حضرت قلندر لال شہباز کے عرس مبارک کے دوسرے دن محکمہ ثقافت سندہ کے زیر اہتمام شہباز ادبی کانفرنس کا انعقاد

بدھ 19 فروری 2025 00:50

حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2025ء) ملک کے نامور ادیبوں، محققین اور دانشوروں نے حضرت سخی لعل شہباز قلندر کی سوانح حیات اور شاعری کے مجموعے کو نایاب قرار دیتے ہوئے، اس پر تحقیقی عمل کو فروغ دینے اور ان کی حقیقی زندگی، فلسفہ اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیتے ھوے کہا ہے کہ اس فلسفے سے ملک اور عالمی سطح پر دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت کا خاتمہ کرتے ہوئے معاشرے میں امن، محبت اور ہم آہنگی قائم کی جا سکتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہباز آڈیٹوریم سیہون میں محکمہ ثقافت سندہ کے زیر اہتمام منعقدہ شہباز ادبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ادبی کانفرنس کے دوران اپنا صدارتی مقالہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر رمضان بامری نے کہا کہ لال شہباز قلندر کی شخصیت پر بہت کچھ کہا گیا ہے، لیکن یہ کم ہے۔

(جاری ہے)

لال شہباز قلندر وہ شخصیت ہیں جو رب کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والوں میں سے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قلندر شہباز رح نے دین اسلام کی تبلیغ کی۔ وہ ایک عارف، عابد اور شاعر تھے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قلندر شہباز کی شاعری کو تعلیمی نصاب میں شامل کیا جائے تاکہ نئی نسل کو آگاہی دی جا سکے۔ ڈاکٹر سکینہ سموں نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ خدا کی عبادت اور خلق خدا کی خدمت کرنا صوفیاء کا طریقہ رہا ہے۔ لال شہباز قلندر رح بھی ان بزرگوں میں سے تھے جن کا نسب امام جعفر صادق علیہ السلام سے ملتا ہے۔

وہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے، لیکن وہ بارہ اماموں کی اطاعت کے قائل تھے۔ مدد علی سندھی نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیہون ایک تاریخی شہر ہے جو سینکڑوں سال پرانا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پرانے مزار کے قطبے دوبارہ لگائے جائیں۔ ڈاکٹر شیر مہرانی نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ لال شہباز قلندر رح کی شخصیت اس لیے اور بھی بلند ہو جاتی ہے کہ وہ ایک شاعر تھے اور وقت کے بزرگ شاعری کو ذریعہ بنا کر حق اور سچ کا درس دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ قلندر ایک کردار کا نام ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ثقافت سندہ منور علی مہیسر نے کہا کہ معاشرے سے منفی رجحانات کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صوفیاء کے پیغام کو عام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کا واحد حل محبت، امن اور بھائی چارہ ہے۔ چیئرمین میلہ کمیٹی ڈپٹی کمشنر ڄامشورو غضنفر علی قادری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم سب کو لال شہباز قلندر کے پیغام پر عمل کرتے ہوئے ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے تاکہ ہم اپنے معاشرے سے منفی رجحانات کا خاتمہ کر سکیں۔

نامور محقق پروفیسر ساجدہ پروین نے کہا کہ ہماری تاریخ میں ملتا ہے کہ دنیا میں کئی سانحے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے کئی لوگ مارے گئے۔ ایسے معاشرے کو سنوارنے کے لیے قلندر لال شہباز رح جیسے انسان پیدا ہوئے جنہوں نے معاشرے میں امن، محبت اور بھائی چارے کی بات کی۔ انہوں نے تصوف کی بات کر کے لوگوں کو حق کے ساتھ کھڑے ہونے کا سبق دیا۔ میر حاجن میر نے اپنا مقالہ سیہون کے مدرسوں کی مختصر تاریخ کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیہون شریف میں کئی مدرسے تھے جن میں قاضی شریف الدین، مخدوم عبدالکریم بوبکائی، مخدوم عبدالواحد سیوستانی، ٹلٹی میں مخدوم بلاول کا مدرسہ شامل تھا، جہاں سے ہزاروں طلباء نے تعلیم حاصل کی۔

بلوچستان سے آئے ہوئے محقق محمود ابڑو نے کہا کہ صوفی اللہ تعالیٰ کے قرب کو ہر چیز سمجھتا ہے، جس کے بعد اسے دنیا میں کسی اور چیز کی محبت نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ لال شہباز قلندر بھی ان صوفیاء میں سے ایک تھے۔ ڈاکٹر قدیر کاندھڑو نے عنوان "لال شہباز قلندر کی شاعری میں وحدانیت کا جز" پیش کرتے ہوئے کہا کہ قلندر شہباز نے چار کتابیں لکھی ہیں۔

مولانا غلام مصطفیٰ قاسمی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ لال شہباز قلندر نے علم کے فروغ کے لیے کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ لال سائیں ایک توحید پسند انسان تھے، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی عظمت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کائنات کا ذرہ ذرہ اللہ پاک کا محتاج ہے، جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ وہ نہ صرف وحدانیت کے قائل تھے، بلکہ رسالت پر بھی پختہ ایمان رکھتے تھے۔

انور ساگر کاندھڑو نے ادبی کانفرنس میں اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے اس کے معنی کو سمجھنا ضروری ہے۔ صوفیاء کے کئی سلسلے رہے ہیں، جن میں قادری اور چشتی بھی شامل ہیں۔ پروفیسر عزیز قاسمانی نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاعر معاشرے کا نفس شناس ہوتا ہے۔ قلندر شہباز نے فارسی میں جو شاعری کی ہے، اس میں غزل اور نظم شامل ہیں۔

شہباز آڈیٹوریم میں شہباز ادبی کانفرنس اور راگ رنگ کی محفل میں ڈائریکٹر جنرل ثقافت منور علی مہیسر، ڈپٹی کمشنر ڄامشورو غضنفر علی قادری، قاسم رینجرز کے بریگیڈیئر اعجاز قاسم، ایس ایس پی ڄامشورو محمد ظفر صدیق چھانگا، اسسٹنٹ کمشنر محمد وقاص ملوک ، سابق ڈی جی ثقافت نزاکت علی فاضلانی، ڈپٹی ڈائریکٹر کلچر محمد سلیم سولنگی اور قلندر کے سینکڑوں عقیدت مندوں نے خصوصی طور پر شرکت کر کے لال شہباز قلندر سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ راگ رنگ کی محفل میں استاد حنیف لاشاری اور استاد واحد لاشاری، ضامن علی، دیبا سحر، صنم ماروی اور دیگر فنکاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔