الیکٹرانک میڈیا 10منٹ کا کمرشل ٹائم پبلک سروس میسجز کیلئے مختص کرے

آزادی اظہار رائے صرف میڈیا کا نہیں عام شہری کا بھی حق ھے، جب میں ملک ریاض کا نام لیتا ہوں اور میڈیا سنسر کر دے تو میرا حق سلب ہوتا ھے، یہ واردات پیمرا کی ملی بھگت کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ وزیردفاع خواجہ آصف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 6 فروری 2025 20:32

الیکٹرانک میڈیا 10منٹ کا کمرشل ٹائم پبلک سروس میسجز کیلئے مختص کرے
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 فروری 2025ء ) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے صرف میڈیا کا حق نہیں ہوتا بلکہ عام شہری کا بھی حق شامل ہوتا ھے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ جب آزادی رائے کی بات ھوتی ھے تو صرف میڈیا فریق نہیں ھوتا۔ اسمیں میرے جیسے سیاسی ورکر کا اظہار رائے کا حق بھی شامل ھوتا ھے ۔

ایک عام شہری کا حق بھی شامل ھوتا ھے۔ جب میں ملک ریاض کا نام لیتا ھوں اور میڈیا اپنے مالی مفادات کے تحفظ کے لئے اس کو سنسر کر دے تو میڈیا میرا آزادی رائے  کا حق سلب کر رہا ھوتا ھے۔ الیکٹرانک میڈیا پہ یہ لازم ھے کہ وہ 10منٹ کا کمرشل ٹائم پبلک سروس میسجز کے لئے مختص کرے ۔ جب میڈیا اپنے مالی مفادات کے لئے یہ فرض ادا نہیں کرتا تو وہ اسوقت عوام کے حقوق کو پامال کر رہا ھوتا ھے بلکہ بد دیانتی کر رہا ھوتا ھے۔

(جاری ہے)

اور یہ واردات پیمرا کی ملی بھگت کے بغیر نہیں ھو سکتی۔دوسری جانب حکومت نے پیکا ایکٹ پر صحافیوں کے خدشات دور کرنے کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا جس میں پیکا ایکٹ پر صحافیوں کے خدشات دور کرنے کے لیے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا اور چئیرمین کمیٹی پولین بلوچ نے کہا کہ حکومت صحافیوں کو ساتھ بیٹھ کر ان کے خدشات سنے گی اور ان کا حل نکالا جائے گا۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن کمیٹی امین الحق نے اجلاس میں کہا کہ فیک نیوز ایک حقیقت ہے اور صحافی بھی اس کے خلاف ہیں، تاہم اس قانون پر صحافیوں کو ساتھ بٹھا کر بات کی جائے، سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بنانے کی کوشش کی تھی۔ اس پر وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پیکا ایکٹ صرف ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ہے، کیوں کہ مثال کے طور پر جب سوشل میڈیا پر قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سنگین دھمکیاں دی گئیں لیکن ان پر کوئی کارروائی نہ ہوئی اس لیے یہ ایکٹ لایا گیا، اس سے اخبارات یا ٹی وی چینلز متاثر نہیں ہوں گے کیوں کہ وہ پہلے ہی قواعد و ضوابط کے تحت چل رہے ہیں، اس ایکٹ سے روایتی میڈیا کی مانگ میں اضافہ ہوگا اور ڈیجیٹل میڈیا پر کروڑوں کمانے والے افراد کو بھی ملکی قوانین کے تحت کچھ دینا ہوگا، اگر کسی کو پیکا میں کوئی متنازع شق نظر آتی ہے تو اسے واضح کیا جائے۔