عالمی یوم اطفال: پاکستان میں کم عمر افراد کے مسائل فوری توجہ کے متقاضی

یو این بدھ 13 نومبر 2024 04:00

عالمی یوم اطفال: پاکستان میں کم عمر افراد کے مسائل فوری توجہ کے متقاضی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 نومبر 2024ء) عالمی یوم اطفال کے موقع پر کراچی میں بچوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسف نے ایک تقریب منعقد کی جہاں پاکستان بھر سے آئے بچوں نے اپنے حقوق کے تحفظ اور روشن مستقبل کے لیے آواز اٹھائی۔ اس تقریب میں بچوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور گیتوں، تقریروں اور تھیٹر کے ذریعے اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کیا۔

عالمی یومِ اطفال ہر سال 12 نومبر کو یونیسف کی جانب 1989 میں بچوں کے حقوق کے کنونشن (سی آر سی) کو اپنائے جانے کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے، جو تاریخ میں سب سے زیادہ ممالک سے توثیق شدہ انسانی حقوق کا معاہدہ ہے۔ پاکستان 1990 میں اس معاہدے پر دستخط کرنے والا دنیا کا چھٹا ملک بنا۔

Tweet URL

اس معاہدے پر دستخط کرنے کے چونتیس سال بعد بھی پاکستان میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے بہت سے مسائل حل ہونا باقی ہیں جس کا سب سے بڑا ثبوت پاکستان میں نوزائیدہ بچوں کی شرحِ اموات دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہونا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ پاکستان کے تقریبا چالیس فیصد بچے سکول جانے سے محروم ہیں اور پانچ سال سے کم عمر بچوں میں چالیس فیصد سے زائد غذائی قلت کا شکار ہیں۔

موسمیاتی بحران کے اثرات پر یونیسف کی طرف سے جاری کردہ2021 کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی بچوں اور نوجوانوں کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل سے ’شدید ترین خطرے‘ کا سامنا ہے۔ مختلف موسمیاتی نقصانات، جن میں سیلاب، گرمی کی لہر اور فضائی آلودگی شامل ہیں، کی وجہ سے حالیہ سال میں پاکستان کے مختلف حصوں میں سکولوں کا نظام معطل ہو گیا ہے جس سے بچوں کیلئے تعلیم کے مواقع کم ہو گئے ہیں اور ملک کو مجموعی سطح پر ایک تعلیمی ایمرجنسی کا سامنا ہے۔

ذہنی و جسمانی تشدد کا سامنا

اسی طرح پاکستان میں سکول جانے والے بچوں میں اسی سے بچاسی فیصد بچوں کو تعلیم کے دوران جسمانی اور ذہنی تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان حال ہی میں کولمبیا کے شہر بوگوٹا میں بچوں کے خلاف تشدد کے خاتمے سے متعلق عالمی وزارتی کانفرنس میں 2027 تک بچوں کے خلاف ہر قسم کے تشدد کے خاتمے کا عہد کر چکا ہے۔

کراچی میں یونیسف کی جانب سے منعقد کردہ تقریب میں یونیسف یوتھ ایڈووکیٹ تقویٰ احمد نے ان مسائل کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان خطرات سے نہ صرف بچوں کا حال بلکہ مستقبل بھی متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے مطالبات سادہ لیکن اہم ہیں: ہمارے خدشات کو سُنیں، ہمارے جذبات کی قدر کریں اور ہمارے حقوق کا احترام کریں۔

موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو سنجیدگی سے لیں اور اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں۔"

فوری توجہ کی ضرورت

اس موقع پر پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ "سکول نہ جانے والے دو کروڑ باسٹھ لاکھ بچے، غذائی قلت کی بلند شرح اور لاکھوں افراد کی صاف پانی تک عدم رسائی ایسے مسائل ہیں جن سے نمٹنے کے لئے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

ہمیں تمام بچوں کی پرورش کیلئے محفوظ اور ساز گار ماحول فراہم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرنا ہوگا۔"

اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر محمد یحییٰ نے تقریب میں بچوں کی صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنانی چاہیئے تاکہ وہ اپنے خوابوں کو پورا کر سکیں اور مستقبل میں پاکستان کی تعمیر و ترقی میں کردار ادا کر سکیں۔

یونیسف پاکستان کے سربراہ عبداللہ فاضل نے کہا کہ پاکستان کی نصف آبادی بچوں پر مشتمل ہے لیکن ان کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں کو موسمیاتی تبدیلی کو سنجیدگی سے لینے اور بچوں کے مستقبل کو ترجیح دینے کا پیغام دیا۔