ملک کو مثبت روئیے کی ضرورت ہے، پاکستان بحالی کی طرف جا رہا ہے، احسن اقبال

اڑان پاکستان کا مقصد ہے کہ ملک کو ون ٹریلین کی اکانومی بنایا جائے، سوشل میڈیا کے اچھے اثرات بھی ہیں اور یہ پھندا بھی ہے، وفاقی وزیر کا تقریب سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 3 مارچ 2025 16:33

ملک کو مثبت روئیے کی ضرورت ہے، پاکستان بحالی کی طرف جا رہا ہے، احسن ..
نارروال(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 مارچ 2025)وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ملک کو مثبت روئیے کی ضرورت ہے، پاکستان بحالی کی طرف جا رہا ہے، اڑان پاکستان کا مقصد ہے کہ ملک کو ون ٹریلین کی اکانومی بنایا جائے، سوشل میڈیا کے اچھے اثرات بھی ہیں اور یہ پھندا بھی ہے، نارروال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر نارووال میڈیکل کالج نہ بنتا تو بچوں کو 2 کروڑ روپے خرچ کر کے ڈاکٹر بننا پڑتا۔

نارووال اسپورٹس سٹی بنانے کے جرم میں مجھے جیل میں ڈال دیا گیا۔ اب نارووال اسپورٹس سٹی میں ساو¿تھ ایشیاءگیمز کے مقابلے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بطور انجینئر میں نے نارووال میں انجینئرنگ یونیورسٹی بنائی، میرے دادا نے نارووال میں ویٹرنری یونیورسٹی بنائی۔

(جاری ہے)

2018ءمیں میرے ساتھ حادثہ ہو گیا اور حکومت بھی چلی گئی۔واضح رہے کہ اس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہاتھا کہ ماضی میں پاکستان میں اڑان پاکستان کے مواقع ضائع ہوتے رہے تھے۔

اب ہم اڑان کا موقع ضائع ہونے نہیں دیں گے اور پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی معیشت بنانا تھا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان کو 2035 تک ایک ہزار ارب ڈالر کی صف اول کی معیشت بنانا تھا اور پاکستانی مصنوعات کو کوالٹی کا برانڈ بناتے ہوئے ترقی کی شرح کو 8 سے 9 فیصد پر لانا تھا۔

اس کیلئے سیاسی انتشار اور نفرت کو خیرباد کہنا تھا۔گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے قوم کو ڈپریشن میں ڈال دیا تھا۔ اس سیاسی جماعت نے قوم کا سیلف امیج تباہ کیا تھالیکن اب ہمیںمنفی سوچ سے نکلنا ہوگا اور ملک کی ترقی کیلئے مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔ہم 2029 تک ایک مضبوط معیشت کی بنیاد رکھیں گے، 2029 تک سالانہ برآمدات 60 ارب ڈالر تک لے جانی ہیں جس کے بعد اگلے 8 سے 10 سال میں سالانہ برآمدات کو 100 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ 2018 سے 2022 تک ہم معاشی اور قرضوں کی دلدل میں پھنس گئے تھے۔ اب متحد ہوکر معاشی ٹیک آف کرنا تھا۔