ناموس رسالتؐ پر ہماری جان اور مال سب قربان ہے، چوہدری سالک حسین

حضور پاک کی تعلیمات ہمیں اخلاقیات، خود احتسابی اور مساوات کا درس دیتی ہیں، علم کے بغیر متوازن معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے، وفاقی وزیر

بدھ 18 ستمبر 2024 17:29

ناموس رسالتؐ پر ہماری جان اور مال سب قربان ہے، چوہدری سالک حسین
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2024ء) وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے کہا ہے کہ ناموس رسالت ؐپر ہماری جان اور مال سب قربان ہے، حضور پاک ؐکی تعلیمات ہمیں اخلاقیات، خود احتسابی اور مساوات کا درس دیتی ہیں، علم کے بغیر متوازن معاشرے کی تشکیل ناممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام 49 ویں سیرت کانفرنس خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ اس سال سیرت کانفرنس کا موضوع ریاست کا تعلیمی نظام سیرت النبی ?کی روشنی میں ہے، اسلام میں علم حاصل کرنے پر بہت اہمیت دی گئی ہے، تعلیم حاصل کرنا ہر فرد کیلئے ضروری ہے اور اس کیلئے اقدامات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں ہمیں تعلیم کے شعبے میں بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے، تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن تربیت کا فقدان ہے، ملک میں تعلیمی نظام کا ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے،تعلیم کا نظام سیرت النبی ؐکی روشنی میں مرتب دیا جائے تاکہ ہماری نسلیں نہ صرف علم سے بہرہ مند ہوں بلکہ ان کی تربیت بھی اسلامی اصولوں کے مطابق ہو،مسلمانوں نے بعد کے زمانے میں جو علمی ترقیاں کیں اور جس کے باعث وہ ساری دنیا کے معلم بنے اور ساری دنیا کے لوگ عربی کتب کو پڑھ کر جدید ترین تحقیقات سے آگاہ ہوئے۔

چوہدری سالک حسین نے کہا کہ نبی کریمؐنہ صرف روحانی رہنما ہیں بلکہ ایک مثالی معلم بھی ہیں جن سے ہم نہایت قیمتی سبق حاصل کر سکتے ہیں کہ یکساں تعلیمی نظام کیسا ہونا چاہیے،آج معاشرے میں میرٹ ملے گا لیکن دیانت کا فقدان نظر آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی کے ہر شعبے میں اخلاقیات کا نفاذ کسی بھی معاشرے کے علمی لیول اور نظام تعلیم کی کامیابی کا تعین کرتی ہے کہ جب کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نہ ہو اور کوئی چیک اینڈ بیلینس نہ ہو پھر عوام کیا کرتی ہے اور ان سے کیسے اعمال سرزد ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر سالک حسین چوہدری نے مزید کہا کہ ناموس رسالتؐپر ہماری جان اور مال سب قربان ہے، مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر پوری قوم میں غم و غصہ پیدا ہوا، قومی اسمبلی میں اس حوالے سے ایک قرارداد منظور ہوئی اور حکومت نے سپریم کورٹ میں مبارک ثانی کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی، 22 اگست کو سپریم کورٹ کی سماعت میں جید علما کرام نے اپنا موقف پیش کیا، پانچ گھنٹے سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ واپس لیا، ناموس رسالت پر ہر مسلمان کی جان قربان ہے، یقینی بنائیں گے کہ مبارک ثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ جلد از جلد آئے۔

اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن ہم سب کیلئے بہت اہم ہے، پوری امت مسلمہ کو عید میلاد النبی ؐکی مبارکباد پیش کرتا ہوں، آج کا دن مسلمانوں کیلئے بہت خوشی کا دن ہے،ہمارے تعلیمی نصاب میں سیرت النبی ؐکا زیادہ تذکرہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں تعلیم کی بہت اہمیت ہے، ریاست کا تعلیمی نظام سیرت النبیؐکی روشنی میں آج کا موضوع ہے، علم ہی وہ روشنی ہے جو ہدایت کی راہ دکھاتی ہے، علم اور تقویٰ کی دولت سے مزین لوگوں کو ہی قرب الہٰی نصیب ہوتا ہے، علم کا حصول دینی فرض ہے، آپ ؐپر نازل پہلی وحی میں تعلیم کی فضیلت اور اہمیت کو واضح کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نبی کریمؐنے مسجد نبوی کو علم کا مرکز بنایا، علم ہی وہ روشنی ہے جو انسان کو نیکی اور بدی میں تمیز سکھاتی ہے، ناخواندہ افراد کو حصول علم پر آمادہ کرنا حکومت کا بھی فرض ہے، بنیادی دینی تعلیم ہر مسلمان کیلئے لازم ہے، تعلیمی نظام کو جدید سائنسی علوم پر مبنی ہونا چاہیے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں عرب سے چین جانا تو ایک خواب ہی ہوتا ہوگا، نبی پاک ؐ نے فرمایا تھا علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے، طلبہ کو جدید سائنسی علوم،ٹیکنالوجی اور دیگر جدید علوم کی تعلیم دینی چاہیے، غیر اسلامی ممالک میں انصاف پر عمل کیا جاتا ہے، انصاف کی وجہ سے ترقی،خوشحالی اور کامیابی نصیب ہوتی ہے، ہمیں اسلام کے بنیادی اصولوں پر رہتے ہوئے خلا کو پر کرنا ہے۔

جب نواز شریف وزیراعظم تھے اور میں وزیر خزانہ تھا، ہم ایک میزائلی قوت بنے، کہا جاتا تھا ملک دیوالیہ پن کا شکار ہوجائے گا، ہمارے دور میں یہ ملک 3 سال اور چند ماہ میں وہاں پہنچ گیا تھا جہاں ساری دنیا تعریف کررہی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے اس ملک کی زمین میں خزانے رکھے ہوئے ہیں، اللہ کے طے شدہ راستے پر چلیں گے تو یہی زمین ہمیں صحیح سمت دے گی، پاکستان کئی بار ترقی کے مراحل پر گیا، چھپے ہوئے ہاتھ ایسی ٹانگ کھینچتے ہیں کہ پھر سارا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔

وفاقی سیکرٹری مذہبی امور و ابین المذاہب ہم آہنگی ذوالفقار حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلام نے علم کے حصول پر زور دیا ہے، باہمی بات چیت، برداشت اور رواداری کا فروغ وزارت مذہبی امور کی اولین ترجیح ہے، سرکار دو عالم ؐ کی حیات پاک کا مل نمونہ ہے، دینی تعلیم کے ساتھ نبی کریم ؐ نے دنیاوی تعلیم کو بھی خاص اہمیت دی،اسلامی ریاست میں تعلیم صرف ایک نعمت ہی نہیں بلکہ ہر شہری کا بنیادی حق بھی ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت، چھوٹا ہو یا بڑا، کسی بھی سماجی حیثیت سے رکھتا ہو۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی اصولوں پر مبنی تعلیمی نظام اس بات کو یقینی بنائے کہ ہر فرد کو معیاری تعلیم حاصل ہو اور جو اسے ایک ذمہ دار شہری کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کے قابل بنائے، ریاست کا تعلیمی نظام قرآن کی تعلیمات اور حضرت محمد ؐ کی سیرت سے اخذ کرنا چاہئے، علم کو حصول کو بنیادی حق کے طور پر فروغ دینا چاہئے، تعلیم کے جامع نظریے کو اپنا نصب العین بنانا چاہئے، اخلاق اور ترقی کو ترجیح دینی چاہئے، سماجی مساوات و انصاف کو فروغ دینا چاہئے، نبی کریم ؐکی پیروی کرتے ہوئے ایک اسلامی ریاست ایک ایسی تعلیم یافتہ منصفانہ اور اخلاقی طور پر مضبوط معاشرے پر قائم ہونی چاہئے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر چوہدری سالک حسین اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے نبی کریم کی حیات طیبہ اور تعلیمات پر مختلف کیٹیگریز میں کتب کے بہترین مصنفین کے ساتھ ساتھ حمد و نعت اور کانفرنس کی مناسبت سے مقالات پر انعامات بھی تقسیم کیے۔