پوسٹ کارڈ دستخط مہم جاری ، شہریوں کی امریکی صدر سے ڈاکٹر عافیہ کو رہا کرنے کی اپیل

بدھ 6 نومبر 2024 18:10

پوسٹ کارڈ دستخط مہم جاری ، شہریوں کی امریکی صدر سے ڈاکٹر عافیہ کو رہا ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 نومبر2024ء) قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے لیے بین الاقوامی سطح پر جدوجہد جاری ہے۔ ڈاکٹر عافیہ کے سپورٹرز نے دنیا بھر میں دستخطی مہم اور ای میل کے ذریعے خطوط ارسال کرنے کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ اس سلسلے میں کراچی کے مختلف اضلاع میں شہری جوش و خروش کے ساتھ امریکی صدر کے نام پوسٹ کارڈز پر دستخط کررہے ہیں جس میں ان سے ڈاکٹر عافیہ کی سزا کے خاتمہ کی اپیل کی گئی ہے۔

پوسٹ کارڈز پر دستخط کرنے کے موقع پر شہریوں کی اکثریت نے حکومتی اقدامات کا خیر مقدم کیا، وہ وفد کی امریکہ روانگی اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی خوشخبری سننے کے منتظر بھی ہیں۔ واضح رہے کہ 4 ستمبر کو ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹفورڈ اسمتھ نے امریکی محکمہ انصاف کے دفتر میں پارڈن اٹارنی (Pardon Attorney) کے پاس 131 صفحات پر مشتمل ایک رحم کی درخواست (Petition for clemency) دائر کی ہے۔

(جاری ہے)

جس میں ڈاکٹر عافیہ پر گزشتہ 21 سالوں میں بچوں سمیت اغواء،5 سال تک جبری لاپتہ رکھنا،انسانیت سوز اور بہیمانہ تشدد،عدالتی ناانصافیاںاور جیل میں ناروا سلوک، جو کچھ بھی گزرا ہے ، تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ رحم کی درخواست میں ڈاکٹر عافیہ نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ انہوں نے تمام لوگوں کو معاف کردیا ہے۔ڈاکٹر عافیہ نے عدالت میں مقدمہ کی سماعت کے دوران ان دونوں امریکی فوجیوں کو بھی معاف کردیا تھا جنہوں نے ان کو گولی ماری تھی۔

درخواست میں ڈاکٹر عافیہ نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’ان کی رہائی خدا کے ہاتھ میں ہے اور یہ جب ممکن ہوسکے گی جب خدا کی مرضی ہو گی۔ خدا ہی بااختیار ہے۔ اور جب وہ میری رہائی لکھ دے گامیں رہا ہوجائوں گی‘‘۔پوسٹ کارڈ میں درج متن کے مطابق پاکستان کے شہری امریکی صدر سے اپیل کررہے ہیں کہ ’’برائے مہربانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی درخواست C310439 پر دستخط کردیں۔

جیسا کہ آپ جانتے ہیں، وہ ایک پاکستانی شہری ہے جس پر غلط الزام لگایا گیا ہے اور وہ ناقص انٹیلی جنس کی بنیاد پر بلاجواز قید ہیں۔ہم احترام کے ساتھ آپ سے اپیل کرتے ہیں کہ ا نہیں وطن آنے دیں۔ وہ شدید صدمے کا شکار ہیں اور انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ ان کی زندگی خطرے میں ہی!۔یہ اب دنیا بھر کے بہت سے لوگوں کے لیے تشویش کا باعث ہے، ان کی رہائی امن، انصاف اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کے لیے معاون اور مفاہمت کی جانب ایک اہم قدم ہوگا‘‘۔