شک ہے کہ آئینی عدالت میں ججز لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جائیں گے

آئینی عدالت کیلئے جلدی نہیں ہونی چاہیئے، مشاورت کے ساتھ آئینی عدالت بن سکتی ہے، آئینی ترامیم میں سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی ترمیم بھی تھی۔ رہنماء پی ٹی آئی بیرسٹرعلی ظفر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 18 ستمبر 2024 21:29

شک ہے کہ آئینی عدالت میں ججز لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جائیں گے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 ستمبر2024ء) پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آئینی عدالت بنانے کیلئے جلدی نہیں ہونی چاہیئے، مشاورت کے ساتھ آئینی عدالت بن سکتی ہے، شک ہے کہ آئینی عدالت میں مرضی کے ججز لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جائیں گے۔ انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام مین گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترامیم میں کچھ ترامیم ملٹری کورٹس سے متعلق تھیں، جس میں سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی بات ہورہی تھی۔

اسی طرح لوٹا کریسی جس کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کی جاتی رہی، حکومتیں بنائی اور گرائی جاتی رہیں۔ لیکن چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی عدالت نے بڑی زبردست فیصلہ دیا کہ آرٹیکل 63 کے تحت ارکان اسمبلی ہارس ٹریڈنگ پر نااہل ہوجائیں گے، ووٹ شمار بھی نہیں ہوگا، یاد ہوگا جب حمزہ شہبازکو 25لوگوں نے ووٹ دیئے لیکن فیصلہ آیا تو حمزہ شہبازشریف کی حکومت ختم ہوگئی تھی، اس کو ترامیم میں آئینی تحفظ دیا جارہا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت بنانے کیلئے جلدی نہیں ہونی چاہیئے، مشاورت کے ساتھ آئینی عدالت بن سکتی ہے، شک ہے کہ آئینی عدالت میں مرضی کے ججز لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جائیں گے، آئینی ترامیم میں سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی ترمیم بھی تھی۔ ایک تجویز دی گئی کہ اسی سپریم کورٹ میں آئینی بنچز بنا دیں ججز سے کہا جائے کہ کچھ ججز آئینی کیسز اور باقی دوسرے مقدمات کو سنیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جو آئینی ترامیم کا پیکج گردش کررہا ہے وہ محض تجاویز کا ڈرافٹ ہے، ڈرافٹ اس وقت تک سامنے نہیں آتا جب تک کابینہ پاس نہ کرلے، جو جو تجاویز آئی ہیں اور جو آئیں گی ان پر غور کیا جائےگا، آئین میں ترمیم دوتہائی اکثریت سے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہیں نہیں لکھا کہ آئینی عدالت کا پہلا چیف جسٹس سپریم کورٹ کا چیف جسٹس ہوگا ، ہم نے کہا تھا پہلی بار چیف جسٹس کی تقرری وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کریں گے، ججز کے ٹرانسفر سے متعلق فیصلے بھی جوڈیشل کمیشن کرے گا، آئینی عدالت کے جج کی عمر 68 سال رکھی گئی ہے۔