چیئرمین اعجاز حسین جاکھرانی کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس ، وزارت مواصلات کوتمام جاری منصوبوں کا ایک صفحہ کا خلاصہ فراہم کر نے کی ہدایت

جمعہ 31 جنوری 2025 23:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 جنوری2025ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام جاری منصوبوں کا ایک صفحہ کا خلاصہ فراہم کرے جس میں منصوبوں کی لاگت، تکمیل کی مدت ، اہمیت اور تاخیر کی وجوہات کا جائزہ پیش کیا جائے، کمیٹی نے گزشتہ اجلاس کے منٹس کی منظوری کو بھی موخر کر دیا اور ایم - 6 ، ایم-8 اور این -25 کی تفصیلات طلب کرلیں ۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا ساتواں اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے کانسٹی ٹیوشن روم میں کمیٹی کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی اعجاز حسین جاکھرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی نے گزشتہ اجلاس کے منٹس اور سفارشات کو موخر کر دیا اور وزارت مواصلات کو دوبارہ ہدایات جاری کیں کہ وہ وزارت منصوبہ بندی اور ترقی اور خصوصی اقدامات اور وزارت خزانہ کے ساتھ باہم مشاورت کرکے آئندہ مالی سال کے لئے پی ایس ڈی پی کی سکیموں سے متعلق تفصیلات آئندہ ایک یا دو روز میں پیش کرے تاکہ آئینی تقاضوں کی تکمیل کو یقینی بناتے ہوئے ایک ہفتہ کے اندر فالو اپ اجلاس کا شیڈول بنایا جائے۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی نے آئندہ مالی سال 26۔2025 کے لئے پی ایس ڈی پی سکیموں کا جائزہ لیا جو کہ رولز آف پروسیجر اینڈ کنڈکٹ آف بزنس، 2007 کے قاعدہ 201 کے ذیلی قواعد (6) اور (7) کے مطابق ہے جیسا کہ گزشتہ دو اجلاسوں میں ہدایت کی گئی تھی۔ وزارت مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور خصوصی اقدامات نے آئندہ سال کے پی ایس ڈی پی کی تیاری کے لئے رہنما خطوط کو حتمی شکل دینے کے لئے ضروری بجٹ کال سرکلر ابھی تک جاری نہیں کیا ہے ۔

وزارت مواصلات نے کہا کہ سرکلر موصول ہونے کے بعد وہ مجوزہ اسکیموں کو کمیٹی کے سامنے پیش کر سکے گی۔ کمیٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا کیونکہ گزشتہ دو اجلاسوں کی سفارشات میں وزارت مواصلات کو خصوصی طور پر ہدایت کی گئی تھی کہ اس عمل کو تیز کرے اور متعلقہ وزارتوں کو بروقت جمع کرانے کو یقینی بنائے، کمیٹی نے یکم مارچ کی آخری تاریخ سے پہلے اس کی جانچ پڑتال اور سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

قائمہ کمیٹی نے وزارت مواصلات کو دی گئی اپنی ہدایات کا اعادہ کیا کہ وہ وزارت منصوبہ بندی اور ترقی اور خصوصی اقدامات اور وزارت خزانہ کے ساتھ باہم مشاورت کرے اور اگلے ایک یا دو دن میں کمیٹی کو اپ ڈیٹ فراہم کرے۔ موٹر وے ایم 6 سکھر حیدرآباد منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ یہ وضاحت کی گئی کہ اس منصوبے کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کی مجموعی لاگت 399 بلین روپے ہے جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت ہے۔

ایکنک سے پی سی-1 کی منظوری کے بعد، پہلے مرحلے کے لئے پہلے سیکشن (حیدرآباد-ٹنڈو آدم) اور سیکشن ٹو (ٹنڈو آدم-نواب شاہ) کے لئے بولی شروع ہو جائے گی۔ بولی لگانے کا عمل اپریل 2025 میں شروع ہونے کی توقع ہے، اکتوبر 2025 تک کنٹریکٹ ایوارڈ متوقع ہے۔ کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ایک خصوصی سٹیئرنگ کمیٹی، وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی قیادت اور وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات، وزیر مواصلات، اور وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن پر مشتمل ہے، ایم-6، ایم-8، اور این-25 منصوبوں کے لئے فنانسنگ کے لئے سرگرم عمل ہیں۔

سٹیئرنگ کمیٹی اس وقت باکو، آذربائیجان میں ہے تاکہ ان ترجیحی منصوبوں کے لیے فنڈنگ حاصل کی جا سکے۔ مزید برآں سیکرٹری نے کمیٹی کو مطلع کیا کہ ایم-6 پراجیکٹ کو ٹول ٹیکس کے ذریعے ریونیو حاصل کرنے کے لئے سب سے زیادہ قابل عمل سمجھا جاتا ہے، اس منصوبے کی لاگت کو پہلے آٹھ سالوں میں دوبارہ حاصل کرنے کی امید ہے۔ اسلامی ترقیاتی بینک نے ایم -6 پراجیکٹ کی مالی اعانت میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جس کے نمائندوں کا اگلے ماہ فزیبلٹی جائزہ کے لئے دورہ متوقع ہے۔

کمیٹی نے رش کے مسائل اور ممکنہ حل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کراچی ناردرن بائی پاس پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ کراچی کے ٹریفک کے ہجوم کو دور کرنے کا واحد قابل عمل حل ناردرن بائی پاس ہے جس پر مزید روشنی ڈالی گئی کہ لیاری ایکسپریس وے، جو دو لین والی سڑک ہے، بھاری ٹریفک کو سنبھالنے کے لئے ناکافی ہے۔ قائمہ کمیٹی نے وزارت مواصلات کو ہدایت کی کہ وہ تمام جاری منصوبوں کا ایک صفحہ کا خلاصہ فراہم کرے، جس میں ان کی لاگت، تکمیل کی مدت ، اہمیت اور کسی بھی تاخیر کی وجوہات کا خاکہ پیش کیا جائے۔

اس سے کمیٹی کو منصوبوں کو ترجیح دینے اور ان کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے کا موقع ملے گا- کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ٹول ٹیکس کی شرحوں میں ہر تین سال بعد نظر ثانی کی جاتی ہے اور سفارش کی گئی کہ ان نظرثانی کے ساتھ ایک جامع عوامی آگاہی مہم بھی چلائی جائے۔ مزید برآں، کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ لاگت میں اضافے سے بچنے اور بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے موجودہ منصوبوں کی تکمیل تک پی ایس ڈی پی میں کوئی نئی سکیم متعارف نہیں کی جانی چاہیے۔

وزارت مواصلات نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ سال بجٹ میں 164 ارب روپے مختص کرنے کی درخواست کے باوجود صرف 64 ارب روپے مختص کئے گئے۔ یہ کمی پروجیکٹ کی تکمیل میں تاخیر کی ایک اہم وجہ ہے۔ان چیلنجوں کی روشنی میں، کمیٹی نے ان کے حل میں سہولت فراہم کرنے کے مقصد کے ساتھ، ہر صوبے سے پراجیکٹس پر تبادلہ خیال اور ان سے نمٹنے کے لیے الگ الگ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے معزز ممبران جن میں رکن قومی اسمبلی سردار محمد یعقوب خان ناصر (زوم) ، رکن قومی اسمبلی حاجی جمال شاہ کاکڑ ، رکن قومی اسمبلی اختر بی بی، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر درشن، رکن قومی اسمبلی محمد عون ثقلین، رکن قومی اسمبلی نذیر احمد بوگھیو، رکن قومی اسمبلی سید مصطفی کمال ، رکن قومی اسمبلی محبوب شاہ ، رکن قومی اسمبلی عبدالطیف ، رکن قومی اسمبلی فیض حسین اور رکن قومی اسمبلی حمید حسین نے شرکت کی۔

اجلاس میں خصوصی دعوت پر رکن قومی اسمبلی سید رفیع اللہ اور رکن قومی اسمبلی صادق علی میمن نے شرکت کی۔ اس موقع پر پارلیمانی سیکرٹری مواصلات گل اصغر خان بھی موجود تھے۔ اجلاس میں وزارت مواصلات، وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے سینئر حکام کے علاوہ اس سے منسلک محکموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔