190 ملین پاونڈ سکینڈل میں جو نام ای سی ایل میں تھے وہ نکال دئیے ہیں، اعظم نذیر تارڑ

جن اراکین کے نام ای سی ایل میں ہیں یا نہیں لسٹ کی سکروٹنی کر لیں گے، پی ٹی آئی ارکان اپنے شناختی کارڈز نمبرز سیکریٹری اسمبلی کو دے دیں، وفاقی وزیر قانون کا قومی اسمبلی میں توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 1 نومبر 2024 16:01

190 ملین پاونڈ سکینڈل میں جو نام ای سی ایل میں تھے وہ نکال دئیے ہیں، اعظم ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم نومبر 2024) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاونڈ سکینڈل میں جو نام ای سی ایل میں تھے وہ نکال دئیے ہیں،جن اراکین کے نام ای سی ایل میں ہیں یا نہیں لسٹ کی سکروٹنی کر لیں گے،پی ٹی آئی ارکان اپنے شناختی کارڈز نمبرز سیکریٹری اسمبلی کو دے دیں،قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین سے متعلق توجہ دلاو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اگر کسی ضمانت ہوچکی ہے تو اسے دیکھا جائے گا۔

جو گڑھا کسی کیلئے کھودا جاتا ہے خود اسی میں گرتے ہیں۔ ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے پر نظرثانی ہوتی ہے۔ پورے دعوے سے یہ کہہ سکتا ہوں کہ نظرثانی کا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق دیکھتے ہیں۔ ایک مرتبہ ای سی ایل میں نام شامل ہو جائے تو پھر ریویو میں جانا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ریویو کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ اس کی ایک ذیلی کمیٹی ہوتی ہے جس کی سربراہی مجھے سونپی گئی۔

جو ریویوز بھی آتے ہیں ہم پوری توجہ کے ساتھ سنتے ہیں۔ پچھلے ادوار میں بھی لوگ اس سے گزرے ہیں۔ اگر پی ٹی آئی اراکین پہلے سے بتاتے تو سکروٹنی کرکے آتا اور یہاں بتا دیتا۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ملک میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام ڈالنے کیلئے ایک باقاعدہ طریقہ کار موجود ہے جب کہ پرووشنل نیشنل آئیڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں نام شامل کرنے کیلئے رولز بنائے جاچکے ہیں، حکومت قانون سازی کیلئے مکمل ذمہ داری سے کام کرتی ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل پیش کردیا، جسے غور کیلئے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔بتایاگیا ہے کہ بل کے مطابق ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور دیگر شکایات میں مطلوبہ شخص کو زیر حراست رکھنے کے معاملے پر مطلوبہ شخص کو 3 ماہ مزید زیر حراست میں رکھا جائے گا، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مطلوبہ شخص کو اب تین ماہ کے بجائے 6 ماہ تک زیر حراست رکھا جاسکے گا۔

بل کے تحت ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری اور دیگر شکایات کی انکوائری کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی جائے گی۔ جے آئی ٹی میں پولیس کے سپرٹنڈنٹ رینک، انٹیلیجنس ایجنسیز، سول آرمڈ فورسز، آرمڈ فورسز اور قانون نافذ کرنے والے افسران شامل ہوں گے، یہ قانون 2 سال تک نافذ العمل رہے گا۔