پشاور، خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں کوالٹی ایوارڈ زکی تقریب کاانعقاد

بدھ 20 نومبر 2024 17:11

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2024ء) خیبرمیڈیکل یونیورسٹی پشاور(کے ایم یو) کےکوالٹی انہانسمنٹ سیل (کیو ای سی)کے زیراہتمام کوالٹی ایوارڈ ز کی تقسیم کے حوالے سے ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد یونیورسٹی کے اپنے ذیلی اورملحقہ اداروں میں کوالٹی اورتحقیق کے کلچرکو فروغ دینا تھا، یہ اقدام کے ایم یو میں ہائرایجوکیشن کمیشن کوالٹی ایشورنس ایجنسی کی گائیڈ لائنزکی روشنی میں پہلے سے نافذ کردہ کوالٹی انہانسمنٹ اقدامات کو اس کے ذیلی اورالحاق شدہ میڈیکل، ڈینٹل، نرسنگ اورالائیڈ ہیلتھ سائنسزسمیت صحت سے متعلق دیگرتعلیمی اداروں تک وسعت دینے کے ایک بڑے قدم کی حیثیت رکھتا ہے، واضح رہےکہ کیو ای سی نے سال 24-2023 کے لیے معیاری ایشورنس کے اہداف مقررکیے ہیں، جو تقریب کے دوران رسمی طورپرپیش کیے گئے اورتفصیل سے زیر بحث آئے، کوالٹی ایوارڈزکی تقسیم کی تقریب کے دوران کے ایم یو کے ذیلی اور الحاق شدہ میڈیکل،ڈینٹل،نرسنگ اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز اداروں اور کے ایم یو کے انتظامی شعبوں کے علاوہ مختلف اداروں کے بیسٹ ٹیچرز اورکیو ای سی سٹاف کو بہترین کارکردگی پرایوارڈز سے نوازا گیا، کیوای سی کی ایوالویشن کے مطابق الحا ق شدہ میڈیکل اورڈینٹل کالجز میں وویمن میڈیکل کالج ایبٹ آباد نے اول،ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد نے دوم ،جناح میڈیکل کالج پشاورنے سوم،الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے شعبے میں این سی ایس اسلام آباد نے پہلی،تسلیم کالج آف نرسنگ مٹہ سوات نے دوسری،پریمیئرکالج آف ہیلتھ اینڈ منیجمنٹ سائنسز پشاور نے تیسری پوزیشن حاصل کی، کےایم یوکے اپنے ذیلی اداروں میں کے ایم یو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کوہاٹ نے اول اورکے ایم یو انسٹی ٹیوٹ آف ڈینٹل سائنسز کوہاٹ نے دوم پوزیشن حاصل کی ، پوسٹ گریجویٹ اداروں میں کے ایم یو انسٹی ٹیوٹ آف فارما سیوٹیکل سائنسز نے پہلی پوزیشن حاصل کی جبکہ ایڈمن سیکشنزمیں وی سی سیکرٹریٹ پہلے،ٹریژرر دوسرے اور رجسٹرار تیسرے نمبرپر رہے جبکہ کے ایم یو میں کاغذ فری ای فائلنگ سسٹم متعارف کرانے پرڈپٹی ڈائریکٹر ویب شہزاد خان کو بھی بہترین کارکردگی پرخصوصی ایوارڈ سے نوازا گیا، تقریب میں مختلف جامعات کے وائس چانسلرز،اداروں کے سربراہان،فیکلٹی اورطلباء وطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی، تقریب کے مہمان خصوصی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) اسلام آباد کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسرڈاکٹرضیا ء القیوم نے بہترین کارکردگی دکھانے والے اداروں،ایڈمن آفیسرز اوربیسٹ ٹیچرزمیں ایوارڈز تقسیم کیے، اپنے کلیدی خطاب میں انہوں نے کے ایم یو اوراس کے الحاق شدہ اداروں کو عالمی معیارکی طبی تعلیم اورصحت کے شعبے میں اعلیٰ معیارکے حصول کےعزم پر خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ ان کوششوں کو جاری رکھنا ضروری ہے تاکہ پاکستان کے صحت اورتعلیم کے شعبے کی عالمی ساکھ میں مزید اضافہ کیا جا سکے، انہوں نے کہا کہ 2002 میں 50 جامعات سے اپنا سفر شروع کرنے والی ایچ ای سی کے ساتھ اس وقت ملک بھرمیں ان کی تعداد265 تک پہنچ چکی ہے،ایچ ای سی نے گزشتہ بیس الوں کے دوران ہائرایجوکیشن کے شعبے میں ملکی اوربین الاقوامی سطح پرجوکامیابیاں حاصل کی ہیں وہ واضح وژن کے ساتھ ساتھ بہترین ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، آج کے مسائل اورچیلنجز گذشتہ کل کے مسائل سے مختلف ہیں آج کا سب سے بڑا چیلنج کوالٹی کو ہرسطح پریقینی بنانا ہے،سوشل اکنامک سیکٹر کی ترقی میں ہائیر ایجوکیشن کا اہم کردار ہے ۔

(جاری ہے)

جو وسائل آج ہمیں دستیاب ہیں اوراس وطن نے ہمیں جو کچھ دیا ہے وہ ہم پر قرض ہے یہ قرض ہم اپنے فرائض کی بہترین ادائیگی کے ذریعے اتار سکتے ہیں ، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے کہا کہ طبی تعلیمی ادارے دیگر پیشوں سے مختلف ہیں لوگوں کو شفاء دینا ایک بہت بڑا صدقہ جاریہ ہے۔جو گریجویٹ بطور ایک طبی ادارہ کے ایم یو تیارکررہی ہے وہ ہر لحاظ سے مثالی ہونے چاہئیں، آپ کی یہ پروڈکشن دیگراداروں کے لئے رول ماڈل ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ نیو کوالٹی ایشورنس 2023 پالیسی کو اصلی روح کے مطابق نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔اسی طرح الحاق شدہ اداروں کو ایچ ای سی کے طے شدہ پیرامیٹرز پر انکی روح کے مطابق عمل کرنا چاہئے،کے ایم یو کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرضیاء الحق نے اپنے خطاب میں یونیورسٹی اوراس کے الحاق شدہ اداروں کی کامیابیوں پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کےانعقاد کا مقصد کے ایم یو اوراسکے ذیلی اورملحقہ اداروں میں جزا اورسزا کے کلچرکو پروان چڑھانا ہے، پروفیسرڈاکٹرضیاء نے بہترین کارکردگی دکھانے والے اداروں کے سربراہان کومبارکباد پیش کی اوران پرزوردیا کہ وہ مزید محنت اورجدت کے ساتھ اپنی کارکردگی کو برقرار رکھیں، تقریب کے اختتام پرتمام شرکاء نے کوالٹی اشورینس کو ترجیح دینے اور کے ایم یو کے تمام الحاق شدہ اداروں میں مسلسل بہتری کے کلچر کو فروغ دینے کے عزم کی تجدید کی۔