
جنسی تشدد بطور جنگی ہتھیار ایک وحشیانہ جرم جس کی روک تھام ضروری
یو این
جمعرات 24 اکتوبر 2024
03:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 اکتوبر 2024ء) اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے مسلح تنازعات کے دوران جنسی تشدد کو وحشیانہ جرم قرار دیتے ہوئے اس کی بیخ کنی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کے لیے کہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس جرم کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ان مظالم کو ہونے سے پہلے ہی روکنے کے طریقہ کار بھی وضع کرنا ہوں گے۔
اس مقصد کے لیے ایسی اختراعی اور تخلیقی حکمت عملی درکار ہے جس سے ناصرف جنگوں کے دوران جنسی تشدد کا خاتمہ ہو بلکہ اسے روکا اور بالآخر اس جرم کو قصہ ماضی بنانا بھی ممکن ہو سکے۔
امینہ محمد نے یہ بات اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی قرارداد 1888 (2009) کی منظوری کو 15 برس مکمل ہونے پر ادارے کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
(جاری ہے)
اس قرارداد میں جنگوں کے دوران جنسی تشدد کا خاتمہ کرنے کی غرض سے اقوام متحدہ کی کوششوں کی قیادت کے لیے ایک خصوصی نمائندہ مقرر کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔
مستقبل پر اثرات
دوران جنگ جنسی تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی موجودہ نمائندہ خصوصی پرامیلا پیٹن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنگوں میں جنسی تشدد کا بطور ہتھیار استعمال معاشروں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔
اس سے نقل مکانی کا بحران پیدا ہوتا ہے اور اس جرم کے اثرات آئندہ نسلوں تک جاری رہتے ہیں۔نمائندہ خصوصی نے کہا کہ جنگوں میں جنسی تشدد کی تاریخ خود جنگوں جتنی ہی قدیم ہے۔ خواتین اور لڑکیاں اس جرم سے غیرمتناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ آج سوڈان، یوکرین، غزہ، میانمار، جمہوریہ کانگو اور دیگر ممالک میں 612 ملین خواتین اور لڑکیوں کو جنگی حالات اور اس دوران جنسی تشدد کے خطرے کا سامنا ہے۔
متاثرین کے لیے انصاف
اس موقع پر جنسی تشدد کے متاثرین نے جنگوں کے دوران خود کو درپیش حالات کے بارے میں بتایا۔
یوکرین سے تعلق رکھنے والی لڈمیلا ہوسینیووا نے بتایا کہ 2014 میں روس کے حملے کے بعد انہیں حملہ آور فوج کی تین سالہ قید میں جسمانی و جنسی تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں 2019 میں اغوا کیا گیا اور اکتوبر 2022 میں قیدیوں کے تبادلے کے دوران ان کی رہائی عمل میں آئی۔
تب سے وہ ایسی خواتین کی رہائی کے لیے کام کر رہی ہیں جو تاحال روس کی قید میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ایسی ہزاروں خواتین کو ناقابل بیان ہولناکیوں کا سامنا ہے، وہ اپنے بچوں سے بچھڑ گئی ہیں اور انہیں طبی و قانونی امداد تک رسائی نہیں ہے۔
پرامیلا پیٹن نے متاثرین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کی روک تھام کے لیے قراردادوں کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
متاثرین کے لیے ضروری خدمات کی فراہمی میں اضافہ ہونا چاہیے، انہیں معاشی مواقع ملنے چاہئیں اور انہیں انصاف اور ازالے تک رسائی ہونی چاہیے۔ تاہم، سب سے بڑھ کر انہیں جس چیز کی ضرورت ہے وہ امن ہے۔احتساب کی ضرورت
امریکہ
کی سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کہا کہ قرارداد 1888 ایک طویل سفر کی جانب محض پہلا قدم تھی۔ اگرچہ اس سے بعد آنے والے برسوں میں مثبت پیش رفت بھی دیکھنے کو ملی ہے لیکن یہ کافی نہیں۔چونکہ دوران جنگ جنسی تشدد کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے جنگوں کا خاتمہ کرنا ہی سب سے اہم بات ہے اسی لیے امن کی جستجو سبھی کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ عالمی برادری متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرنے میں معاونت کرے اور انہیں جنگ کے شہری متاثرین تسلیم کیا جائے۔ اس حیثیت کا اطلاق دوران جنگ جنسی تشدد کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں پر بھی ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس جرم کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنا ضروری ہے اور اس کا آغاز بالائی سطح کے حکام سے ہونا چاہیے جو شہری آبادیوں پر حملوں کا حکم دیتے ہیں اور منظم جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ ایسے عناصر انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب ہوتے ہیں اور انہیں قانون کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے وہ سیکرٹری جنرل کی تیارکردہ 'فہرست ذلت' میں روس کو شامل کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ
2023 میں دوران جنگ جنسی تشدد سے متعلق اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 50 ممالک اور غیرریاستی مسلح گروہ دوران جنگ جنسی تشدد کے مرتکب پائے گئے ہیں یا اس کے بالواسطہ ذمہ دار ہیں۔
ان گروہوں میں عراق اور شام میں سرگرم داعش، صومالیہ میں الشباب اور سوڈان میں جاری وحشیانہ جنگ کے دونوں متحارب عسکری فریق بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں دی گئی فہرست میں شامل متعدد ممالک اور گروہ کئی سال سے ایسے تشدد کا ارتکاب کرتے چلے آئے ہیں۔
مزید اہم خبریں
-
حکومت نے گدھوں کی کھالوں کی برآمد پر عائد پابندی ختم کر دی
-
اتنی کمزور انگلیاں ہماری بھی نہیں کہ مریم نواز کے ہاتھ میں توڑنے کیلئے دے دیں گے
-
مہنگائی کی شرح ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
-
مودی کی زبان نہ بولیں، اپنے چاچو کی حکومت ختم کرنی ہے کیا؟
-
یو این چیف کی برطانیہ میں یہودی عبادت گاہ پر دہشتگرد حملے کی کڑی مذمت
-
صمود فلوٹیلا پر حملے کیخلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کا اعلان
-
الیکشن میں شکایات ہوتی ہیں لیکن پیپلزپارٹی پارلیمانی عمل کوچلنے دینا چاہتی ہے
-
بیشترعالمی پرانی کمپنیاں پاکستان چھوڑ چکی، اسٹاک مارکیٹ میں بھی دلچسپی کم ہو رہی ہے
-
پالیسی سازی میں معمر افراد کی آراء مدنظر رکھنا ضروری، گوتیرش
-
جنرل اسمبلی: سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے کا جائزہ
-
ملک میں فی تولہ سونا ہزاروں روپے اضافے کے بعد 2500 روپے سستا ہوگیا
-
خیبرپختونخوا میں 7 اکتوبر تک گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.