Live Updates

بلوچستان میں غریب مستحق اور سفید پوش طبقات کے لئے "رمضان فوڈ پیکج" کا آغاز، بغیر فوٹو گرافی مستحق فیملی تک راشن پہنچایا جائے، سرفراز بگٹی

اتوار 2 مارچ 2025 20:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مارچ2025ء) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبے میں رمضان المبارک کے دوران سفید پوش اور مستحق افراد کے لئے "رمضان فوڈ پیکج" کا آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ غریب ، نادار اور سفید پوش طبقات کی مشکلات کا بخوبی احساس ہے حکومت نے ایک ماہ پہلے فیصلہ کیا تھا کہ ہم اپنے لوگوں کو رمضان پیکج کی صورت میں ریلیف فراہم کریں گے تاہم شاہراہوں کی بندش کے باعث اس ریلیف پروگرام میں قدرے تاخیر ہوئی لیکن بھرپور کوشش ہے کہ جلد از جلد یہ ریلیف مستحق افراد کی دہلیز پر پہنچ سکے، تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات کی گئیں ہیں کہ ہر فرد کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے فوٹو گرافی سے گریز کیا جائے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پی ڈی ایم اے آفس میں رمضان فوڈ پیکج کا آغاز کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کے زیر انتظام 250,000 مستحق افراد کے لیے رمضان راشن پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے 48 کلو گرام راشن بیگ 7 افراد کی 15 روزہ ضروریات پوری کرنے کے لئے کافی ہوگا ، اشیاء خورد نوش میں معیار کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اور میڈیا سمیت کوئی بھی فرد اس کا جائزہ لے سکتا ہے، اندرون بلوچستان اضلاع میں یہ ریلیف پیکج ٹرین اور سڑک کے راستے بھیجوائے جاررہے ہیں اس موقع پر وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے رمضان المبارک فوڈ پیکج کے اجراء کے لئے کاوشوں پر چیف سیکرٹری بلوچستان، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مستحق افراد خصوصاً غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزارنے والے لوگوں کو ان کی دہلیز پر ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے لہذا یہ راشن بغیر کسی فوٹو سیشن کے غریب کی دہلیز تک پہنچنا چائیے اور تمام اراکین اسمبلی کی مشاورت سے حقدار کو اس کا حق پہنچایا جائےانہوں نے کہا کہ قومی شاہراہوں کی بندش کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں راشن کی ترسیل میں مشکلات درپیش ہیں تاہم حکومت کی کوشش ہے کہ ٹرین اور دیگر ذرائع سے یہ راشن جلد از جلد تمام اضلاع میں پہنچایا جائے وزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وقتاً فوقتاً حکومتی اور عدالتی احکامات کے باوجود شاہراہوں کو بند کیا جاتا ہے جس سے عام شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس ضمن میں صوبائی حکومت نے واضح احکامات جاری کئے تھے جن اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکے انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا انہوں نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض عناصر خواتین اور بچوں کو آگے کر کے قومی شاہراہیں بند کر دیتے ہیں جس سے انتظامیہ کے لیے مسائل پیدا ہوتے ہیں حکومت سڑکیں کھلوانا اور اپنی رٹ قائم رکھنا خوب جانتی ہے جیسا کہ گوادر میں کیا گیا تاہم صبر سے کام لیا جاتا ہے اور حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ صبر و تحمل سے معاملات کو حل کیا جائے لیکن صبر کی بھی کوئی انتہا ہوتی ہے شہریوں کو مشکلات میں نہیں چھوڑ سکتے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ عمر ایوب بتائیں کہ بلوچستان میں کون سے اضلاع نو گو ایریاز ہیں؟ اگر کوئی ضلع واقعی ایسا ہے تو محمود خان سے پوچھے بغیر اس ضلع کا نام بتائیں انہوں نے کہا کہ عمر ایوب کی پارٹی عمران خان حکومت میں علیحدگی پسند کمانڈروں کو رہا کیا گیا جو بعد میں دہشت گردی کے کیمپس کا حصہ بنے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے آزادی اور علیحدگی سے متعلق دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس متعلق عمر ایوب یا کسی اور کے بیانات میں کوئی حقیقت نہیں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دہشت گرد رات کے اندھیرے میں قومی شاہراہوں پر حملے کرتے ہیں اور بندوق کے زور پر مسلح جتھے روڑ بند کرتے ہیں لیکن یہ زیادہ دیر تک نہیں ٹھہر پاتے، ہماری سیکورٹی فورسز گرے میں آپریٹ کررہی ہیں جہاں دوست اور دشمن کا پتہ چلانا انتہائی مشکل کام ہے اس کے لیے اینٹلی جنس بیسڈ آپریشن سمیت مختلف حکمت عملی کے تحت کام کیا جاررہا ہے میڈیا سمیت تمام مکاتب فکر کو بحالی امن کیلئے حکومت کا ساتھ دینا ہوگا ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ مسنگ پرسن ایک ڈائیسی سبجیکٹ ہے اور بلوچستان کا کاونٹ ڈائیسی ہے اور اسے پروپیگنڈا ٹول کے طور پر استعمال کیا جاررہا ہے یہ مفروضہ تشکیل دینا کہ کس نے کس کو مسنگ کیا ہے یہ کون طے کرے گا ؟ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ یقیناً نہیں تاہم امکانی طور پر کہا جاسکتا ہے کہ جو جتھے بندوق کے زور پر تشدد میں ملوث ہیں اور رات کی تاریکی میں زیادہ دیر تک سڑکوں پر نہیں ٹھہر پاتے وہ ان لیجیی ٹیمیٹڈ وائسز کے ذریعے حکومت پر اپنا پریشر ڈالتے ہیں اور پھر خود ہی انہیں رہا کردیتے ہیں یہ حکومت کے لئے ایک چیلنج ہے اور اس کا حل موثر قانون سازی کے ذریعے ہی ممکن ہے وفاقی حکومت کو تجاویز دی ہیں کہ اس ضمن میں باضابطہ ایکٹ پر کام تیز کیا جائے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت بلوچستان عوام کے تحفظ اور حقوق کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے اور کسی بھی غیر قانونی عمل کی اجازت نہیں دی جائے گی اس موقع پر صوبائی وزیر بخت محمد کاکڑ، پارلیمانی سیکرٹریز حاجی ولی محمد نورزئی، میر عبدالصمد گورگیج، ملک نعیم خان بازئی ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان، ڈائریکٹرز پی ڈی ایم اے سردار فیصل طارق یوسفزئی ، فیصل خان پانیزئی، عطاء اللہ مینگل اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات