Live Updates

گزشتہ سال تین دہائیوں میں بچوں کے حقوق کی بدترین پامالی، یو این رپورٹ

یو این جمعہ 20 جون 2025 22:30

گزشتہ سال تین دہائیوں میں بچوں کے حقوق کی بدترین پامالی، یو این رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جون 2025ء) مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال جنگوں میں بچوں کے حقوق کی جس قدر پامالی ہوئی اس کی گزشتہ تین دہائیوں میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

رپورٹ کے مطابق، 2024 میں مسلح تنازعات کے دوران بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے 41,370 واقعات پیش آئے جو 2023 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ تھے اور ان سے متواتر تیسرے سال بچوں کے تحفظ کی صورتحال میں آنے والے تشویشناک بگاڑ کا اندازہ ہوتا ہے۔

Tweet URL

رپورٹ کے مطابق، اندھا دھند حملوں، جنگ بندی اور امن معاہدوں کی خلاف ورزی، بڑھتے انسانی بحرانوں، بین الاقوامی قانون اور حقوق کی کھلی توہین کے نتیجے میں دوران جنگ بچوں کے لیے تحفظ کی صورتحال کمزور پڑ گئی ہے۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں جاری جنگوں میں بچے ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں، بھوک کا شکار ہیں اور انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال اسرائیل کے زیرقبضہ مغربی علاقے بالخصوص غزہ کی پٹی، جمہوریہ کانگو، صومالیہ، نائجیریا اور ہیٹی میں بچوں کے حقوق کی پامالی کے واقعات کی تعداد سب سے زیادہ رہی۔ ان جگہوں پر بچوں کو ہلاک و زخمی کیا گیا، انہیں جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کیا جاتا رہا، بچے جنسی تشدد اور اغوا جیسے جرائم کا نشانہ بنے، سکولوں اور ہسپتالوں پر حملے کیے گئے اور انہیں انسانی امداد سے محروم رکھا گیا۔

بچوں کے حقوق کی سنگین پامالی

مسلح تنازعات میں بچوں کی صورتحال پر سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ ورجینیا گامبا نے کہا ہے کہ گزشتہ سال 22,495 معصوم بچوں کو جنگی مقاصد کے لیے بھرتی کیا گیا۔ عالمی برادری بچوں کو تحفظ دینے کے عزم کی تجدید کرے اور متحارب فریقین بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصول کا احترام یقینی بنائیں جو جنگ میں بچوں سمیت شہریوں کو تباہی اور تکالیف سے تحفظ دینے کا تقاضا کرتا ہے۔

رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال بچوں کے حقوق کی سنگین ترین پامالی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا۔ سکولوں پر حملے 44 فیصد بڑھ گئے جبکہ جنسی زیادتی اور تشدد میں 34 فیصد تک اضافہ ہوا۔ علاوہ ازیں، حقوق کی مختلف النوع سنگین پامالیوں کا سامنا کرنے والے بچوں کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ دیکھ گیا۔ اغوا، جنگی مقاصد کے لیے جنگی بھرتیاں اور تشدد اس کی بنیادی وجوہات تھیں۔

ورجینیا گامبا نے کہا ہے کہ شہری علاقوں پر شدید بمباری، راکٹ حملوں اور دھماکہ خیز مواد کے استعمال سے انسانی آبادیاں بھی میدان جنگ میں تبدیل ہو گئیں۔ بچوں کے لیے اس کے نتائج خاص طور پر سنگین ہیں اور جنگوں میں ایک چوتھائی انسانی نقصان اسی اسلحے سے ہوا۔

اسرائیل اور فلسطین

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں 2,959 بچوں کے حقوق کی سنگین پامالی کے 8,544 واقعات پیش آئے۔

ان میں 3,688 مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم جبکہ 4,856 غزہ میں ریکارڈ کیے گئے اور 10 واقعات اسرائیل میں ہوئے جن کے متاثرین کی تعداد 15 تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے مقبوضہ فلسطینی علاقے اور اسرائیل میں بچوں کے حقوق کی سنگین پامالیوں اور انسانی آبادیوں میں دھماکہ خیز مواد کے وسیع استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کا جانی و جسمانی نقصان اور سکولوں اور ہسپتالوں پر حملے روکنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ ایک لائحہ عمل پر دستخط کرے۔ انہوں نے حماس کے عزالدین القسام بریگیڈ اور دیگر مسلح فلسطینی گروہوں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ تمام یرغمالیوں کو غیرمشروط اور باوقار انداز میں رہا کریں۔

© UNICEF/Eyad El Baba
غزہ کے علاقے النصیرت میں بچے ایک تباہ حال عمارت کے پاس کھیل رہے ہیٍں۔

سوڈان خانہ جنگی

اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ سوڈان میں گزشتہ سال 1,882 بچوں کے حقوق کی سنگین پامالی کے 2,041 واقعات پیش آئے جن میں 1,081 لڑکوں، 564 لڑکیوں اور نامعلوم جنس کے 237 بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے گزشتہ برسوں میں یہ تعداد 987 رہی۔ 2024 کے دوران جنگ کے حالات میں 752 بچے ہلاک اور 987 زخمی ہوئے۔

سیکرٹری جنرل نے سوڈان میں بچوں کے تحفظ اور حقوق کی پامالی پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔

ان واقعات میں بیشتر بچوں کو ہلاک و زخمی کیا گیا، جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور سکولوں، طبی مراکز اور بچوں کی دیگر سہولیات پر حملے کیے گئے۔ انہوں نے تمام متحارب فریقین سے بچوں کو تحفظ دینے، دھماکہ خیز مواد کے استعمال کو روکنے اور انہیں جنگی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے پر زور دیا ہے۔

شام میں خلاف ورزیاں

اقوام متحدہ کے مطابق، گزشتہ سال شام میں 1,205 بچوں کے حقوق کی 1,300 سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں۔

اس سے گزشتہ برسوں میں یہ تعداد 64 ریکارڈ کی گئی تھی۔ سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی مطابقت سے بچوں کے حقوق کو تحفط دینے کے لیے جامع اور قابل بھروسہ سیاسی عمل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے ملک کے عبوری حکام سے کہا ہے کہ وہ بچوں کے حقوق سے متعلق کنونشن اور اس کے ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنائیں، ان کا جنگی مقاصد کے لیے استعمال روکیں اور اقوام متحدہ کے تعاون سے انہیں دوبارہ معاشرے کا کارآمد رکن بنانے کے لیے کام کریں۔

یمن کے مسلح گروہ

اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ یمن میں گزشتہ سال 504 بچوں کے حقوق کی پامالی کے 583 واقعات پیش آئے جبکہ گزشتہ برسوں میں یہ تعداد 204 رہی۔ سیکرٹری جنرل نے مسلح گروہوں میں شامل کیے گئے بچوں کو تحفظ مہیا کرنے کے لیے ضوابط کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کو قیدی بچوں تک غیرمشروط رسائی فراہم کریں، تمام بچوں کو قید سے رہا کریں اور ان کے سماجی و معاشی انضمام میں سہولت فراہم کریں۔

© UNICEF/Hanna Asmar
شام میں بچوں کی ایک بڑی تعداد تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہے۔

لبنان میں فریقین کی ذمہ داری

گزشتہ سال لبنان میں 628 بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کے 669 واقعات پیش آئے۔ سیکرٹری جنرل نے ملک میں جنگ کے دوران انسانی آبادیوں پر دھماکہ خیز مواد سے حملوں اور بڑی تعداد میں بچوں کے ہلاک و زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور بچوں، ہسپتالوں اور دیگر طبی سہولیات پر حملے بند کرے۔ سیکرٹری جنرل نے حزب اللہ سمیت دیگر فریقین سے کہا ہےکہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بچوں کو تحفظ فراہم کریں۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات