سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں آرمی ایکٹ کے تحت شہریوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کےحوالے سے انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت

بدھ 19 فروری 2025 17:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2025ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سات رکنی آئینی بنچ نے بدھ کو آرمی ایکٹ کے تحت شہریوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کےحوالے سے انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت جاری رکھی ۔آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہر چیز کو قانون اور آئین کی روشنی میں دیکھا جاتا ہے۔بانی پی ٹی آئی کے وکیل ایڈووکیٹ عزیز بھنڈاری نے عدالت میں دلائل دینے تھے لیکن بیرسٹر اعتزاز احسن کے وکیل ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے عدالت سے استدعا کی کہ اگر عدالت اجازت دے تو وہ اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

جسٹس امین الدین خان نے اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اگر وکلاء باہمی افہام و تفہیم سے کوئی بات کر لیں تو عدالت کو کوئی اعتراض نہیں۔کارروائی کے دوران عدالت کا ماحول بہت ہی باہمی اور دوستانہ رہا۔

(جاری ہے)

جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ سے کہا کہ وہ اپنے دلائل جاری رکھیں اور سیکشن 2-D کی قانونی حیثیت سے شروعات کریں۔ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ نے پاکستان میں عدلیہ کی بالادستی ، آزادی اور قانون سازی کی تاریخ بارے مفصل بیان کیا۔

عدالت کے ایک سوال پر ایڈووکیٹ کھوسہ نے کہا کہ ان کی جماعت نے 26ویں ترمیم کے حق میں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ جسٹس مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ 'جب آپ کو اپنا کردار ادا کرنا تھا تو آپ نے ایسا نہیں کیا'۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ایسی بہت سی مثالیں ہیں جہاں جھوٹی رپورٹس کی بنیاد پر ملک کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ مختارہ مائی کیس بھی ایسی ہی مثالوں میں سے ایک ہے۔بعدازاں بنچ نے کیس کی سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کر دی۔