ڈھاکہ میں قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقع پر تقریب کا انعقاد،رہنمائوں کا بانی پاکستان کو خراج تحسین

جمعرات 26 دسمبر 2024 14:44

ڈھاکہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 دسمبر2024ء) بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم پیدائش منایا گیا۔ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق نواب سلیم اللہ اکیڈمی کے زیراہتمام بدھ (25 دسمبر )کو پریس کلب کے مولانا محمد اکرم خان ہال میں ’’قائد اعظم محمد علی جناح کا 148 واں یوم پیدائش ‘‘کے عنوان سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کے دو اقتدار میں گزشتہ 15 سالوں سے جناح کا نام لینا غیر رسمی طور پر ممنوع ہے لیکن یہ حقیقت ان کی وجہ سے ہی آج ہمارے پاس اپنا وطن بنگلہ دیش ہے ۔ناگرک پریشد کے کنوینر محمد شمس الدین نے کہا ہم نے ایک مسلم ملک کے طور پر اپنی پہلی آزادی 1947 میں حاصل کی تھی، یہ عظیم رہنما قائداعظم کی وجہ سے ہے کہ آج ہمارے پاس بنگلہ دیش ہے، اگر وہ 1947 میں اس سرزمین پر نہ آتے تو یہاں کوئی صنعت نہ لگتی۔

(جاری ہے)

گونو ا دھیکار پریشد کے ایک دھڑے کے ممبر سیکرٹری فاروق حسن نے کہا کہ عوامی لیگ کا یہ بیانیہ کہ بھارت کے بغیر بنگلہ دیش کی آزادی ممکن نہیں تھی سراسر جھوٹ ہے ،بھارت صرف یہ چاہتا تھا کہ بنگلہ دیش پاکستان سے الگ ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں 15 سال تک محمد علی جناح کا نام لینے پر غیر رسمی پابندی عائد تھی ،عوامی لیگ نے یہ ماحول اس لئے بنایا تھا کیونکہ وہ تاریخی ہیروز کو تسلیم کرنے سے انکاری ہے۔

دریں اثنا، بنگلہ دیش کی ہندوستانی نژاد اردو بولنے والی اقلیتی کونسل کے سیکرٹری جنرل افضل وارثی نے کہا کہ خود شیخ مجیب الرحمٰن نے بھی جناح پر کبھی تنقید نہیں کی جس سے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی قائد اعظم کا احترام کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی وجہ سے ہم پاکستانی دو قوموں میں بٹ گئے، بھارتی مداخلت دو بھائیوں کے درمیان جنگ کا باعث بنی جس میں دونوں طرف سے مسلمان ہی مارے گئے اور دوسرا یہ کہ ہم بھارت کے تابع ہو گئے اور اس کا فائدہ کسی کو نہیں ہوا۔

قومی آزادی پارٹی کے چیئرمین معظم حسین خان مجلس نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں فادر آف دی نیشن کے تصور سے آگے بڑھنا چاہیے اور اس کے بجائے ملک کے بانیوں کو پہچاننا چاہیے جو برصغیر کی تحریک آزادی میں مسلمانوں کے رہنما تھے اور ان میں نواب سلیم اللہ، شیرِ بنگال اے کے فضل الحق، حسین شہید سہروردی اور مولانا عبدالحمید خان بھاشانی خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔تقریب کے دیگر مقررین نے محمد علی جناح کی ان کی پیدائش سے لے کر ان کی موت تک ان کی زندگی کے واقعات بیان کئے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 11 ستمبر کو نواب سلیم اللہ اکیڈمی نے نیشنل پریس کلب میں قائد اعظم محمد علی جناح کی 76ویں برسی کے حوالے سے ایک مذاکرے کا اہتمام کیا تھا۔