اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 ستمبر 2024ء) امریکہ کے سابق صدر اور صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر گالف کھیلنے کے دوران ایک مسلح شخص کے نشانہ باندھنے کو فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے حکام نے قاتلانہ حملے کی کوشش قرار دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ
کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کہا کہ اتوار کو امریکی ریاست فلوریڈا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے قریب گولیاں چلائی گئیں۔ایف بی آئی نے کہا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔
امریکہ: قاتلانہ حملے پر ایف بی آئی ٹرمپ سے بھی پوچھ گچھ کرے گی
ایجنسی نے ایک بیان میں کہا، "ایف بی آئی ویسٹ پام بیچ فلوریڈا میں پیش آنے والے واقعے پر نگاہ رکھے ہوئے ہے اور اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ سابق صدر ٹرمپ کے قتل کی کوشش کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
جائے وقوعہ سے رائفل اور کیمرہ برآمد
حکام نے اتوار کو بعد ازاں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ امریکی خفیہ سروس کے ایجنٹوں نے مغربی پام بیچ میں ٹرمپ انٹرنیشنل گالف کورس کے ایک حصے پر ہتھیار سے نشانہ بنانے والے مشتبہ شخص کی شناخت کی اور اس پر فائرنگ کی۔
سیکرٹ سروس کے رافیل باروس نے کہا، "مشتبہ شخص نے سیاہ رنگ کی ایس یو وی میں فرار ہونے کی کوشش کی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بعد میں مارٹن کاؤنٹی سے اسے حراست میں لے لیا۔
"امریکہ: ڈونلڈ ٹرمپ اب ایک نئی فرد جرم کی زد میں
پام بیچ کاؤنٹی کے شیرف ریک بریڈشا نے کہا، "ہمارے پاس ابھی ایک شخص زیر حراست ہے جوممکنہ طور پر مشتبہ حملہ آور ہوسکتا ہے۔" انہوں نے ایک عینی شاہد کی تعریف کی جس نے مشتبہ شخص کو گاڑی کی طرف بھاگتے دیکھا تھا اور اس کی لائسنس پلیٹ کی تصویر لی تھی، جس سے پولیس کو اس کا پتہ لگانے میں مدد ملی تھی۔
بریڈشا نے کہا کہ مشتبہ شخص ٹرمپ سے تقریباً 400 سے 500 گز کے فاصلےجھاڑیوں میں چھپا ہوا تھا جبکہ سابق صدر قریب ہی گالف کھیل رہے تھے۔
بریڈشا نے کہا کہ پام بیچ میں پولیس کو جائے وقوعہ پر جھاڑیوں میں دوربین لگی ہوئی اے کے سینتالیس طرز کی رائفل اور ایک کیمرہ بھی ملا ہے۔
صدر بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس کا ردعمل
سابق صدر ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی یہ دوسری کوشش ہے۔
دو ماہ قبل ڈونلڈ ٹرمپ پر اس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، جب وہ ریاست پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران ایک حملہ آور نے ان پر فائرنگ کی تھی۔ ایک گولی ان کے کان کو چھوتی ہوئی گزر گئی تھی، جس سے ان کے کان سے خون بہنا شروع ہو گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد ان کی ٹیم نے سابق صدر کی سکیورٹی میں اضافہ کردیا تھا. ٹرمپ اب انتخابی ریلیوں اور عوامی اجتماعات میں بلٹ پروف شیشے کے حصار کے پیچھے سے خطاب کر رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن، ان کی نائب صدر اور ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس، دونوں کو ٹرمپ پر حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ دونوں کو یہ جان کر "راحت" ملی کہ ٹرمپ محفوظ ہیں۔
ہیرس نے ایک آن لائن بیان میں کہا کہ وہ "خوش" ہیں کہ ٹرمپ محفوظ ہیں جب کہ انہوں نے خود اور صدر بائیڈن دونوں نے کہا کہ امریکہ میں سیاسی تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
بائیڈن نے اتوار کو دیر گئے ایک بیان میں کہا، "جیسا کہ میں نے کئی بار کہا ہے کہ ہمارے ملک میں سیاسی تشدد یا کسی بھی قسم کے تشدد کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اور میں نے اپنی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ سیکرٹ سروس کے پاس تمام وسائل، صلاحیت اور حفاظتی اقدامات موجود ہیں، جوسابق صدر کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہیں۔"
ج ا ⁄ ش ر ( روئٹرز، اے ایف پی، اے پی)