ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے کے بجائے بہتر سے بہتر پالیسی لائیں ، احسن اقبال

مستقبل ٹک ٹاک اور فیس بک پر جھوٹ بول کر تعمیر نہیں ہوگا، پاکستان میں مل کر کوششیں کریں گے تو بہت جلد حالات تبدیل ہو جائیں گے، پاکستان ایک برینڈ ہے ہم نے اس برینڈ کو دھندلا دیا ہے، وفاقی وزیر کا تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 9 دسمبر 2024 12:32

ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے کے بجائے بہتر سے بہتر پالیسی لائیں ، احسن ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 09 دسمبر 2024)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیاتی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کو چور ڈاکو کہنے کے بجائے بہتر سے بہتر پالیسی لائیں، پاکستان میں مل کر کوششیں کریں گے تو بہت جلد حالات تبدیل ہو جائیں گے، مستقبل ٹک ٹاک اور فیس بک پر جھوٹ بول کر تعمیر نہیں ہوگا، لاہور میں انجینئرنگ یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ایک لیڈر نے جلسے میں نعرے لگائے اور مجھے چور ڈاکو کہا گیا، وہ شخص مجھ پر جھوٹا الزام لگانے کے باعث نشان عبرت بنا ہوا ہے۔

آج آپ جہاں چلے جائیں چور چور کے نعرے ملتے ہیں۔ دنیا میں جہاں پاکستانی نظر آتے ہیں چور چور شروع کردیتے ہیں۔ کسی اور ملک کے لوگ ایسا نہیں کرتے۔ پاکستان ایک برینڈ ہے ہم نے اس برینڈ کو دھندلا دیا ہے۔

(جاری ہے)

ملکی ترقی کے منصوبوں پر ایک دوسرے سے آگے نکلنا ہے، گالی گلوچ میں نہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی سمت کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس طرف جانا چاہتے ہیں۔

ہمیں اپنی رفتار کو ماضی کی نسبت تیز کرکے 77 برس کا نقصان پورا کرنا ہے۔ ہمیں نفسیاتی طور پر اغیار نے بیمار کردیا ہے۔ہم نے آبادی بڑھانے کیلئے بریک سے قدم اٹھا کر ایکسیلیٹر پر رکھ دیا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار دو اعشاریہ سے بڑھ کر دو اعشاریہ پچپن فیصد ہوگئے ہیں۔پاکستان زیادہ آبادی والے ممالک کی فہرست میں 5 ویں نمبر پر ہے، آبادی میں اضافے کے ساتھ وسائل میں بتدریج کمی آتی جا رہی ہے۔

ہمارے وسائل گھٹ رہے ہیں۔ زراعت ، فوڈ سکیورٹی پر دباو ہے اور ہمارے انفرا اسٹرکچر کی ضروریات کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج کی دنیا میں نظریات کے بجائے فی کس آمدنی کا پیمانہ رائج ہے، ملکی اقتصادی و معاشی استحکام وقت کی اہم ضرورت بنتا جا رہا ہے۔جن بادلوں میں ہم گھرے ہوئے تھے، اب آہستہ آہستہ وہ بادل چھٹ رہے ہیں۔

سٹاک مارکیٹ ایک لاکھ پر جا چکی ہے۔ پاکستان میں مل کر کوششیں کریں گے تو بہت جلد حالات تبدیل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی میں ملکوں کی بقا اس بات پر ہے کہ کس کی معیشت کتنی مضبوط ہے۔ جی ٹوئنٹی میں جانے کیلئے یہ نہیں پوچھیں گے کہ آپ کا سیاسی نظام کیا ہے۔ ہم اکیسویں صدی میں داخل ہوچکے ہیں۔ پاکستان اور پاکستانی اتنے ہی اچھے اور دیانت دار ہیں جتنے کوئی اور ملک اور اتنے ہی چور ہیں جتنا کوئی اور ملک ہے۔

حکومت مہنگائی پر قابو پانے کیلئے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، مہنگائی کی شرح پچھلے برسوں کی نسبت کم ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنے نظریات اور سوچ کو برقرار رکھتے ہوئے مل کر کام کرسکتے ہیں۔ دنیا کی کوئی اور طاقت ہمیں آگے نہیں لے کر جاسکتی۔ آج انجینئرز کو اپنا کردار ایک برادری کے طور پر تیار کرنا ہے۔ ہمارے پاس وقت اور وسائل کم ہیں لیکن چیلنجز بڑے ہیں۔