Live Updates

مشرق وسطیٰ کشیدگی: یو این چیف کا سفارتکاری اور امن کو موقع دینے کا مطالبہ

یو این ہفتہ 21 جون 2025 01:30

مشرق وسطیٰ کشیدگی: یو این چیف کا سفارتکاری اور امن کو موقع دینے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا بحرانوں کی جانب بڑھ نہیں رہی بلکہ بھاگ رہی ہے۔ موجودہ وقت ناصرف ممالک کی قسمت کا فیصلہ کرے گا بلکہ اس سے انسانیت کے مستقبل کا تعین بھی ہونا ہے۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی کے مسئلے پر بلائے گئے سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کی جنگ میں شہری ہلاک ہو رہے ہیں، گھروں اور شہری تنصیبات کو نقصان پہنچ رہا ہے حتیٰ کہ جوہری مراکز پر بھی حملے کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے تمام فریقین اور کونسل پر زور دیا کہ وہ امن کو ایک موقع دیں اور مزید کشیدگی کو روکیں کیونکہ اگر یہ تنازع مزید پھیل گیا تو اس پر قابو پانا کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس بحران کا تعلق غزہ کے ہولناک حالات سے بھی ہے۔ اس کے بارے میں واحد یقینی بات اس کی غیریقینی صورتحال ہے جس سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیاد پر اقدامات کرنا ہوں گے۔

یہ امن قائم کرنے کے لیے سنہری موقع ہے جسے کھو کر پچھتانا پڑے گا۔ لہٰذا، حالات متحدہ طور سے ذمہ دارانہ طرزعمل کا تقاضا کرتے ہیں تاکہ خطے اور دنیا کو تباہی کے دھانے سے واپس موڑا جا سکے۔

سفارتی کوششوں کی ضرورت

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے مابین تناؤ کئی دہائیوں سے جاری ہے لیکن آج اہم سوال ایران کے جوہری پروگرام اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کو اس سے لاحق خطرات سے ہے۔

جوہری عدم پھیلاؤ کا معاہدہ بین الاقوامی سلامتی کی بنیاد ہے اور ایران کو اس میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کرنا ہو گا۔ اگرچہ ایران نے تواتر سے کہا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنانا نہیں چاہتا لیکن اس کے دعووں پر اعتماد کا فقدان ہے جو سفارتی کوششوں سے ہی دور ہو سکتا ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا قابل بھروسہ، جامع اور قابل تصدیق حل نکلنا چاہیے اور جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے معائنہ کاروں کو ایران میں مکمل رسائی ملنی چاہیے۔

انتونیو گوتیرش نے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ کے خاتمے اور ان سے مذاکرات کی جانب واپس آنے کی اپیل کرتے ہوئے کونسل کے ارکان سے کہا کہ وہ متحد ہو کر ہنگامی اقدامات کریں اور عالمی برادری بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر سفارت کاری میں مدد دے۔

UN Photo/Manuel Elías
آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی سلامتی کونسل کے ارکان کو ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کے بعد کی صورتحال بارے آگاہ کر رہے ہیں۔

جوہری سلامتی کا نقصان

'آئی اے ای اے' کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی نے سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیل کے حملوں سے جوہری تحفظ اور سلامتی کمزور پڑ گئی ہے۔ اگرچہ ان حملوں کے نتیجے میں تابکاری کا اخراج نہیں ہوا لیکن اس کا خطرہ برابر موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ادارہ 13 جون کو اسرائیل کے حملوں کے بعد ایران میں جوہری صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے اور کسی بھی ہنگامی حالت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

اسرائیل کی جانب سے زمین کے اندر ہدف کو نشانہ بنانے والے اسلحے کے استعمال سے جوہری تنصیبات پر عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور کچھ ہی دیر قبل خطے کے متعدد ممالک نے ادارے سے رابطہ کر کے اس بارے میں اپنے خدشات ظاہر کیے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے بوشہر جوہری بجلی گھر پر ممکنہ حملوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس تنصیب پر براہ راست حملہ ہونے یا اسے بجلی کی فراہمی کو نقصان پہنچنے سے بڑے پیمانے پر تابکاری خارج ہو سکتی ہے۔

نتیجتاً اس علاقے کو انسانی آبادی سے خالی کرانے سمیت کئی طرح کے ہنگامی اقدامات اٹھانا پڑیں گے۔

رافائل گروسی نے واضح کیا کہ جوہری تنصیبات پر حملے نہیں ہونا چاہئیں کیونکہ ان کے مہلک اثرات سے دوسرے ممالک بھی متاثر ہوں گے۔ موجودہ حالات میں 'آئی اے ای اے' خاموش نہیں بیٹھے گا۔ سلامتی کونسل کے ارکان ایرانی جوہری تنصیبات کا معائنہ بحال کرنے اور انہیں تحفظ دینے کی کوششوں میں مدد فراہم کریں۔

UN Photo/Manuel Elías
اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور روزمیری ڈی کارلو سلامتی کونسل میں اپنی رپورٹ پیش کر رہی ہیں۔

شہریوں اور تنصیبات پر حملے

اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل سے خطاب میں خبردار کیا کہ اسرائیل اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے پر بڑھتے ہوئے حملوں سے شہریوں پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے ارکان کو بتایا کہ اسرائیل نے ایران میں 100 سے زیادہ عسکری اور جوہری مقامات پر حملہ کیا ہے جن میں کرمان شاہ، نطنز اور اصفہان جیسی بڑی تنصیبات بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ گھروں، ہسپتالوں اور دارالحکومت تہران اور اہواز سمیت بڑے شہروں میں سرکاری عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ان حملوں میں اب تک 200 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشریات کے دوران حملہ کیا گیا جبکہ شہریوں کو کئی مرتبہ ان کے گھروں سے انخلا کے لیے کہا گیا۔ تہران میں ایندھن کی قلت اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی نے حالات کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے جوابی حملوں میں اسرائیل کے شہر تل ابیب، حیفہ اور بیرشیبا کو نشانہ بنایا گیا جس سے اہم تنصیبات کو نقصان ہوا اور کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

روزمیری ڈی کارلو نے خبردار کیا کہ خطہ بڑی جنگ کے دھانے پر ہے اور کشیدگی میں مزید اضافے کے ناصرف مشرق وسطیٰ بلکہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے بھی نہایت خطرناک نتائج ہوں گے۔

Live ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تازہ ترین معلومات