تحریک انصاف سیاسی لبادہ اوڑھے ایک جتھہ اور فتنہ ہے، خیبر پختونخواحکومت نے سرکاری وسائل کے ساتھ وفاق پرلشکر کشی کی ، عرفان صدیقی

ہفتہ 30 نومبر 2024 15:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2024ء) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کوئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ سیاسی لبادہ اوڑھے ایک جتھہ اور فتنہ ہے، تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے سرکاری وسائل کے ساتھ وفاق پرلشکر کشی کی ، ایسے جتھے کو اگر قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا تو کالعدم تنظیموں پر پابندی کا کوئی جواز رہتا ہے۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو سیاسی جماعت نہیں کہا جاسکتا ، یہ ایک جتھہ اور فتنہ ہے ، 2014 سے اس کی تاریخ دیکھ لیں ، انہوں نے ملک میں سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا، پاکستان ٹیلی ویژن ، پارلیمنٹ ، وزیراعظم ہائوس پر حملہ کیا، 9 مئی کو اسی جماعت نے پھر ملک کی دفاعی تنصیبات پر 250 سے زائد حملے کئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کسی ایسی جماعت کی مثال نہیں ملتی جس نے سیاسی جماعت ہوتے ہوئے ایسے کام کئے ہوں، ایسے حالات میں اس جماعت کے حوالے سے سوچنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں کوئی ایسی جماعت نہیں جس نے ایسا ردعمل دیا ہو، ماضی میں لیاقت باغ سے سیاسی جماعتیں لاشیں بھی اٹھا کر گئیں، باچا خان اور جی ایم سید سمیت سیاسی قیادت نے طویل جیلیں کاٹیں، کسی جماعت نے ایسا رویہ اختیار نہیں کیا، ماضی میں مسلم لیگ (ن) اورپیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی چپقلش لگی رہی تاہم کسی صوبائی حکومت کو سرکاری وسائل کے ساتھ وفاق پر لشکر کشی کےلئے استعمال نہیں کیا گیا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال سے نمٹنے کےلئے آئین پر عمل کرنے سے ہی ایسے اقدامات کو روکا جاسکتا ہے ، پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ یہاں پر 9 مئی کا واقعہ کالعدم قرار دینے والی جماعتوں نے نہیں بلکہ ایک سیاسی لبادہ اوڑھے ایک جتھے نے کیا ہے۔ بہر حال طے کرنا پڑے گا کہ کیا پی ٹی آئی واقعی سیاسی جماعت ہے؟انہوں نے کہا کہ ہم تحریک انصاف یا صوبہ خیبر پختونخواکو کنٹرول کرنے کے خواہشمند نہیں ہیں، تا ہم آئین اور قانون کے تحت یہ فیصلہ ہونا چاہئے کہ تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے بھی یا نہیں، دنیا میں کہیں بھی ایسی لشکر کشی اور سرکاری وسائل سے وفاق پر حملہ کرنے والی سیاسی جماعت کی مثال نہیں ملتی، اگر وہ آج بھی یہ اعلان کردیں کہ وہ ایسے اقدامات دوبارہ نہیں کریں گے اور اپنے صوبے کے امن وامان اور عوام کی فلاح پر توجہ دیں گے تو کسی کو ان کو کنٹرول کرنے کی خواہش نہیں ہوگی۔

انہوں نے سوال کیا کہ کہ اسلام آباد کی مصروف ترین اور مرکزی شاہراہ پر جہاں سینکڑوں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی میڈیا سے وابستہ صحافی موجود تھے جہاں یہ صورتحال درپیش ہوئی تو کیا کسی ایک صحافی نے بھی کسی گرتی لاش کی ویڈیو دیکھائی ہو، کسی نے وہاں سے لاش اٹھا کر لے جاتے ہوئے کوئی ویڈیو دیکھی؟ کوئی خون کا ایک دھبہ بھی اس شاہراہ پر دکھائی دیا؟ لاشوں کے حوالے سے جو بھی دعوے کئے جارہے ہیں ان کی تصدیق ہونی چاہئے کہ یہ بھگڈر سے مرے یا گولی لگنے سے مرے؟ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جعلی ویڈیوز آ جاتی ہیں تو اس پر کیسے تصدیق ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے تحت سکیورٹی فورسز پر بیرونی جارحیت اور اندرونی انتشار سے نمٹنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اس استحقاق کے باوجود انہوں نے کسی پر کوئی گولی نہیں چلائی۔ انہوں نے کہا کہ کھلے جھوٹ اور فرضی لاشوں کی خیالی کہانیوں کی الزام تراشی قابل مذمت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صحافی مطیع اللہ جان کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی تائید نہیں کرسکتا ،یہ افسوسناک ہے ، انہوں نے خود ایسے مقدمات کا سامنا کیا ہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ جو جھوٹی اور من گھڑت خبریں پھیلائی جا رہی ہیں ،ہم اس پر بھی پردہ ڈال دیں، من گھڑت خبریں پھیلانے کا کسی کو کوئی استحقاق حاصل نہیں ہے۔