوچستان کے ہزاروں لوگوں کو باعزت روزگار میسر ہو گا تو صوبے بھر سے غربت میں نمایاں کمی واقع ہو گی. وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں کی وجہ سے بلوچستان کے لوگ روزگار کمانے سے محروم نہ رہیں۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے کہا کہ گوادر پورٹ پر کام کرنے والوں میں سب سے پہلے گوادر اور ملحقہ علاقوں سمیت صوبہ بھر کے لوگوں کو ترجیح دی جائے تاکہ اس عظیم الشان پورٹ پر کام کرنے سے ان میں اپنایت کا احساس پیدا ہو اسکے بعد ملک کے دیگر علاقوں کے لوگوں کو کام کے مواقع فراہم کیے جائیں بلوچستان کے لوگوں میں معاشی استحکام آئے گا تو انکی توجہ تعلیم و تحقیق کی جانب مائل ہو گی، منشیات اور جرائم میں ملوث ہونے کے امکانات نہایت معدوم ہو جائیں گے یوں گوادر ہی نہیں پورے صوبے میں ترقی و خوشحالی آئے گی اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو گا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ گوادر اور صوبے کے دیگر شہروں میں تیکنیکی ماہرین کی تیاری کے لیے عالمی سطح کے انسٹی ٹیوٹ قائم کریں تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کو عالمی سطح کی تعلیم و تربیت بہم پہنچائی جا سکے گوادر پورٹ کے ذریعے درآمدات اور برآمدات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ٹرانسپورٹ کا نظام متحرک ہونے سے بھی روزگار کا سلسلہ جاری ہو جائے گا۔