سعودی عرب کے وژن 2030 کے ماڈل سے سیکھنے کی ضرورت ہے، پائیدارترقی اور نمو کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے،وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کا سعودی عرب کی جانب سے ''امپلیمنٹیشن مینجمنٹ'' کے موضوع پر منعقدہ پہلی ورکشاپ سے خطاب

جمعرات 5 دسمبر 2024 20:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2024ء) وفاقی وزیرخزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے سعودی عرب کے وژن 2030 کے ماڈل سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پائیدارترقی اور نمو کیلئے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے۔انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں سعودی عرب کی جانب سے ''امپلیمنٹیشن مینجمنٹ'' کے موضوع پر منعقدہ پہلی ورکشاپ میں ورچوئل شرکت کے موقع پر اپنے خطاب میں کیا۔

یہ ورکشاپ تین حصوں پر مشتمل سیریز کا پہلا حصہ ہے جس کے اگلے سیشنز ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن اور سماجی تبدیلی پر مرکوز ہوں گے۔ تقریب خصوصی سرمایہ کا ری سہولت کو نسل کے تعاون سے منعقدکی گئی جس کا مقصد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔

(جاری ہے)

ورکشاپ کا عنوان ''سعودی-پاک اقتصادی تعاون ٹاسک فورس - پاکستان ٹرانسفارمیشن'' تھا جس میں سینئر حکومتی عہدیداران بشمول وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان، سفیر عمومی سلمان احمد، وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد، تمام وفاقی سیکرٹریز، وفاقی حکومت کے سینئر افسران اور صوبائی حکومتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔

ورکشاپ سے اپنے خطاب میں وزیر خزانہ نے سعودی عرب کے وژن 2030 کے ماڈل سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہاکہ یہ پالیسیوں کے موثر نفاذ کی بہترین حکمت عملیوں کی عملی مثال ہے۔ انہوں نے ''افراد، عمل اور ٹیکنالوجی'' پر مرکوز ہونے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے منفرد سماجی و اقتصادی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کامیاب تبدیلی کے نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے پالیسیوں کے تسلسل کو پائیدار ترقی کی بنیاد قرار دیتے ہوئے ''ناقابل واپسی'' جیسی اصلاحات کے تصور پر روشنی ڈالی اور کہاکہ یہ سعودی عرب کی کامیابی کی ایک کلیدی وجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اکثر پالیسی کے تسلسل کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے، اس ضمن میں ہمیں سعودی عرب سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ماڈل کا ہر پہلو پاکستان میں لاگو نہیں کیا جا سکتا تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چیلنجز اور ناکامیاں بامعنی ترقی کے حصول کا لازمی حصہ ہیں،کامیابی کے لیے، اصلاحات کو ادارہ جاتی سطح پر نافذ کرنا ضروری ہے تاکہ انہیں واپس لینا مشکل ہو۔

ورکشاپ کے دوران یحییٰ بن لادن نے جامع پر یذنٹیشن دی جس میں سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت سٹریٹجک مقاصد کو ناپنے اور اسے قابل عمل نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے نفاذ کے طریقہ کار کو تفصیل سے بیان کیا گیا۔ انہوں نے سعودی عرب کے پالیسیوں کے نفاذ کے مراحل پر بھی روشنی ڈالی جن میں فوری نتائج حاصل کرنے کے لیے ابتدائی کامیابیاں، ساختی چیلنجز سے نمٹنے، ڈیٹا پر مبنی فیصلے اور شراکت داروں کی شمولیت کے ذریعے مسلسل بہتری شامل ہیں۔

ان کی پر یذینٹیشن نے شرکاء کو پاکستان کے تبدیلی کے سفر کو عملی شکل دینے کے لیے قیمتی فریم ورک فراہم کیا۔ورکشاپ کے اختتام پر پاکستان نے بین الاقوامی بہترین طریقوں سے فائدہ اٹھانے، سعودی عرب کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے اور اقتصادی و سماجی تبدیلی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ورکشاپ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان جاری تعاون میں ایک اہم پیش رفت ہے جس کا مقصد اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا اور حکمرانی و تبدیلی کے لیے بہترین طریقے اپنانا ہے۔