&تحریک بقائے اسلام کے چیئرمین ریٹائرڈ کرنل جاوید سعید کاظمی کی وفد کے ہمراہ قادری ہاؤس آمد

مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری سے ملتان سے آنے والے وفد نے ملاقات کی لله*ثروت اعجاز قادری اور جاوید سعید کاظمی کے درمیان ملک کی موجودہ صورتحال اور عوامی ایشوز پر تبادلہ خیال

منگل 29 اکتوبر 2024 18:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اکتوبر2024ء) علامہ احمد سعید کاظمی رحمة اللہ تعالی علیہ کے پوتے علامہ سجاد سعید کاظمی رحمة اللہ تعالی علیہ کے فرزند تحریک بقائے اسلام کے چیئرمین ریٹائرڈ کرنل جاوید سعید کاظمی کی ملتان سے وفد کے ہمراہ قادری ہاؤس آمد۔تحریک بقائے اسلام کے چیئرمین اور وفد ؑنے مرکزی صدر پاکستان سنی تحریک انجینیئر محمد ثروت اعجاز قادری سے ملاقات کی۔

اس موقع پر رٴْکن اسٹینڈنگ کمیٹی سلمان قادری،مرکزی کوآرڈینیٹر محمدطیب حسین قادری اور دیگر ذمہداران بھی موجود تھے۔ثروت اعجاز قادری اور جاوید سعید کاظمی کے درمیان ملک کی موجودہ صورتحال اور عوامی ایشوز پر گفتگو کی گئی۔دوران گفتگو ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا اچھی بات ہے مگر حکمرانوں کو تمام اسٹیک ہولڈروں کو اعتماد میں بھی لینا چاہیے تھا۔

(جاری ہے)

ہر طرف شور اٹھ رہا ہے کہ حکمرانوں نے اپنے مفادات کے لیے آئین میں ترمیم کی ہے۔اسی لیے ہر طرف روٹھنے اور منانے کا دور دورہ ہے۔حکمران جماعت کے اتحادی ہوں یا دوسری جماعتیں ہر کوئی کریڈٹ بھی پانا چاہتا ہے اور خاموشی بھی اختیار کر رکھی ہے۔موجودہ حکمرانوں کو چاہیے کہ کھل کر عوام کو آئینی ترمیم کے اخراد و مقاصد بیان کریں۔ثروت اعجاز قادری کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے موجودہ حالات کے باعث عوام کا برا حال ہو چکا ہے۔

عوامی ایشوز پر ایوانوں میں بیٹھا ہوا کوئی بات کرنے والا نظر نہیں آرہا۔مہنگائی بے روزگاری روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔غریب کے گھر کا تین وقت چولہا جلنا تو دور کی بات اب ایک وقت کا چولہا جلنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔ملک کی عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔روز مرہ کے استعمال کی اشیاء آٹا،گھی،دال چاول،گوشت کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔

عوام کے مسائل حل کرنا اور انہیں بنیادی سہولتیں فراہم کرنا حکمرانوں کی ذمہداری ہے۔مگر یہاں نظام ہی الٹا ہے نجی این جی اوز اور صاحب حیثیت افراد عوام کی ذمہداریاں اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہیں۔ملک کی عوام پر قرض کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے مگر قرض مانگنے والوں کو پھر بھی شرم نہیں آرہی ہے۔قرض اس لیے لیا جاتا ہے کہ ملک کے مسائل حل ہوں اور ملک ترقی کی جانب گامزن ہو مگر یہاں قرضہ حاصل کرنے کے بعد پالیسیاں بنا کر قرضے کو صرف فائلوں کی نظر کر دیا جاتا ہے۔#