ایچ ای سی نے قومی زبان اردو کو گریجویشن کے نصاب سے نکال دیا

پرائیویٹ سیکٹر کی جامعات میں تو اردو کہیں بھی نہیں ہے جبکہ ایک مسئلہ اور ہے کہ جامعہ کراچی یا جامعہ لیاری سے الحاق شدہ کالجوں میں جہاں اردو پڑھائی جارہی ہے ان میں اردو ادب شامل ہے،پرفیسر عرفان شاہ

منگل 24 ستمبر 2024 17:00

ایچ ای سی نے قومی زبان اردو کو گریجویشن کے نصاب سے نکال دیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2024ء) اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کی جامعات اور کالجوں کے لیے جاری انڈر گریجویٹ پالیسی سے قومی زبان اردو کا مضمون نکال دیا۔تفصیلات کے مطابق اردو کوگریجویشن کے لازمی مضامین کی جاری کی گئی نئی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور اب وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے نئی پالیسی کے تحت جامعات اس بات کی پابند نہیں کہ وہ گریجویشن کہ سطح پر بی ایس چار سالہ پروگرام، ایکریڈیشن کونسلز کے ماتحت پانچ سالہ پیشہ ورانہ پروگرام اور کالجوں کی دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام میں اردو زبان یا ادب کو لازمی یا اختیاری مضمون کے طور پر پڑھائیں۔

اگر جامعات نئی پالیسی کے تحت 11 کورسز پر مشتمل لازمی مضامین کو انڈرگریجویٹ پالیسی کا حصہ بناتی ہیں تو جامعات سے مختلف مضامین میں گریجویشن کی سند کا اجرا اردو کے مضمون کی تدریس کے بغیر ہی ہوگا۔

(جاری ہے)

جامعہ کراچی کی سیکرٹری ایفیلیشن کمیٹی ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے ایچ ای سی کی نئی انڈرگریجویٹ پالیسی میں اردو کے مضمون کو شامل نہ کرنے کی تصدیق کی تاہم انہوں نے کہاکہ جامعہ کراچی نے اپنی سطح پر اردو کو بحیثیت لازمی مضمون شامل رکھا ہے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اردو کے مضمون کو گریجویشن کے نصاب میں شامل رہنا چاہئے۔

واضح رہے کہ نئی انڈرگریجویٹ پالیسی سال 2023 سے منسوب کی گئی ہے جو سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں جاری کی گئی تھی تاہم اس پالیسی پر بڑے پیمانے پر نجی و سرکاری جامعات کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے تھے جس کے بعد موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کے دور میں اعتراضات و سفارشات کے ضمن ترمیم کرکے اس پالیسی کی دوبارہ کمیشن سے منظوری لی گئی اور اسے جاری کیا گیا تاہم جاری کی گئی نئی انڈر گریجویٹ پالیسی میں دو اہم ترین مضامین اردو اور مطالعہ پاکستان شامل نہیں تھے۔

بعد ازاں جب مختلف جامعات میں قائم شعبہ مطالعہ پاکستان کے سربراہان کی جانب سے ایک اہم ترین فورم پر مذکورہ معاملے پر اعتراضات کیے گئے اور اس حوالے سے ایچ ای سی پر کڑی تنقید کی گئی تو حال ہی میں 19 ستمبر 2024 کو ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ضیا القیوم کے دستخط سے تمام وائس چانسلرز کے نام جاری ایک خط میں مطالعہ پاکستان کا مضمون ایک بار پھر سلیبس میں شامل کرنے کی اطلاع دی گئی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مطالعہ پاکستان کے مضمون کی جگہ Ideology and constitution of Pakistan کا مضمون شامل کیا گیا تھا، یہ مذکورہ مضمون جنرل ایجوکیشن کے نام سے شامل لازمی مضامین کے طور پر انڈر گریجویٹ پالیسی کا حصہ ہے۔ اس حوالے منظور شدہ انڈر گریجویٹ پالیسی 2023 میں لازمی مضامین یا mandatory courses کے طور پر 30 کریڈٹ آورز کے 11 کورسز شامل کیے گئے تھے جسے ملک بھر کی سرکاری و نجی جامعات اور جامعات سے الحاق شدہ کالجوں میں نئی انڈرگریجویٹ پالیسی کے تحت پڑھایا جانا ہے۔

بیشتر جامعات نے اس پر کئی ڈسپلن میں عملدرآمد بھی شروع کردیا ہے ان کورسز میں اسلامک اسٹڈیز، انگریزی، سوشل سائنسز، آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز، اپلیکیشن آف انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اور انٹرپینیوور شپ سمیت دیگر مضامین شامل ہیں مطالعہ پاکستان حال ہی میں دوبارہ ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے شامل کیا گیا تاہم قومی زبان اردو اب بھی شامل نہیں ہے۔

گورنمنٹ سراج الدولہ کالج میں اردو کے پروفیسر عرفان شاہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ پہلے انڈرگریجویٹ پروگرام میں اردو لازمی مضامین میں شامل تھی پھر ایچ ای سی نے اسے اختیاری مضامین میں شامل کردیا جس کے بعد تقریبا تمام ہی نجی جامعات نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اردو کی تدریس ختم کردی اور اب اسے انڈر گریجویٹ کے نصاب سے ہی نکال دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کی جامعات میں تو اردو کہیں بھی نہیں ہے جبکہ ایک مسئلہ اور ہے کہ جامعہ کراچی یا جامعہ لیاری سے الحاق شدہ کالجوں میں جہاں اردو پڑھائی جارہی ہے ان میں اردو ادب شامل ہے فنکشنل اردو کہیں بھی نہیں ہے جو طالب علم کے کام آسکے یہ کام جامعات کا یے کہ وہ اس پر نظر ثانی کریں۔