آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا فیصلہ

حکومت کی جانب سے فروری 2025ء کے آخر تک سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کیے جانے کا امکان ہے، جس کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جائے گی؛ رپورٹ

Sajid Ali ساجد علی منگل 11 فروری 2025 10:40

آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 فروری 2025ء ) عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسروں کے اثاثوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ جیو نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کے سٹرکچرل بینچ مارک کے تقاضے کی تعمیل کے لیے حکومت کی جانب سے فروری 2025ء کے آخر تک سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کیے جانے کا امکان ہے، جس کی پارلیمنٹ سے منظوری لی جاسکتی ہے، جس کے تحت گریڈ 17 سے 22 کے اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے اثاثے ظاہر کیے جا سکیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے گورننس اور کرپشن ڈائیگنوسٹک اسیسمنٹ کے تکنیکی مشن نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ساتھ انسانی وسائل، انٹیگریٹی مینجمنٹ سیل، بھرتی کے عمل، معاوضے اور دیگر متعلقہ امور پر ورچوئل بات چیت کی، آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں کرپشن، بیوروکریٹک رکاوٹیں اور کمزور کاروباری ماحول بنیادی مسائل بنے ہوئے ہیں، مختلف مفادات رکھنے والے گروہ حکومتی معاملات پر اثر انداز ہو کر اصلاحات کو روکنے یا ریورس کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ تکنیکی مشن اپریل 2025ء میں پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ اپنی رپورٹ مرتب کر سکے، جسے آئی ایم ایف پروگرام کے معیارات کے طور پر جولائی 2025ء کے آخر تک شائع کیا جائے گا، اس سلسلے میں حکومت نے سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کرکے اعلیٰ سطح کے سرکاری عہدیداروں اور ان کے اہل خانہ کے نام پر موجود اثاثوں کو ڈیجیٹل طور پر فائل اور عوامی سطح پر قابلِ رسائی بنانے پر اتفاق کیا ہے، جس کے لیے ایف بی آر کے ذریعے مناسب رازداری کے تحفظات کے ساتھ ایک مضبوط فریم ورک تیار کیا جائے گا اور ایک واحد اتھارٹی کے ذریعے ان اثاثوں کی جانچ کا بندوبست کیا جائے گا۔

معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ اقوام متحدہ کے کنونشن اگینسٹ کرپشن کے تحت اپنی تعمیل کی مکمل رپورٹ کو باقاعدہ بنانے کے لیے ستمبر 2024ء کے آخر تک ایک وفاقی ضابطہ جاری کیا جائے گا اور جیسے ہی جائزہ مکمل ہوگا تو رپورٹ شائع کر دی جائے گی، حکومت، سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیش نظر، نیب آرڈیننس میں ضروری ترامیم پر غور کرے گی تاکہ نیب کی آزادی کو بہتر انداز میں یقینی بنایا جائے۔