جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں دس ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

یو این جمعہ 7 فروری 2025 00:45

جنگ بندی کے بعد اب تک غزہ میں دس ہزار امدادی ٹرکوں کی آمد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 07 فروری 2025ء) غزہ میں 19 جنوری کو ہونے والی جنگ بندی کے بعد 10 ہزار سے زیادہ ٹرک امدادی سامان لے کر علاقے میں آ چکے ہیں اور اس دوران پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں نے جنوب سے شمال کی جانب نقل مکانی کی ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال لوگوں کو بڑے پیمانے پر خوراک، ادویات اور خیمے فراہم کیے جا رہے ہیں۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کی ترسیل جاری رکھنے کے لیے حالیہ دنوں تل ابیب اور یروشلم میں اسرائیل کے حکام سے اہم بات چیت ہوئی ہے جن میں غزہ اور مغربی کنارے کے لیے امدادی سرگرمیوں کی اجازت دینے والے ادارے 'کوگیٹ' اور اسرائیلی وزارت خارجہ کے حکام شامل ہیں۔

(جاری ہے)

غذائی اور طبی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ غزہ میں بڑی مقدار میں خوراک، پانی، صحت و صفائی کی سہولیات، طبی سازوسامان اور خیموں کی ضرورت ہے۔ اپنے علاقوں میں واپس آنے والے بیشتر لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں جو بیلچوں اور کدالوں کے ذریعے ملبہ ہٹا کر رہنے کے لیے جگہ بنا رہے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں طبی سازوسامان لے کر 63 ٹرک غزہ میں آئے ہیں جس کی بدولت اس کے تین گوداموں میں ادویات اور سامان کے خالی ہو چکے ذخائر دوبارہ بھرنے میں مدد ملے گی۔

جنگ بندی کے بعد 100 سے زیادہ بیمار اور زخمی لوگوں کو ہنگامی علاج کے لیے مصر منتقل کیا گیا ہے۔ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ بھر میں بنیادی اور ثانوی درجے کی طبی خدمات کی فراہمی جاری ہے اور ہنگامی ضروریات کے لیے پانچ ایمبولینس گاڑیاں بھی علاقے میں پہنچائی گئی ہیں۔

خوراک کی پیداوار میں اضافہ

'اوچا' نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے زیراہتمام 22 تنور اب فعال ہو چکے ہیں۔

ادارے نے 80 ہزار سے زیادہ بچوں اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے غذائیت والے سپلیمنٹ بھی مہیا کیے ہیں۔

جنگ بندی عمل میں آنے کے بعد امدادی شراکت داروں نے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں غذائی قلت کا اندازہ لگانے کے لیے 30 ہزار طبی معائنے کیے ہیں۔ اس دوران 1,150 بچوں میں شدید غذائی قلت کی نشاندہی ہوئی ہے جبکہ 230 کی حالت خطرناک قرار دی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے دیر البلح اور خان یونس کے مویشی بانوں میں تقریباً 100 میٹرک ٹن چارہ تقسیم کیا ہے جس سے زرعی شعبے میں کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کو فائدہ ہو گا۔

تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے لیے گزشتہ روز غزہ شہر، رفح اور خان یونس میں تین نئے عارضی سکول قائم کیے گئے ہیں جہاں 200 بچے تعلیم حاصل کریں گے۔

مستقل جنگ بندی کی ضرورت

گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں مستقل جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے علاقے سے لوگوں کی کسی اور جنگہ منتقلی کی تجاویز کو سختی سے مسترد کیا تھا۔

انہوں نے فلسطینی لوگوں کے ناقابل انتقال حقوق یقینی بنانے سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ فلسطینی مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے اسے مزید بگاڑنا درست نہیں ہو گا۔

غزہ میں نسلی صفایا سے اجتناب کرتے ہوئے بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرنا ضروری ہے اور اس مسئلے کا دو ریاستی حل ہی خطے میں پائیدار امن و سلامتی کی ضمانت ہے۔

سیکرٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی جبراً کسی اور جگہ منتقلی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔