نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بنیادی سہولتوں کا فقدان ، رپورٹ میں انکشاف

منگل 28 جنوری 2025 17:20

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جنوری2025ء) بھارت کے دارلحکومت نئی دلی کے مسلم اکثریتی علاقوں کے رہائشیوں کو پینے کے صاف پانی ، اسکولوں اور صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی اور بڑی تعدادمیں پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایس پی ای سی ٹی ریسرچ ایسوسی ایشن کی طرف سے ''نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں بنیادی شہری سہولتوں کی عدم فراہمی''کے عنوان سے جاری کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے جامعہ نگر، ذاکر نگر، اور ابوالفضل انکلیوجیسے نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں کے رہائشیوں کو بنیادی شہری سہولیات بشمول پینے کے صاف پانی، اسکولوں اور صحت کی سہولتوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ۔

نئی دلی کے مسلم اکثریتی علاقے سیاسی امتیاز،آبادی میں اضافے اور منظم طورپر نظر اندا ز کئے جانے کی وجہ سے مسائل کا گڑھ بن گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

1992میں بابری مسجد کی شہادت کے بعد فرقہ وارانہ فسادات، 2002میں گجرات میں قتل عام اور 2020میں شمال مشرقی نئی دلی میں فسادات کاالزامنئی دلی کے علاقے جامعہ نگر کے مسلمانوں پر عائد کیاگیا۔ رپورٹ میں نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں پانی کی ناکافی فراہمی ،سکول اور صحت کی سہولتوں کی عدم فراہمی اور کوڑا کرکٹ کانظام نہ ہونے جیسے مسائل کو اجاگرکیاگیاہے۔

نئی دہلی اور اتر پردیش کی حکومتوں کے درمیان دائرہ اختیار کے تنازعے کی وجہ سے ایک سڑک کی تعمیر اور سیوریج کی سہولت جیسے ترقیاتی پروجیکٹوں پر کام روک دیا گیاہے،جس کی وجہ سے بھی لوگوں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔