پشاور ،منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا سیاسی قیادت نے امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار

جمعرات 5 دسمبر 2024 20:20

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 دسمبر2024ء)پشاور میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں سیاسی قیادت نے امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ صوبہ رواں سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خونریزی کا شکار رہا،این ایف سی ایوارڈ تقریباً دو ڈھائی سال سے غیر موثر ہو چکا، فوری طور پر گیارہواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے،ضم شدہ اضلاع کیلئے مختص 3 فیصد واجب الادا رقم جاری کی جائے، سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عن عمل کیا جائے،نیا این ایف سی ایوارڈ مردم شماری کے مطابق کیا جائے،مائنز اور منرلز کی لیز کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں،پاک افغان بارڈر کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو فوری کھول دیا جائے،وفاق آئین کے آرٹیکل 158 کے مطابق صوبے کو ترجیحی بنیادوں پر گیس فراہم کرے،مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلایا جائے،خیبر پختونخوا حکومت کی کارگردگی کا آڈٹ کیا جائے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو چودہ نکاتی جاری کئے گئے اعلامیہ میں کہاگیاکہ صوبہ کی سیاسی قیادت صوبہ میں امن و امان کی خوفناک حد تک بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتی ہے ،جاری سال گزشتہ سال کی نسبت زیادہ خونریزی کا شکار رہا گزشتہ مہینہ 70 سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت ہوئی ،کرم میں فرقہ وارانہ فسادات کی اگ میں 200 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہوئیں مرکزی اور صوبائی حکومت امن و امان کی صورتحال میں ناکام دکھائی دے رہی ہیں،یہ اجلاس صوبہ کی مالی اور سیاسی صورتحال اور صوبے کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی پر سیاسی کمیٹی اور ٹیکنیکل کمیٹی کی قیام کا فیصلہ کرتا ہے۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ تقریباً گزشتہ دو ڈھائی سال سے غیر موثر ہو چکا ہے لہذا فوری طور پر گیارواں این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جائے این ایف سی ایوارڈ میں سابقہ فاٹا کے لیے مختص تین فیصد رقم گزشتہ پانچ سالوں میں ریلیز نہیں کی گئی فاٹا کے لیے مختص واجب الادا تین فیصد رقم سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات کے مطابق جاری کیے جائیں اور سرتاج عزیز کمیٹی کی سفارشات پر من و عمل کیا جائے نئے این ایف سی ایوارڈ صوبہ کی مردم شماری کے مطابق کی جائے اور فارمولا میں فارسٹ اور ماحولیات کو شامل کیا جائے۔

اعلامیہ کے مطابق یہ فورم متفقہ طور پر اس تاریخی حقیقت کا اعادہ کرتا ہے کہ صوبے میں پائی جانے والی مائز اینڈ منرلز صوبوں کی عوام کی ملکیت اور انے والی نسلوں کی امانت ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبہ بھر میں دی گئی لیز اس کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں ،پاک افغان بارڈر کے تمام تاریخی تجارتی راستوں کو ہر قسم کی تجارت کے لیے فوری طور پر کھول دیا جائے۔

اعلامیہ میں کہاگیاکہ وفاقی حکومت ائین کے ارٹیکل 158 کے مطابق صوبے کی عوام کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی یقینی بنائیں اور آئین کے ارٹیکل 161 کے مطابق این ایچ پی اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی آن آئل صوبے کو ادا کریں، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس آئینی مدت کے مطابق باقاعدگی سے بلایا جائے ،صوبائی حکومت پی ایف سی کی تشکیل کر کے باقاعدگی کے ساتھ ایوارڈ کا اجراء کرے، موثر بلدیاتی نظام اور بلدیاتی نمائندوں کو لوکل گورنمنٹ کے مطابق بلا تفریق فنڈ جاری کیے جائیں۔

اعلامیہ کے مطابق صوبائی حکومت سے آئی ڈی سی جو دو فیصد لاگو کیا گیا ہے وہ افغان تجارت کو متاثر کر رہی ہے اس کو واپس لیا جائے۔ اعلامیہ کے مطابق آبی وسائل میں صوبے کا جو حصہ 1991 ڈبلیو اے اے میں پیرا دو ، چار اور 10 کے مطابق بنتا ہے مرکز صوبے کو اس کے لیے انفراسٹرکچر فراہم کرے جس طرح باقی صوبوں کو مرکز نے فراہم کیا ہے ۔ اعلامیہ کے مطابق تمام قبائلی اضلاع میں آپریشنوں سے ہونے والے تمام آئی ڈی پیز کو باعزت اور وعدوں کے مطابق واپس اپنے علاقوں کو بھیج دیا جائے، صوبہ خیبر کے پرامن پشتونوں کو دوسرے صوبوں اورمرکز اسلام آباد میں بیجا تنگ نہ کیا جائے ، صوبائی حکومت کی کارگردگی کی پرفارمنس آڈٹ کی جائے۔