مشاہیر تحریک پاکستان کو قائداعظمؒ کا مکمل اعتماد حاصل تھا: پروفیسر زاہد جاوید شیخ

منگل 22 اکتوبر 2024 20:04

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2024ء) نواب افتخار حسین ممدوٹ خواجہ ناظم الدین اور خان عبدالقیوم خان نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔آپ جیسے مخلص اور بے لوث رہنمائوں کے طفیل ہی تحریک پاکستان کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ مشاہیر تحریک پاکستان کو قائداعظمؒ کا مکمل اعتماد حاصل تھا۔ان مشاہیر کی قربانیوں کی بدولت آج ہم آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں۔

ادارہٴ نظریہٴ پاکستان نئی نسل کو مشاہیر کی حیات وخدمات سے آگاہ کرکے اہم قومی فریضہ انجام دے رہا ہے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان اور ایوانِ قائداعظمؒ لاہور میںان مشاہیر تحریک پاکستان کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی لیکچرز کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

پروفیسرزاہد جاوید شیخ نے کہا نوابزادہ افتخار حسین ممدوٹ دسمبر 1906ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔

آپ کے والد سرشاہنواز ممدوٹ پنجاب مسلم لیگ کے صدرتھے ‘ افتخار حسین ممدوٹ نے بھی اپنے والد کے ساتھ مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ 1942ء میں جب سر شاہنواز خان فوت ہوئے تو پنجاب مسلم لیگ کا صدر افتخار حسین ممدوٹ کو منتخب کیا گیا۔ اس عہدے پر انہوں نے مسلم لیگ کے لیے انتھک خدمات سرانجام دیں۔ آپ کئی سال تک آل انڈیا مسلم لیگ کی مجلسِ عاملہ کے رکن رہے ۔

نواب افتخار حسین نے مسلم لیگ کی تحریک پر اپنا خطاب اور جاگیر بھی واپس کر دی۔آپ نے جدوجہد آزادی میں بڑی جانفشانی سے کام کیا۔ قیام پاکستان کے بعد پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا سوال آیا تو قائداعظمؒ نے نواب افتخار حسین ممدوٹ کو ترجیح دی اور اس طرح پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ خان افتخار حسین ممدوٹ مقرر ہوئے۔ 19اکتوبر 1969ء کو وفات پائی۔ پروفیسر معاذ اکرام نے کہا کہ خواجہ ناظم الدین 19 جولائی 1894ء کو ڈھاکہ میں پیدا ہوئے۔

اعلیٰ تعلیم علیگڑھ کالج اور کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔ 1937ء کے انتخابات میں قائداعظمؒ کی آواز پر لبیک کہا اور مسلم لیگ کیلئے سرگرم عمل ہو گئے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں وہ بنگال اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبہ کے وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین پاکستان کے گورنر جنرل بنے جبکہ 1951ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد وزیراعظم بنے۔

1953ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کیلئے صدارتی انتخاب میں سرگرم حصہ لیا۔آپ نے 22اکتوبر 1964ء کو وفات پائی۔پروفیسر عابد حسین شاہ نے کہا کہ خان ن عبدالقیوم خان نے تحریک پاکستان میں نمایاں حصہ لیااور صوبہ خیبر پختونخوا کے ایک ایک قریہ اور شہر تک قائداعظم محمد علی جناحؒ کا پیغام پہنچایا۔ آپ ایک عظیم قومی رہنما‘ ممتاز قانون دان اور اعلیٰ درجہ کے منتظم اور مدبر تھے۔

صوبہ خیبرپختونخوا میںمسلم لیگ کی تنظیم نو کیلئے آپ نے ان تھک محنت کی اور اس صوبے کے پہلے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے فروغ تعلیم کیلئے گرانقدر خدمات انجام دیں۔ خان عبدالقیوم خان ایک صاحب کردار شخص تھے جنہوں نے سادہ طرز زندگی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ قیام پاکستان کے بعد اپریل 1953ء تک صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ رہے۔ وہ بھٹو حکومت میں وزیر داخلہ رہے۔ شناختی کارڈ اور قومی پاسپورٹ کے اجراء کی سکیم نافذ کی۔ 22اکتوبر 1981ء کو دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔