پاکستانی عوام ملالہ کو اپنے رول ماڈل کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے،پیر ارشدکاظمی

پیر 13 جنوری 2025 22:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2025ء) تحریک اہلسنّت پاکستان سندھ کے صدر پیر سید ارشد علی شاہ کاظمی القادری نے پاکستان کے تعلیمی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 26 ملین سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں، جن میں اکثریت دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے جو کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ شرح ہے۔

انہوںنے ملالہ یوسف زئی کو مغربی طاقتوں کا ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جیسے سر سید احمد خان کو برطانوی حکومت نے مسلمانوں کے نظریے کو کمزور کرنے کے لیے لانچ کیا تھا، ویسے ہی ملالہ یوسف زئی اسی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ کا بیانیہ مغربی مفادات کی عکاسی کرتا ہے اور وہ پاکستان کی کمزوریوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہیں۔

(جاری ہے)

پیر سید ارشد علی کاظمی نے کہا کہ پاکستانی عوام ملالہ کو اپنے رول ماڈل کے طور پر تسلیم نہیں کریں گے، کیونکہ ہمارے رول ماڈل وہ ہیں جو اپنی قوم کی عزت اور وقار کے لیے کھڑے ہوں، جیسے اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی، مولانا سردار احمد چشتی، اور شاہ احمد نورانی صدیقی رحمہم اللہ۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ دیہی علاقوں میں تعلیمی اداروں کا قیام، مدارس کی اہمیت کو تسلیم کرنا اور تعلیمی اصلاحات کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ ملک کا تعلیمی بحران حل ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال ہمارے تعلیمی نظام کی ناکامی کی غماز ہے اور اس بحران کے حل کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔پیر سید ارشد علی کاظمی نے تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ تحریک سے قبل مدارس اس خطے میں تعلیم کا واحد ذریعہ تھے۔

یہ مدارس نہ صرف دینی تعلیم فراہم کرتے تھے بلکہ دنیاوی علوم جیسے سائنس، فلسفہ، ریاضی اور فنون لطیفہ میں بھی رہنمائی کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے فارغ التحصیل افراد نے مغلیہ دور میں عظیم الشان عمارتیں اور قلعے تعمیر کیے، جو آج بھی انجینئرنگ اور آرکیٹیکچر کے طلباء کے لیے تحقیق کا موضوع ہیں۔انہوں نے علی گڑھ تحریک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سر سید احمد خان نے مغربی طرز تعلیم کو فروغ دے کر مسلمانوں کو ان کے دینی نظام تعلیم سے دور کر دیا۔

ان کا یہ نظریہ کہ مسلمان جدیدیت کو اپنائے بغیر ترقی نہیں کر سکتے، اسلامی تعلیمات کے خلاف تھا۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ تحریک نے مدارس کی افادیت کو نظرانداز کیا اور سیکولر تعلیم کو فروغ دیا، جس سے مسلم معاشرہ دینی تعلیمات سے دور ہو گیا۔پیر سید ارشد علی کاظمی نے ملالہ یوسف زئی کے حالیہ دورہ پاکستان اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔