نقیب اللہ قتل کیس،را ئوانوار کی بریت کیخلاف ایک مرتبہ پھر مقدمے کا ریکارڈ طلب

منگل 1 اکتوبر 2024 21:30

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اکتوبر2024ء) سندھ ہائیکورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر را انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیلوں پر ٹرائل کورٹ سے ایک مرتبہ پھر مقدمے کا ریکارڈ طلب کرلیا۔منگل کوسندھ ہائی کورٹ میںجسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیلوں کی سماعت کی۔

اپیل کنندہ کے وکیل نے موقف دیا کہ سندھ ہائیکورٹ ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتی ہے، ملزمان فوری سماعت کی درخواست دائر کر دیتے ہیں۔ ہمیں پتہ ہی نہیں ہوتا ہے ریکارڈ ٹرائل کورٹ واپس چلا جاتا ہے۔ 7 مفرور ملزمان چار پانچ سال بعد واپس آگئے ہیں اور سمجھ رہے ہیں جان بخشی ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے استفسار کیا کہ کیا اپیل سماعت کے لیے منظور ہوچکی ہے۔

اپیل کندہ وکیل نے موقف دیا کہ عدالت نے اپیل کے قابل سماعت ہونے سے متعلق نوٹس جاری کیے تھے اور ریکارڈ طلب کیا تھا۔عدالت نے ٹرائل کورٹ سے ایک مرتبہ پھر مقدمے کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔اپیل مقتول نقیب اللہ کے بھائی عالم شیر کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 16 نے سابق ایس ایس پی ملیر را انوار سمیت دیگر ملزمان کو باعزت بری کرکے شواہد کو نظر انداز کیا لہذا خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کا فیصلہ 23 جنوری 2023 کو سنایا تھا۔ عدالت نے عدم شواہد کی بنا پر را انوار سمیت 18 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔