پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں

1200 پاکستانی بچے جن کی عمر 6 سے 15 سال کے درمیان ہے روازانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں

جمعہ 13 دسمبر 2024 11:35

پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی ..
مکوآنہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 دسمبر2024ء)فیصل آباد ڈویژن کو تمباکو نوشی سے پاک ڈویڑن بنانے کے لئے کمشنر آفس میں ڈویڑنل عملدرآمد کمیٹی برائے انسداد تمباکو نوشی کا دوسرا اجلاس منعقد ہوا۔کمشنر سلوت سعید نے عملدرآمد کمیٹی برائے انسداد تمباکو نوشی کے اجلاس کی صدارت کی۔انہوں نے تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اداروں کوتمباکو نوشی سے پاک بنائیں اور اپنے اداروں کے اندر’’تمباکو نوشی کرنا سخت منع ہے‘‘ کا بورڈآویزاں کریں۔

انہوں نے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز سے کہا کہ ڈویژن سے فوکل پرسنز نامزد کریں جو سکولز اور کالجز میں جا کر طلباء کو آگاہی فراہم کریں مزید یہ کہ ڈائریکٹر کالجز اور ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر بچوں کے درمیان پوسٹر،کھیلوں کے مقابلے منعقد اور تین ماہ کے اندر رپورٹ کمشنر آفس میں جمع کرائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے تمباکو نوشی کے قوانین کی سرعام خلاف ورزی پر تنویر طارق سوشل ویلفیئر آفیسر کو معطل اورپیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کر کے رپورٹ کمشنر آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کی۔

انہوں نے ڈپٹی کمشنرز سے پچھلے چھ ماہ کی کارکردگی پر رپورٹ طلب کی اور کہا کہ اپنے ضلع کے مجسٹریٹ کو تمباکو نوشی کے قوانین پر فوری عملدرآمد کے احکامات جاری کریں۔ تمباکو نوشی سے پاک عوامی مقام کا آغاز کمشنر آفس فیصل آباد سے کر دیا گیاہے جبکہ کمشنر فیصل آباد ڈویڑن نے تمام دفاتر میں ایش ٹرے فری پالیسی کا اعلان بھی کیا۔انہوں نے کہا کہ فیصل آباد کو تمباکو نوشی سے پاک شہر بنانے کے لئے عوامی مقامات،پبلک ٹرانسپورٹ اور ہوٹلز و ریسٹورنٹس میں انسداد تمباکو قوانین کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔

خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی مقامات پر قوانین کا سختی سے نفاذ ضروری ہے۔ ایجوکیشن اتھارٹیز اور ڈائریکٹر کالجزتمام سکولوں کالجوں سی50 میٹر میں موجود دکانوں کا ڈیٹا کمشنر آفس کو فراہم کریں اور بچوں میں تمباکو کے خلاف تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے تقریری و تحریری مقابلے کا اہتمام کرائیں۔

محمد آفتاب احمد وزارت قومی صحت نے آئندہ کے لائحہ عمل سے شرکاء اجلاس کو اعتماد میں لیا۔انہوں نے کمشنر آفس کی انسداد تمباکو اور تمباکو کے دھویں سے پاک شہر بنانے کے لئے جاری کاوشوں کو سراہا جس کی وجہ سے پاکستان عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ملکوں میں سر فہرست ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور 1200 پاکستانی بچے جن کی عمر 6 سے 15 سال کے درمیان ہے روازانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔

حکومت پاکستان کو نہ صرف نئے آنے والوں کا راستہ روکنا ہے بلکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس لعنت سے چھٹکارے کے لئے ان کی مدد کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قومی صحت پاکستان، فیصل آباد ڈویڑن انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کے خاتمے اور تمباکو نوشی سے پاک شہر بنانے تک اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو سے پاک آئندہ نسلوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ڈپٹی کمشنرفیصل آباد کیپٹن(ر)ندیم ناصر کے علاوہ دیگر اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔صادق الحسن کوآرڈینیٹر برائے انسداد تمباکو نوشی فیصل آباد ڈویڑن سمیت ٹریفک پولیس، کالجز، سیکرٹری آر ٹی اے،ڈائریکٹر ہیلتھ آفس،ضلع کونسل،سوشل ویلفیئر،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن و ہیلتھ اتھارٹی کے افسران موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :