پبلک اکانٹس کمیٹی کا محکمہ لائیو اسٹاک میں مالی بے ضابطگیوں پر سخت نوٹس

جمعرات 20 فروری 2025 21:51

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 فروری2025ء) پبلک اکانٹس کمیٹی (PAC) کے چیئرمین اصغر علی ترین کی سربراہی میں پی اے سی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں مالی سال 2022-23 کے اپروپریشین اکانٹس و آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے مالی بدانتظامی، غیر موثر بجٹ سازی، حکومتی محصولات کے نقصان اور سرکاری اثاثوں کے غیر مجاز استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

غلط بجٹ سازی اور فنڈز کے غیر مثر استعمال پر برہمی پبلک اکانٹس کمیٹی نے بجٹ فرق کے تجزیے کے دوران پایا کہ ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں 257.986 ملین روپے کی خطیر رقم غیر استعمال شدہ رہی۔ کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ ایک طرف غیر مجاز بجٹ کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور بعد میں اسے واپس کر دیا جاتا ہے، جو مالی ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اراکین نے کہا، فنڈز واپس کرنے کا مسئلہ تمام محکموں میں عام ہو چکا ہے۔

اگر بجٹ استعمال نہیں ہو سکتا، تو اس کا مطالبہ ہی نہ کیا جائے۔ ممبران نے کہا کہ یہ معاملہ سخت کارروائی کے لیے کابینہ میں لے جایا جائے گا۔رکن کمیٹی زابد علی ریکی نے زور دیا کہ غیر استعمال شدہ فنڈز کو بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جانا چاہیے نہ کہ پیسے سرنڈر کر کے عین جون کے مہینے میں واپس کئے جائے۔زرعی ناقص حکمت عملی کے باعث محصولات میں کمی کمیٹی نے باگناڑی کیٹل اور بلوچی شیپ فارم اوستہ محمد میں گندم کی کم پیداوار پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کے باعث حکومت کو 61.600 ملین روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

فارم صرف 31 فیصد پیداواری ہدف حاصل کر سکا، جو ناقص حکمت عملی اور بدانتظامی کی واضح مثال ہے۔چیئرمین اصغر علی ترین نے کہا، یا تو ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے پیداواری احکامت غلط ہیں، یا پھر محکمہ اپنے اہداف حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔ یہ معاملہ سنگین ہے، اس کی فوری تحقیقات ہونی چاہئیں۔کمیٹی نے محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ دو ہفتوں کے اندر اس معاملے سمیت مزید آٹھ انکوائیر مکمل کرے جس کی احکمات ڈی اے سی کی میٹنگ میں تسلیم کی گئی تھی تمام پر تفصیلی رپورٹ پیش کرے۔

محکمہ لائیو اسٹاک کا محصولات کے اہداف میں ناکامی کمیٹی نے محکمہ کی جانب سے محصولات کے اہداف پورے نہ کرنے پر شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا، جس کے باعث 4.343 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ محکمہ کی جانب سے یہ جواز پیش کیا گیا کہ اہداف ناقابل حصول تھے، جسے کمیٹی نے مسترد کر دیا۔کمیٹی نے واضح کیا کہ محصولات کے اہداف فنانس اور لائیو اسٹاک محکموں کی مشاورت سے با قاعدہ اصول و ضوابط کے تحت طے کیے جاتے ہیں، اس لیے انہیں حاصل نہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔

کمیٹی نے فنانس ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی کہ وہ ان اجلاسوں کے مکمل منٹس پیش کرے، جن میں محصولات کے اہداف طے کیے گئے تھے۔سرکاری گاڑیوں کی چوری اور غیر قانونی استعمال پر سخت نوٹس کمیٹی نے 2017-18 سے چوری ہونے والی تین سرکاری گاڑیوں کے عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا، جن کی مالیت 2.400 ملین روپے تھی۔ کمیٹی نے MMDکی جانب سے چوری شدہ گاڑیوں کی کم مالیت صرف 80 ہزار روپے لگانے پر بھی سوالات اٹھائے اور ہدایت کی کہ اصل رقم متعلقہ MMD افسران سے وصول کی جائیجس نے غیر ذمہ داری کی ہے۔

مزید برآں، کمیٹی نے سیکرٹری لائیو اسٹاک کو ہدایت دی کہ تمام غیر مجاز افراد، بشمول سابق وزرا، کے زیر استعمال سرکاری گاڑیاں فوری طور پر واپس لی جائیں اور اس متعلق کمیٹی کو رپورٹ پیش کی جائے۔کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو بھی ہدایت دی کہ وہ تمام سرکاری محکموں کی گاڑیوں کا خصوصی آڈٹ کرے اور ان کے موجودہ استعمال پر تفصیلی رپورٹ پیش کرے اور ایسی گاڑیاں جو غیر مجاز افراد کے استعمال میں ہیں انکی بھی رپورٹ پی اے سی میں پیش کی جائے تاکہ اس پر کاروائی عمل میں لائی جائے۔

پبلک اکانٹس کمیٹی نے مختلف کمپلائنس رپورٹس کا جائزہ لیتے ہوئے سخت احکامات جاری کیے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر کمپلائنس یقینی بنائی جائے، بصورت دیگر متعلقہ افسران کو او ایس ڈی کیا جائے۔کمیٹی نے مزید ہدایت کی کہ پرنسپل اکانٹنگ آفیسر (PAO) محکمے میں ایک الگ PAC سیکشن قائم کرے، تاکہ نگرانی اور احتساب کے عمل کو مزید مثر بنایا جا سکے۔

شفافیت اور احتساب کی حوصلہ افزائی۔پبلک اکانٹس کمیٹی نے اپنے عزم کا اعادہ کیا کہ مالی بے ضابطگیوں کے ذمہ دار افسران کو سختی سے جوابدہ بنایا جائے گا، شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا، اور مالی نظم و ضبط کو ہر ممکن طریقے سے نافذ کیا جائے گا۔ کمیٹی تمام زیر التوا انکوائریوں پر نظر رکھے گی اور اصلاحی اقدامات مکمل ہونے تک معاملات کی مسلسل نگرانی جاری رکھے گی۔

میٹنگ میں مختلف سرکاری آفیسرز نے شرکت کی جس میں سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، اکائنوٹنٹ جنرل بلوچستان ن حافظ نورالحق، ڈی۔جی آڈٹ شجاع علی، سیکرٹری لائِیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ طیب لہڑی ،ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی ، چیف اکائونٹس آفیسر سید محمد ادریس، محکمہ قانون کے ڈائریکٹر محمد مزمل، ڈی جی لائیو اسٹاک، و دیگر شامل تھے۔