بلوچستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے پاکستان میں تیل قیمتیںڈی ریگولیٹ کرنے کا حکومتی فیصلہ مسترد کردیا

حکو مت بلوچستان میں غیرقانونی منی پٹرول پمپس اورایرانی سمگل شدہ غیرقانونی فلنگ اسٹیشنز کے خلاف کارروائی عمل میں لائے،قیام الدین آغا اوردیگر کی پریس کانفرنس

ہفتہ 1 مارچ 2025 20:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مارچ2025ء)بلوچستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر سید قیام الدین آغا،چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر اختر کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان میں تیل کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے حکومت کے اس اقدام سے غیر ملکی کمپنیز کو پاکستان کے انرجی مارکیٹ پر مکمل کنٹرول حاصل ہوجائے گا،حکو مت بلوچستان میں غیرقانونی منی پٹرول پمپس اورایرانی سمگل شدہ غیرقانونی فلنگ اسٹیشنز کے خلاف کارروائی عمل میں لائے۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کوچیمبر آف کامرس کوئٹہ کی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے پٹرولیم کے چیئرمین وطن یارخان بازئی ،بلوچستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میرسراج لہڑی اوردیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان تیل کی قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی کوشش کررہی ہے ہم اس حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے تباہ کن اقدام کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمتوں کو ریگولیٹ کرنے سے غیرملکی کمپنیز کو پاکستان کے انرجی مارکیٹ پر مکمل کنٹرول حاصل ہوجائے گا جوکہ معاشی خودکشی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ طاقتور آئل کمپنیز کو اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بغیر پاکستان کی تیل مارکیٹ پر مکمل کنٹرول دیا جارہا ہے جس کی اجازت نہیں دی جائے گی ڈی ریگولیشن کا افسوسناک فیصلہ پوری سپلائی چین کو درہم برہم کردیگاپاکستانی آئل ریفائنریز بند ہوجائیں گی کیونکہ وہ غیرملکی کمپنی سے مسابقت کی صلاحیت نہیں رکھتیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان 15دن سے زیادہ کا تیل ذخیرہ نہیں کرسکتا جبکہ فری مارکیٹ کے اصول ایسے ممالک میں لاگو کیسے جاسکتے ہیں جن میں کئی مہینے کی ضرورت کا تیل ذخیرہ کیا جاسکے اس سے قبل لبریکنٹس اورہائی آکٹین کی مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کیا جاچکا ہے جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے تاہم کمپنیوں نے کارٹیل بنالی۔انہوں نے کہا کہ تیل قومی سلامتی کے لئے بہت ضروری اوراہم جز ہے اس لئے وزارت دفاع کو ایسیاقدامات کو اسٹرٹیجک اثرات کا جائزہ لینا چاہئے اسکے ساتھ ہی حکومت اورمرکزی بینکوںکواس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ ڈی ریگولیشن سے افراط زر اور کرنسی کی قدر میں کیا اثر پڑیگا اورپالیسی سازوں کو کسی کمپنی کو خوش کرنے کیلئے ملک کی انرجی سیکورٹی سے نہیں کھیلنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی ریگولیشن کی وجہ سے تیل کی قیمتیں مسلسل بڑھیں گی اور ڈیلرز کو بھی نقصانات کا خدشہ ہوگا اور او ایم سیز کی اجارہ داری قائم ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ریلیف دینے کیلئے 60روپے لیوی ختم کردے ہم اسے ویلکم کریں گے عوام کو پٹرول 60روپے سستا ملے گا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ایرانی تیل کی بھر مار ہے ہم پٹرول پمپس والے کروڑوں روپے کا ٹیکس دے رہے ہیں لیکن ایرانی پٹرول فروخت کرنے والے ہم سے زیادہ پیسہ کمارہے ہیں جس سے ہمارے پمپس بالکل بند ہونے کے قریب ہیں۔ انہو ں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں غیرقانونی منی پٹرول پمپس اورایرانی سمگل شدہ تیل ،غیرقانونی فلنگ اسٹیشنز کے خلاف سخت کارروائی عمل میںلائی جائے۔