Live Updates

وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کو قبول نہیں کر سکتے ، بیرسٹرگوہر

شہباز شریف کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے، ہم نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، مینڈیٹ کی بات تو ہم نے ابھی کی نہیں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 31 جنوری 2025 15:11

وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کو قبول نہیں کر سکتے ، بیرسٹرگوہر
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31جنوری 2025)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کو قبول نہیں کر سکتے ، شہباز شریف کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے، ہم نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ایک بار پھر مذاکرات کرنے کی پیشکش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مینڈیٹ کی تو ابھی بات بھی نہیں کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی باتیں غیر متعلقہ ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے وزیراعظم کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کیخلاف ہماری چارج شیٹ بہت لمبی ہے۔ہم جانتے ہیں اس حکومت کے اختیار میں کچھ نہیں ہے اس لئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے تحریک انصاف کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کے حوالے سے سازگار ماحول فرام کیاگیاتھا۔ لیکن اب پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی تھی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کی آفر کو شفاف انداز سے قبول کیاگیاتھا۔ حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹیاں بنیں اور مذاکرات شروع ہوئے تھے۔

رواں ماہ کی 28 تاریخ کو میٹنگ ہونی تھی اور وہ مذاکرات سے بھاگ گئے تھے۔انہوں نے کہا تھاکہ اب پی ٹی آئی مذاکرات سے بھاگ رہی تھی۔ یہ اپنے گریبان میں جھانکیں ۔ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ یہ آئیں بیٹھیں میں ہاﺅس کمیٹی بنانے کیلئے تیار ہوں۔ کمیٹی 2018،2014 اور 2025 کے مذاکرات کا بھی جائزہ لے گی۔وزیراعظم نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھاکہ پوری طرح حقائق کو سامنے لائیں جائیں گے۔

2018 میں ہم نے ہاوس کمیٹی قبول کی آپ بھی آئیں 2018 اور 2024 کے انتخابات پر کمیٹی بنے تھی۔ 26 نومبر کے دھرنے کی بات کرتے ہیں۔ 2014 کے دھرنے کی بھی ہاوس کمیٹی احاطہ کریگی۔ان کا کہنا تھا کہ میں نیک نیتی کے ساتھ تیار ہوں کہ ڈائیلاگ آگے بڑھیں۔ انتشار کے ہاتھوں ملک کا بہت نقصا ن ہوا یہ ملک مزید نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات