بنگلہ دیش کا پاکستان سے 25 ہزار ٹن چینی درآمد کرنا دونوں ممالک کے بہتر معاشی مستقبل کی جانب مثبت قدم ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر

منگل 3 دسمبر 2024 21:10

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2024ء) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ کئی عشروں بعد بنگلہ دیش نے پاکستان سے 25 ہزار ٹن اعلیٰ کوالٹی کی چینی خریدی ہے جو آئندہ ماہ کراچی پورٹ سے چٹاگانک پورٹ(بنگلہ دیش)پہنچ جائے گی۔ کئی عشروں کے بعد پاکستان چینی کی اتنی بڑی مقدار برادر ملک بنگلہ دیش بھجوا رہا ہے۔

انٹرنیشنل مارکیٹ میں 2 دسمبر تک چینی کی عالمی قیمت 530 ڈالر فی ٹن تک چلی گئی ہے۔ بنگلہ دیش اس سے پہلے بھارت سے چینی درآمد کرتا رہا ہے۔یہاں جاری کردہ ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان شوگر انڈسٹری نے اس سال کم و بیش 6 لاکھ ٹن چینی کے سودے کر لئے ہیں۔ اس میں سے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ 70ہزار ٹن کے سودے کئے ہیں۔

(جاری ہے)

تھائی لینڈ نے 50ہزار ٹن چینی شوگر انڈسٹری سے خریدی ہے۔

خلیجی ریاستوں, عرب اور افریقی ممالک نے بھی پاکستان سے چینی کی خریداری کے معاہدے کر لئے ہیں۔ چینی کی برآمد سے پاکستان کو 40 سے 50 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ اس طرح پاکستان شوگر انڈسٹری ملک کیلئے بھاری زرمبادلہ فراہم کرنے والی صنعت بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان آئندہ سال نئے کرشنگ سیزن کی چینی وقت پر برآمد کرے گا۔

ملک کی سیاسی و عسکری قیادت کی مشترکہ کاوشوں سے شوگر انڈسٹری وہ چینی بھی کامیابی سے ایکسپورٹ کر رہی ہے جو اس سے پہلے افغانستان اور افغانستان کے راستے ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان،قازقستان، آذربائیجان میں سمگلر لے جا کر فروخت کیا کرتے تھے۔ ملک کی بڑی بڑی شوگر ملوں کی چینی کی پروڈکشن مانٹیرنگ کیلئے ایف آئی اے،فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ٹیمیں دن رات ملوں میں موجود رہیں گی جبکہ انٹیلی جنس بیورو ان کی نگرانی کیا کرے گی۔

پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں سے خطے میں بھارتی اجارہ داری ختم ہوگی اور طاقت کا توازن قائم ہوگا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار نے مزید کہا ہے کہ پاکستان میں 80 سے زائدشوگر ملوں نے 2 دسمبر 2024 سے چینی کی بھرپور پیداوار شروع کر دی ہی. قومی خزانے کو نقصان سے بچانے کیلئے چینی کے حوالے سے اربوں روپے کے سیلز ٹیکس اور دوسرے واجبات کی وصولی کی نگرانی کو یقینی بنایا جائی. چینی کے علاوہ دیگر صنعتوں کی پیداوار کے اہداف حاصل کرنے کے لئے حکومت صنعتکاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے تاکہ برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ ہو اور ملک خطیر زرمبادلہ کما سکی. توانائی کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے صنعتی پیداوار بڑھانے کیلئے سب سے پہلے حکومت صنعتکاروں کو فوری ریلیف فراہم کرے تاکہ ملک کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو